• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

نیکی اور برائی کی مثال

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
نیکی اور برائی کی مثال​
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
پیارے بھائیوں اور بہنو مجھےمیرے دوست نے ایس ایم ایس بھیجا جس میں بہت ہی خوبصورت انداز میں نیکی اور برائی کو ایک مثال کے ذریعے سمجھایا گیا تھا میں وہ آپ سے شئیر کرنا چاہتا ہوں۔چہ جائیکہ ایس ایم ایس میں مختصرا بیان کیا گیا تھا لیکن میں وضاحت سے بیان کروں گا۔ان شاءاللہ
برائی کی مثال
برائی کی مثال ایسے ہے جیسے پہاڑ سے نیچے اترنا۔جب انسان ایک قدم اٹھاتا ہے تو بقیہ قدم خود بخود اٹھتے چلے جاتے ہیں اور انسان مسلسل تیزی سے پستی کی طرف گرتا رہتا ہے۔
انسان ایک گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ دھبہ لگ جاتا ہے اس گناہ کے بعد پے در پے گناہ کرنے سے انسان کا دل مکمل طور پر کالا ہو جاتا ہے اور اگر وہ توبہ نہ کرے تو مسلسل پستی کا شکار ہوتے ہوتے وہ جہنم میں جا گرتا ہے۔

نیکی کی مثال​
نیکی کی مثال ایسے ہے جیسے پہاڑ پر چڑھنا جس میں ہر قدم پچھلے قدم سے زیادہ مشکل ہوتا ہے۔لیکن ہر اٹھنے والا قدم بلندی ہی طرف ہی اٹھتا ہے۔
انسان ایک نیکی کرتا ہے تو اس کا دل خوش ہوتا ہے لیکن شیطان جو کہ انسان سب سے بڑا دشمن ہے وہ اس انسان کو برائی کے راستے کی طرف دھکیلنے کی کوشش کرتا ہے۔اسی لیے انسان کو دوسری نیکی کرنا مشکل ہو جاتی ہے لیکن جو انسان اللہ پر بھروسہ رکھتے ہیں اور اپنے نفس سے لڑتے ہیں۔اپنی خواہشات کی اتباع نہیں کرتے تو آخر کار یہ وقتی پریشانی ختم ہو جاتی ہے اور وہ اللہ رب العالمین کے فضل و کرم سے نجات پا جاتے ہیں۔
قرآن مجید میں اللہ رب العالمین کا ارشاد ہے:
وَمَن يَعْمَلْ مِنَ ٱلصَّٰلِحَٰتِ مِن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌۭ فَأُو۟لَٰٓئِكَ يَدْخُلُونَ ٱلْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ نَقِيرًۭا ﴿124﴾
ترجمعہ: اور جو نیک کام کرے گا مرد ہو یا عورت اور وہ صاحب ایمان بھی ہوگا تو ایسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے اور ان کی تل برابر بھی حق تلفی نہ کی جائے گی۔(سورہ النساء،آیت 124)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
برائی کی مثال
برائی کی مثال ایسے ہے جیسے پہاڑ سے نیچے اترنا۔جب انسان ایک قدم اٹھاتا ہے تو بقیہ قدم خود بخود اٹھتے چلے جاتے ہیں اور انسان مسلسل تیزی سے پستی کی طرف گرتا رہتا ہے۔
انسان ایک گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ دھبہ لگ جاتا ہے اس گناہ کے بعد پے در پے گناہ کرنے سے انسان کا دل مکمل طور پر کالا ہو جاتا ہے اور اگر وہ توبہ نہ کرے تو مسلسل پستی کا شکار ہوتے ہوتے وہ جہنم میں جا گرتا ہے۔
نیکی کی مثال​

