نکرہ کاعموم میں نص اور ظاہر ہونا:
آنے والے حالات میں نفی کے سیاق میں نکرہ عموم میں نص صریح ہوتا ہے:
1۔ جب نکرہ لائے نفی جنس کا اسم ہو۔جیسے: ” لا إله إلا الله “ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ہے۔
2۔ جب نکرہ سے پہلے ’مِنْ‘ کا اضافہ کیا جائے ، اور یہ زیادتی تین جگہوں پر ہوتی ہے:
۱۔ فاعل سے پہلے۔ مثلاً: ﴿ لِتُنذِرَ قَوْمًا مَّا أَتَاهُم مِّن نَّذِيرٍ مِّن قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يتَذَكَّرُونَ ﴾ [القصص:46] تاکہ آپﷺ ایسی قوم کو ڈرائیں جن کےپاس اس سے پہلے کوئی بھی ڈرانے والا نہیں آیا، شاید کہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
۲۔ مفعول سے پہلے۔ مثلاً: ﴿ وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ ﴾ [الأنبياء:25] ہم نے آپ ﷺ سے قبل کوئی رسول نہیں بھیجا۔
۳۔ مبتدا سے پہلے۔ مثلاً: ﴿ وَمَا مِنْ إلَهٍ إلاَّ إلَهٌ وَاحِدٌ ﴾ [المائدة:73] ایک الہ کے علاوہ کوئی اور الہ ہے ہی نہیں۔
3۔ ایسا نکرہ جو نفی کو لازم ہو۔ جیسے: دیار لفظ ہے جو اللہ تعالیٰ کے نوح علیہ السلام سے بیان کیے ہوئے قول میں ہے: ﴿ لا تَذَرْ عَلَى الأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيارًا ﴾ [نوح:26]اے اللہ! زمین پر کافروں کا کوئی بھی گھر نہ چھوڑ۔
ان مقامات کے علاوہ باقی جگہوں پر نکرہ ظاہر تو ہوتا ہے لیکن نص نہیں ہوتا ، جیسے لا مشابہ بلیس کا اسم۔ مثا ل کے طور پر آپ کا یہ قول: «لا رجل في الدار» آدمی گھر میں نہیں ہے۔
ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر