محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
والدین کے حقوق
اولاد پر والدین کو جو فضیلت حاصل ہے،وہ ایک معروف اور مسلم حقیقت ہے کیونکہ والدین ہی اولاد کے وجود میں آنے کا ذریعہ ہیں،لہذا ان کا اولاد پر بڑا حق ہے۔ان دونوں نے اسے بچپن میں پالا۔اسے ہر طرح کا آرام پہنچانے کے لیے خود تکلیفیں برداشت کیں۔اے انسان! تیری ماں نے تقریبا نو ماہ تک تجھے اپنے پیٹ میں اٹھائے رکھا اور اس کا خون تیری غذا کا باعث بنا۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
حَمَلَتْهُ أُمُّهُۥ وَهْنًا عَلَىٰ وَهْنٍۢ
پھر اس کے بعد دو سال دودھ پلانے کا معاملہ ہے جس میں تھکن بھی ہوتی ہے ،کوفت اور صعوبت بھی۔اسی طرح باپ تیری زندگی اور بقا کے لیے تیرے بچپن ہی سے دوڑ دھوپ کرنے لگا۔حتی کہ تو کود اپنے بل پر کھڑا ہونے کے قابل ہو گیا اور وہ تجھے قابل عزت بنانے کے لیے کوشش کرتا رہا،اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اولاد کو والدین سے حسن سلوک کا حکم دیا ہے،ارشاد ربانی ہے:ترجمہ:"اس کی ماں نے اسے تکلیف پر تکلیف اٹھا کر اپنے پیٹ میں رکھا۔"(سورۃ لقمان،آیت 14)
وَوَصَّيْنَا ٱلْإِنسَٰنَ بِوَٰلِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُۥ وَهْنًا عَلَىٰ وَهْنٍۢ وَفِصَٰلُهُۥ فِى عَامَيْنِ أَنِ ٱشْكُرْ لِى وَلِوَٰلِدَيْكَ إِلَىَّ ٱلْمَصِيرُ ﴿14﴾
نیز فرمایا:ترجمہ: اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق تاکید کی ہے اس کی ماں نے ضعف پر ضعف اٹھا کر اسے پیٹ میں رکھا اور دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہے تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کرے میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے (سورۃ لقمان،آیت 14)
وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوٓا۟ إِلَّآ إِيَّاهُ وَبِٱلْوَٰلِدَيْنِ إِحْسَٰنًا ۚ إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِندَكَ ٱلْكِبَرَ أَحَدُهُمَآ أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُل لَّهُمَآ أُفٍّۢ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُل لَّهُمَا قَوْلًۭا كَرِيمًۭا ﴿23﴾وَٱخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ ٱلذُّلِّ مِنَ ٱلرَّحْمَةِ وَقُل رَّبِّ ٱرْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِى صَغِيرًۭا ﴿24﴾
والدین کا تم پر حق یہ ہے کہ ان سے نیکی کرو اور یہ اس طرح ہو گا کہ تم ہر لحاظ سے ان سے بہتر سلوک کرو۔ان کا حکم بجا لاؤ۔اگر اُن کے کسی حکم میں اللہ کی نافرمانی ہوتی ہو تو وہ حکم نہ مانو۔ان سے نرمی سے بات کرو اور خندہ پیشانی سے پیش آؤ۔ان کے مناسب حال ان کی خدمت کرو۔بڑھاپے،بیماری اور کمزوری کے وقت ان کو جھڑکو نہیں اور اس بات کو بوجھ بھی محسوس نہ کرو۔کیونکہ کچھ وقت بعد تم بھی ان کے مقام پر پہنچنے والے ہو۔تم بھی باپ بن جاؤ گے جیسا کہ یہ تمہارے والدین ہیں۔عنقریب تم بھی اولاد کے سامنے بوڑھے ہو جاؤ گے جس طرح یہ تمہارے سامنے بوڑھے ہوئے ہیں اور تم بھی اپنی اولاد سے نیکی کے محتاج ہو گے جیسا کہ آج یہ ہیں۔اگر آج تم ان سے نیکی کر رہے ہو تو تمہیں بہت بڑے اجر اور اولاد سے ایسے ہی سلوک کی خوشخبری ہو۔کیونکہ جس نے اپنے والدین سے نیکی کی اس کی اولاد اس سے نیکی کرے گی اور جس نے والدین کو ستایا اس کی اولاد ضرور اسے ستائے گی۔یہ مکافات عمل ہے کہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے ۔اللہ تعالیٰ نے والدین کے حق کو بڑی اہمیت دی ہے۔اس لیے اس نے اپنے حق (عبادت) کے ساتھ والدین کے حق کا ذکر کیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:ترجمہ: اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔ اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو اُن کو اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور اُن سے بات ادب کے ساتھ کرنا اور عجزو نیاز سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ اے پروردگار جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں (شفقت سے) پرورش کیا ہے تو بھی اُن (کے حال) پر رحمت فرما (سورۃ بنی اسرائیل،آیت 23-24)
وَٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا۟ بِهِۦ شَيْا ۖ وَبِٱلْوَٰلِدَيْنِ إِحْسَٰنًۭا
نیز فرمایا:ترجمہ: "اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور والدین کے ساتھ بھلائی کرو۔"(سورۃ النساء،آیت 36)
أَنِ ٱشْكُرْ لِى وَلِوَٰلِدَيْكَ
نبی کریم ﷺ نے والدین سے نیکی کرنے کے عمل کو جہاد فی سبیل اللہ پر مقدم رکھا ہے۔جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے،وہ کہتے ہیں ،میں نے پوچھا: "اے اللہ کے رسول ! اللہ کو کون سا عمل سب سے زیادہ پسند ہے؟"ترجمہ: "کہ تو میرا شکر ادا کر اور اپنے والدین کا بھی۔"(سورۃ لقمان،آیت 14)
آپ نے فرمایا:
(الصلاة على وقتها). قال: ثم أي؟ قال: (ثم بر الوالدين). قال: ثم أي؟ قال: (الجهاد في سبيل الله) (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
اس حدیث کو بخاری اور مسلم دونوں نے روایت کیا ہے اور والدین کے اس حق کی اہمیت پر دلیل ہے جسے اکثر لوگوں نے ضائع کر رکھا ہے وہ ان کو ستاتے اور قطع رحمی کرتے ہیں،پھر کچھ ایسے بھی ہیں جو انہیں حقیر سمجھتے ،ڈانٹتے اور ان پر آوازیں بلند کرتے ہیں۔ایسے لوگ عنقریب اس کی سزا پائیں گے۔"نماز کو اس کے وقت پر پڑھنا۔میں نے پوچھا،پھر کون سا؟آپ نے فرمایا: والدین سے اچھا سلوک کرنا۔میں نے کہا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔"
اسلام میں بنیادی حقوق از شیخ محمد بن صالح العثیمین