عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
نوجوان مسیحی سے ملاقات اور پھر…؟
ایک نوجوان جس کے جذبوں کو دیکھ کر اس سے محبت کرتا ہوں۔ فون پر مجھ سے کہنے لگا، شیخ صاحب! ایک مسیحی نوجوان آپ سے ملنا چاہتا ہے۔ میں نے پوچھا کیوں ملنا چاہتاہے، مقصد کیاہے؟ کہنے لگا! آپ حرمت رسولؐ کی تحریک چلا رہے ہیں۔ وہ اخبارات کے ذریعے آپ کو جانتا ہے، میں نے اس کو آپ کی کتاب
دے دی۔ اس نے مطالعہ کیاہے اور اب وہ آپ سے ملنے کی چاہت رکھتا ہے۔ میں نے وقت دے دیا۔ یونیورسٹی میں سائنس کا سٹوڈنٹ مسیحی نوجوان میرے کمرے میں داخل ہوا۔ بڑی چاہت کے ساتھ مجھ سے ملا۔ میں نے نوجوان طالب علم سے کہا، بیٹا! آپ نے میری کتاب کا مطالعہ بھی کیا اور چاہت کے ساتھ مجھے ملنے بھی آئے تو آپ مسلمان کیوں نہیں ہو جاتے؟ نوجوان نے کہا! میں جب سکول کے زمانے میں اپنی نصابی کتابوں میں اسلامیات پڑھتا تھا تو تب سے مجھے اسلام کی باتیں اچھی لگتی ہیں۔ اب آپ کی کتاب پڑھی ہے تو دل چاہتا ہے کہ اسلام قبول کر لوں۔ میں نے کہا! پھر کلمہ پڑھائوں؟ نوجوان سوچ میں پڑ گیا، میں نے کہا، کتاب ساری پڑھ لی؟ کہنے لگا! جی نہیں، میں نے کہا اچھا، باقی بھی پڑھ لو دل مطمئن ہو جائے تو آ جانا۔’’رویے میرے حضورؐ کے‘‘
چند دن بعد جماعۃ الدعوۃ کے نوجوان کا فون آ گیا۔ شیخ صاحب! وہ مسیحی نوجوان اب اسلام قبول کرنے کیلئے تیار ہے۔ میں نے کہا، آ جائو۔ اسے کہنا، غسل کر کے آئے، نوجوان غسل کر کے آ گیا، کہنے لگا اب دل پوری طرح مطمئن ہے کلمہ پڑھائیے اور اسلام میں داخل کر لیجئے۔
میں نے اپنے دفتر میں مرکز قادسیہ کے چند ذمہ داران کو بلایا۔ ضیافت کا اہتمام کیا۔ مٹھائی بھی منگوا لی، نوجوان کو کلمہ پڑھایا، سب نے مبارکیں دیں، اب یہ اسلامی برادری کا رکن تھا۔
اب ختنے کا مسئلہ شروع ہو گیا، بائبل میں ہے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی عمر کے آخری حصے میں ختنہ کیا تھا۔ بنو اسرائیل بھی سنت ابراہیم علیہ السلام کے پیرو کار تھے۔ یہی وجہ ہے کہ بائبل میں جہاں بت پرست مشرکوں کا ذکر آتا ہے تو انہیں حقارت کے ساتھ غیر مختون کہا جاتا ہے۔ حضرت عیسی علیہ السلام بھی مختون تھے مگر پال نے جہاں بہت ساری باتیں شریعت عیسوی میں تبدیل کیں وہاں اس نے ختنے کو بھی ختم کر دیا۔
آخری پیغمبر حضرت محمد کریمﷺ کی امت حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کی پیرو کار ہے۔ صدقے اور قربان جائوں عبدالمطلب کے ننھے پوتے حضرت عبداللہ کے چاند، محترمہ بی بی آمنہ کے لعل پر کہ جب میرے مولا کریم نے ننھے محمدﷺ کو ان کے گھر میں پیدا فرمایا تو مختون پیدا فرمایا۔ میں نے یہ باتیں جب نو مسلم نوجوان کو بتلائیں تو اس نے کہا میں ختنے کیلئے تیار ہوں۔ میں نے اپنے دوست ڈاکٹر ایوب صاحب کو فون کیا۔ انہوں نے نوجوان کا ختنہ کر دیا۔ مرکز القادسیہ میں احباب کو نوجوان کی خدمت پر لگا دیا۔ اس دوران نوجوان نے چند دنوں میں نماز اور دین کے مسائل سیکھے۔ ان دنوں میری کتاب ’’میں نے بائیبل سے پوچھا… قرآن کیوں جلے؟‘‘ جس کا اشتہار ’’جرار‘‘ کے موجودہ شمارے میں دیا گیاہے اور کتاب دستیاب ہے۔ میں اس کتاب کا مسودہ چیک کر رہا تھا اور اصلاح کر رہا تھا۔ نوجوان نو مسلم نے جب اس کتاب کے مندرجات دیکھے تو اس نے کہا، جی! بالکل اسی طرح ہے، جس طرح آپ نے لکھا ہے ایسے ہی بائبل میں انبیاء کی توہین ہے۔ میں تو اس وقت بھی سوچتا تھا کہ یہ کیا ہے؟ مگر خاموشی کے سوا چارہ نہ تھا۔ اب آپ نے یہ جو توہین آمیزیاں لکھی ہیں اور ساتھ قرآن میں انبیاء کی شان بیان کی ہے۔ یہ کتاب چھپ کر مجھے مل گئی تو میں اس کے ذریعے عیسائیوں کو آسانی کے ساتھ مسلمان بنا سکتا ہوں۔
جی ہاں! اے امریکی پادری ٹیری جونز! تم نے کہا میں 20مارچ 2011ء کو قرآن پر مقدمے کا فیصلہ کروائوں گا،جیوری فیصلہ کرے گی کہ قرآن دہشت گرد کتاب ہے (نعوذ باللہ) اور پھر قرآن کو گلی گلی پھاڑا جائے گا۔ پانی میں بہانے کی سزا سے دوچار کیا جائے گا۔ فائرنگ سکواڈ کے سامنے اڑایا جائے گا۔ میں کہتا ہوں، 20 مارچ 2011ء کے آنے سے پہلے اللہ کے ایک عاجز اور کمزور بندے نے جس کا نام امیر حمزہ ہے۔ اپنے مولا کریم کی توفیق اور فضل کے ساتھ ایک ایسا کیس تیار کر دیاہے جو 160 صفحات پر مشتمل ہے اس کیس اور مقدمے کا نام ہے! میں نے بائبل سے پوچھا!قرآن کیوں جلے؟
اے دنیا بھر کے پوپ پادریو! اپنے فیصلے کرنے سے پہلے میرا کیس پڑھ لو۔ مقدمہ ملاحظہ کر لو۔ پھر سارے اکٹھے ہو جائو، مجھے تمہارے جواب کا انتظار ہے۔وہ امیرحمزہ جو حرمت رسولؐ کا چوکیدار ہے، ناموس مصطفیؐ کا پہرے دارہے، اس نے
لکھ کر پہرا دیا۔ اس کا انگریزی میں ترجمہ کروا کر بین الاقوامی سطح پر پہرا دیا۔’’رویے میرے حضورؐ کے‘‘
کی ویب سائٹ پر صرف دو ماہ میں تین لاکھ انگریزی دان لوگ،’’حرمت رسول‘‘
کو پڑھ چکے ہیں۔ جی ہاں! رب کے خلیل، مولا کے حبیب حضرت محمد کریمﷺ پر جو قرآن آیا وہ میرے حضورؐ کے پاک، مبارک، مقدس اور مطہر دل پر نازل ہوا۔ حرمت رسولؐ کے محافظ نے صاحب قرآن اپنے پیارے حضورؐ کے دل مبارک پر نازل ہونے والے قرآن کا بھی پہرا دے دیا ہے۔ اب میرے اس کیس اور مقدمے کو ملاحظہ کرو اور پھر فیصلہ کرو… اللہ کی قسم! اگر عدل کے ساتھ فیصلہ کرو گے ، انصاف اور دلائل کے ساتھ فیصلہ کرو گے تو سوائے میرے حضورؐ کی غلامی کو اختیار کرنے اور قرآن کو سینے سے لگانے کے کچھ نہ کر سکو گے۔ یہ ہماراچیلنج ہے جو اب کا انتظار ہے… انتظار ہے…’’Mannerisms of my Sire‘‘
والسلام۔۔۔علی اوڈ راجپوت