بہرام صاحب آپ مان کیوں نہیں لیتے کہ نہجہ البلاغہ سیدنا علی کی تصنیف نہیں ہے ، اگر آپ اس کو تسلیم نھیں کرتے تو تاریخ سے دلائل مہیا کریں، ایک موضوع کو ترک دوسرے کی طرف جانا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ جان چھڑانا چاہتے ہیں ، کیا اب تک کسی حق بات کو آپ نے تسلیم کیا ہے؟بات نہجہ البلاغہ کی ہے صرف اسی کی بات کریں، باقی الفاظ کی جنگ میں کیا رکھا ہے، کیا آپ کے پاس کوئی ایسی دلیل ہے جس سے ثابت ہو کہ نہج البلاغۃ جناب علی رضی اللہ عنہ کی کتاب ہے اور یاد رکھیں یہاں صرف تاریخی دلائل ہی کام آتے ہیں
اور میں کیا عرض کررہا ہوں یہی نہ کہ نہج البلاغہ میں حضرت علی کے اقوال اور آثار کو اکھٹا کیا گیا ،
لیکن شاید آپ میری پوسٹوں کو پڑھے بغیر ہی کچھ بھی ارشاد فرماتے رہتے ہیں یہی بات میں اس دھاگے میں بہت پہلے ہی عرض کرچکا ہوں
تھوڑا سا بھی اس پر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ نہج البلاغہ حضرت علی کا کلام ہے جو انھوں نے مختلف موقعوں پر ارشاد فرمایا اور بعد میں ان خطابات حضرت علی کو کتابی شکل دی گئی
جس طرح امام بخاری نے رسول اللہﷺ اور دیگر صحابہ کے آثار کو اپنی صحیح بخاری میں کتابی شکل میں 250 سال بعد یکجا کیا اس لئے کہا جاتا ہے کہ صحیح بخاری امام بخاری کی تصنیف ہے ٹھیک اسی طرح نہج البلاغہ میں آپ کے قاعدے کے مطابق صحابی رسول ﷺ کاتب وحی فاتح خیبر حضرت علی کے آثار کو یکجا کیا گیا ہے
امید ہے بات سمجھ میں آئی ہوگی
والسلام