نیکی کی مثال ایسے ہے جیسے پہاڑ پر چڑھنا جس میں ہر قدم پچھلے قدم سے زیادہ مشکل ہوتا ہے۔لیکن ہر اٹھنے والا قدم بلندی ہی طرف ہی اٹھتا ہے۔
انسان ایک نیکی کرتا ہے تو اس کا دل خوش ہوتا ہے لیکن شیطان جو کہ انسان سب سے بڑا دشمن ہے وہ اس انسان کو برائی کے راستے کی طرف دھکیلنے کی کوشش کرتا ہے۔اسی لیے انسان کو دوسری نیکی کرنا مشکل ہو جاتی ہے لیکن جو انسان اللہ پر بھروسہ رکھتے ہیں اور اپنے نفس سے لڑتے ہیں۔اپنی خواہشات کی اتباع نہیں کرتے تو آخر کار یہ وقتی پریشانی ختم ہو جاتی ہے اور وہ اللہ رب العالمین کے فضل و کرم سے نجات پا جاتے ہیں۔
جزاکم اللہ خیرا بھائی! بہت خوبصورت مثال ہے! اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھیں!
میری رائے میں نیکی اور برائی کی ابتداء میں تو یہ مثال پیش کی جا سکتی ہے، لیکن بعد میں جس طرح ایک برائی کرنے کے بعد دیگر برائیاں آسان ہو جاتی ہیں، بالکل اسی طرح ایک نیکی کرنے کے بعد (ہر قدم پہلے سے زیادہ مشکل نہیں بلکہ) دیگر نیکیاں مزید آسان ہو جاتی ہیں۔ گویا نیکی نیکی کو اور برائی برائی کو کھینچتی ہے۔
فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ الَّذِيْنَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَّ اٰتٰىهُمْ تَقْوٰىهُمْ ﴾ ... سورة محمد کہ ’’اور جو لوگ ہدایت یافتہ ہیں اللہ نے انہیں ہدایت میں اور بڑھا دیا ہے اور انہیں ان کی پرہیزگاری عطا فرمائی ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿ وَ يَزِيْدُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اهْتَدَوْا هُدًى ﴾ ... سورة مريم کہ ’’اور ہدایت یافتہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ ہدایت میں بڑھاتا ہے۔‘‘ نيز فرمايا: ﴿ وَ مَنْ يَّقْتَرِفْ حَسَنَةً نَّزِدْ لَهٗ فِيْهَا حُسْنًا ﴾ ... سورة الشورىٰ کہ ’’جو شخص کوئی نیکی کرے ہم اس کے لیے اس کی نیکی میں اور نیکی بڑھا دیں گے۔‘‘
اسی لئے اللہ تعالیٰ نے نیکی میں جلدی کرنے کا حکم دیا: ﴿ وَ اُمِرْتُ لِاَنْ اَكُوْنَ اَوَّلَ الْمُسْلِمِيْنَ ... سورة الزمر اور برائی میں جلدی کرنے سے منع کیا ہے: ﴿ وَ اٰمِنُوْا بِمَاۤ اَنْزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ وَ لَا تَكُوْنُوْۤا اَوَّلَ كَافِرٍۭ بِهٖ ... سورة البقرة
جو لوگ برائی کو فورا قبول کر لیتے ہیں، ان کے لئے پھر حق کو قبول کرنا مشکل سے مشکل تر ہو جاتا ہے: ﴿ وَ نُقَلِّبُ اَفْـِٕدَتَهُمْ وَ اَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُوْا بِهٖۤ اَوَّلَ مَرَّةٍ ... سورة الأنعام کہ ’’ اور ہم بھی ان کے دلوں کو اور ان کی نگاہوں کو پھیر دیں گے جیسا کہ یہ لوگ اس پر پہلی دفعہ ایمان نہیں لائے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿ ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ رُسُلًا اِلٰى قَوْمِهِمْ فَجَآءُوْهُمْ بِالْبَيِّنٰتِ فَمَا كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْا بِمَا كَذَّبُوْا بِهٖ مِنْ قَبْلُ كَذٰلِكَ نَطْبَعُ عَلٰى قُلُوْبِ الْمُعْتَدِيْنَ ﴾ ... سورة يونسکہ ’’پھر نوح (علیہ السلام) کے بعد ہم نے اور رسولوں کو ان کی قوموں کی طرف بھیجا سو وه ان کے پاس روشن دلیلیں لے کر آئے پس جس چیز کو انہوں نے اول میں جھوٹا کہہ دیا یہ نہ ہوا کہ پھر اس کو مان لیتے۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح حد سے بڑھنے والوں کے دلوں پر بند لگا دیتا ہے۔‘‘

حدیث قدسی میں ہے: « يقول الله تعالى : أنا عند ظن عبدي بي ، وأنا معه إذا ذكرني ، فإن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي ، وإن ذكرني في ملأ ذكرته في ملأ خير منهم ، وإن تقرب إلي شبرا تقربت إليه ذراعا ، وإن تقرب إلي ذراعا تقربت إليه باعا ، وإن أتاني يمشي أتيته هرولة » ... صحیح البخاری ومسلم
واللہ تعالیٰ اعلم!
 
Top