۱۔اس حدیث کی تخریج، شواہد، اطراف اور اسانید
یہاں بالتفصیل موجود ہیں۔ آپ عناوین کلک کرتے جائیں تو ابحاث کھلتی چلی جائیں گی۔
۲۔ اس روایت کو علامہ البانی، شیخ بن باز، شیخ صالح العثیمین رحمہم اللہ نے ضعیف کہا ہے۔
جبکہ امام نووی، امام ابن مفلح اور شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہم اللہ نے اس کی سند کو صحیح کہا ہے۔
امام ذہبی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو صالح قرار دیا ہے۔
امام سیوطی اور شیخ احمد شاکر رحمہما اللہ نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
تفصیل کے لیے
یہ لنک ملاحظہ فرمائیں۔
۳۔ ایک باحث نے
یہاں اس روایت کی متفرق اسانید پر بحث کی ہے اور نتیجہ یہ نکالا ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے۔