• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

والدین کے لیے عام ہدایات

شمولیت
مارچ 28، 2011
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
81
پوائنٹ
58
والدین کے لیے عام ہدایات
کرنے کے کام
1) ایسے والدین بنیں کہ قرآن بچوں پر اثر کرے اور سنت اُن کا کردار بنے۔
2)
بچوں کو ایسی بات مت کہیں جس پہ آپ خود عمل نہ کرتے ہوں۔
3)
اپنے گھر میں آوازوں کو کنٹرول کیجئے۔
4)
اپنی آواز کے لیول اور لہجے کو کنٹرول کیجئے۔
5)
حکمت بھری کہانیاں سنائیے لیکن اس کا اخلاقی نتیجہ بیان نہ کیجئے۔
6)
اچھے رویے اور اچھے کردار کی خود مثال بنیے۔
7)
اپنی غلطیاں تسلیم کیجئے۔
8)
صحت مند مشاغل اختیار کیجئے۔
9)
بچوں کے تعاون کو تسلیم کیجئے۔
10)
بڑوں کی طرح بچوں کی بھی عزت کیجئے یا ایسی عزت کیجئے جیسی آپ اپنے لیے چاہتے ہیں۔
11)
اکثر اپنی محبت کا اظہار کرتے رہیں۔
12)
مثبت توقعات رکھیے
نہ کرنے کے کام
1) بچوں کی ضروریات ضرور پوری کریں لیکن ان کی خواہشات ہر گز پوری نہ کریں۔
2)
اچھے رویوں پر ہمیشہ انعامات کی پیشکش نہ کرتے رہیں۔
3)
فضیتہ مچانے پر ہار تسلیم نہ کریں۔
4)
آپس کے جھگڑے بچوں کے سامنے نہ کریں۔
5)
منفی مثالوں کے ذریعے اچھی باتیں نہ سمجھائیے ۔ مثلاً جھوٹ بولنے والے بچے کی کہانی سنا کر اُسے دیانت داری کا سبق سکھائیں۔
6)
اپنے بچوں کا موازنہ نہ کیجئے۔
7)
بچوں سے اپنے وعدوں کو نہ توڑیے۔
8)
غیر حقیقی سزاؤں کی دھمکی نہ دیجئے۔
9)
ہمیشہ جلدی میں نظر نہ آیئے۔
10)
جو ہو چکا اُسے چھوڑ دیجئے۔
 
شمولیت
مارچ 28، 2011
پیغامات
26
ری ایکشن اسکور
81
پوائنٹ
58
السلام علیکم
تمام ممبران سے گزارش ہے کہ اس تحریر میں موجود کمی کوتاہی سے آگاہ کریں اور ہو سکے تو اس میں مزید نقاط کا اضافہ فرمائیں۔
جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اسکو تین حصہ کرنا بهتر ہوگا ۔ کسی بهی بچے کی تربیت کی خاطر ۔
اول حصہ والدہ کا او دوسرا حصہ والدین کا اور تیسرا حصہ ماحول کا ۔

هر بچہ کا پہلا مدرسہ اسکی والدہ محترمہ کی گود ہوتا ہے ۔ بچہ سب سے زیادہ اثر اپنی والدہ سے ہی لیتا ہے ۔
هر والدہ اپنے بچے کا رونا سب سے صحیح پہچانتی ہیکہ وہ کسی تکلیف کی وجہ سے رو رہا ہے یا بهوک سے یا محض اپنی والدہ کی گود کے لیئے۔
کم سنی میں بچہ اگر سیکہتا ہے ، مثلا بات کرنا ، چلنا انمیں بهی سب سے بڑا کام اس کی والدہ ہی کرتی ہے ۔
کم سنی میں والدہ ہی اپنے بچے کے ذہن میں اسلامی باتیں نقش کرواتی ہے ۔
اس لیئے عورتوں کا مقام ہے اور انکے لئیے زیور تعلیم سے آراستہ ہونا اہم ہے ۔ تو خواتین کی تعلیم و تربیت سب سے زیادہ ضروری ہے ۔
والد کا فرض ہیکہ وہ بچہ کی ذہنی اور جسمانی دونوں کی تربیت میں اپنا کردار ادا کرے اور مثبت ذہن بنائے ۔ ہر والد چاہتا ضرور ہیکہ کی اسکی اولاد بیٹی ہو یا بیٹا بهتر سے بہتر ہو دینی اخلاقی اور تعلیمی لحاظ سے تو ان تمام کی بهتری کیلیئے خود اسکا بهی اہل ہونا ضروری ہے ۔
اب آجائیں والدین اور خاندان کے بعد ، ہر بچہ اپنے ماحول سے بیحد متاثر ہوتا ہے اسی لئیے بچہ کو بهتر ماحول ملنا بیحد ضروری ہے ۔
یہ چند بنیادی باتیں انتہائی اختصار سے پیش ہیں ۔
 
Top