الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
نکاح میں لڑکی کی پسند اور رضا ۔۔اور ۔۔شادی کیلئے شرعی معیار
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ @اسحاق سلفی بھائی جان ایک سوال یہ بھی ہے کہ لڑکی اور لڑکا اہل حدیث ہیں اور شادی کرنا چاہتے ہیں اور لڑکی کا باپ کسی مشرک سے شادی کرانا چاہ رہا ہے کیا پھر بھی ولی کی اجازت ضروری ہے؟
ایسی صورت میں کیا حل ہے مسئلہ کا؟
جزاک اللہ خیراً
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ @اسحاق سلفی بھائی جان ایک سوال یہ بھی ہے کہ لڑکی اور لڑکا اہل حدیث ہیں اور شادی کرنا چاہتے ہیں اور لڑکی کا باپ کسی مشرک سے شادی کرانا چاہ رہا ہے کیا پھر بھی ولی کی اجازت ضروری ہے؟
ایسی صورت میں کیا حل ہے مسئلہ کا؟
جزاک اللہ خیراً
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اہل حدیث ہو ، یا غیر اہل حدیث ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا ، عورت بذات خود اپنا نکاح نہیں کر سکتی ،کیونکہ شرعاً عورت نہ اپنی ولی بن سکتی ہے اور نہ ہی کسی دوسری عورت کی ولی بن سکتی ہے ۔اور ولی کے بغیر نکاح واقع ہی نہیں ہوتا۔ نبی کریم نے فرمایا: ’’ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ ‘‘ (جامع ترمذی أبواب النکاح باب ما جاء لا نکاح إلا بولی ح ۱۱۰۱) ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے۔ دوسری جگہ آپ نے فرمایا: ’’ أَيُّمَا امْرَأَةٍ نَكَحَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهَا فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ‘‘ (سنن ابی داود کتاب النکاح باب فی الولی ح ۲۰۸۳) جو عورت بھی اپنے اولیاء کی اجازت کے بغیر نکاح کرواتی ہے تو اسکا نکاح باطل ہے آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی ۔ یہ حدیث مبارکہ سنن ترمذی (ابواب النکاح،بَابُ مَا جَاءَ إِذَا جَاءَكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ فَزَوِّجُوهُ،نمبر ،امام ۱۰۸۵) میں موجود ہے ،امام البانی رحمہ اللہ نے اس کو حسن لغیرہ کہا ہے،جس کے الفاظ یہ ہیں۔ ’’ إذا أتاكم من ترضون خلقه ودينه فزوجوه إلا تفعلوا تكن فتنة في الأرض وفساد عريض‘‘ "جب تمہارے پاس ايسا شخص آئے جس كے دين اور اخلاق كو تم پسند كرتے ہو تو تم اس كے ساتھ نكاح كر دو، اگر ايسا نہيں كرو گے تو زمين ميں بہت زيادہ فتنہ و فساد برپا ہو گا"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر لڑکی کے والدین یا اولیاء اس رشتے پر راضی نہیں تو برادری اور دیگر افراد کی مدد سے ان کو اس رشتہ پر راضی کرنے کی کوشش کی جائے ، منت سماجت ، اور دیگر معقول شرعی طریقوں انہیں آمادہ کیا جائے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اہل حدیث ہو ، یا غیر اہل حدیث ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا ، عورت بذات خود اپنا نکاح نہیں کر سکتی ،کیونکہ شرعاً عورت نہ اپنی ولی بن سکتی ہے اور نہ ہی کسی دوسری عورت کی ولی بن سکتی ہے ۔اور ولی کے بغیر نکاح واقع ہی نہیں ہوتا۔
نبی کریم نے فرمایا: ’’ لَا نِكَاحَ إِلَّا بِوَلِيٍّ ‘‘ (جامع ترمذی أبواب النکاح باب ما جاء لا نکاح إلا بولی ح ۱۱۰۱)
ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے۔
دوسری جگہ آپ نے فرمایا: ’’ أَيُّمَا امْرَأَةٍ نَكَحَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهَا فَنِكَاحُهَا بَاطِلٌ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ‘‘ (سنن ابی داود کتاب النکاح باب فی الولی ح ۲۰۸۳)
جو عورت بھی اپنے اولیاء کی اجازت کے بغیر نکاح کرواتی ہے تو اسکا نکاح باطل ہے آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی ۔
یہ حدیث مبارکہ سنن ترمذی (ابواب النکاح،بَابُ مَا جَاءَ إِذَا جَاءَكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ فَزَوِّجُوهُ،نمبر ،امام ۱۰۸۵) میں موجود ہے ،امام البانی رحمہ اللہ نے اس کو حسن لغیرہ کہا ہے،جس کے الفاظ یہ ہیں۔ ’’ إذا أتاكم من ترضون خلقه ودينه فزوجوه إلا تفعلوا تكن فتنة في الأرض وفساد عريض‘‘
"جب تمہارے پاس ايسا شخص آئے جس كے دين اور اخلاق كو تم پسند كرتے ہو تو تم اس كے ساتھ نكاح كر دو، اگر ايسا نہيں كرو گے تو زمين ميں بہت زيادہ فتنہ و فساد برپا ہو گا"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر لڑکی کے والدین یا اولیاء اس رشتے پر راضی نہیں تو برادری اور دیگر افراد کی مدد سے ان کو اس رشتہ پر راضی کرنے کی کوشش کی جائے ، منت سماجت ، اور دیگر معقول شرعی طریقوں انہیں آمادہ کیا جائے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