• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وحدت رویت اور اختلاف مطالع

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
جزاک اللہ خیر۔۔۔
لیکن کچھ اس بارے میں روشنی بھی ڈال دیں کے یہ کس طرح قرین صحت ہے۔۔۔؟
محترم سیدھی سی بات ہے کہ رسول اللہﷺ نے چاند دیکھ کر روزہ رکھنے اور افطار کرنے کا جو حکم دیا ہے وہ بہ حیثیت مجموعی تمام امت کو ہے اور اس پر سب کا اتفاق ہے کہ یہ فرض کفایہ ہے نہ کہ فرض عین؛یعنی ہر مسلمان کے لیے بہ ذات خود چاند دیکھنا ضروری نہیں ،بل کہ چند لوگ ہی دیکھ لیں تو کافی ہے جیسا کہ آں حضرت ﷺ نے خود بھی اس ضمن میں گواہی کا اعتبار فرمایا ہے؛پس امت مسلمہ میں سے کوئی فرد کسی بھی مقام پر چاند دیکھ لے تو مذکورہ حدیث کے بہ موجب اس کی گواہی پر تمام مسلمان رمضان یا شوال کا آغاز کریں گے۔رہا اختلاف مطالع کا مسئلہ تو اگر یہ شارع کی نگاہ میں معتبر ہوتا تو اس کی وضاحت بھی نصوص شرع میں فرما دی جاتی، جیسا کہ حج کے لیے مختلف مقامات کے زائرین کے لیے میقات کی علاحدہ علاحدہ تصریح فرما دی گئی ہے،تاکہ اختلاف کا اندیشہ نہ رہے؛لیکن رویت ہلال کے باب میں ایسی کوئی تصریح ہمیں نہیں ملتی؛یہی وجہ ہے کہ مطالع کی تعیین میں بے شمار اقوال ملتے ہیں، جن میں جمع کی کوئی صورت ممکن نہیں؛بنابریں اختلاف مطالع کا عدم اعتبار ہی منشاے شارع معلوم ہوتا ہے۔ھذا ما عندی والعلم عنداللہ
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
یہاں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ میری یہ راے نظری پہلو سے ہے؛جہاں تک عملی نوعیت کا سوال ہے تو در حقیقت اس کے مخاطب ارباب حل وعقد ہیں،جن میں علما اور اہل اقتدار دونوں شامل ہیں؛اگر وہ متفق ہو جائیں تو پھر ہی یہ قابل عمل ہو سکتی ہے؛موجودہ صورت حال میں بہتر یہی ہے کہ اپنے علاقے کے ثقہ اور معتبر اصحاب علم کی پیروی کی جائے اور سعودی عرب یا کسی دوسرے خطے کی رویت پر عمل نہ کیا جائے جیسا کہ بعض حضرات پاکستان میں رہتے ہوئے سعودیہ کی رویت پررمضان اور شوال کی ابتدا کرتے ہیں؛ اس سے انتشار وافتراق کو ہوا ملتی ہے،جو مقاصد شریعت سے متصادم ہے؛البتہ علمی سطح پر وحدت مطالع کی ترجیح و معقولیت کو ثابت کرنا چاہیے اور علما کو بہ احترام و توقیر اس جانب متوجہ کرنا چاہیے۔
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
جزاک اللہ خیر بارک اللہ فیک محترم۔۔۔
لیکن آپ کی وضاحت پر کچھ اشکالات ہیں۔۔
جن میں سب سے اول یہ کہ آپ نے کہا

پس امت مسلمہ میں سے کوئی فرد کسی بھی مقام پر چاند دیکھ لے تو مذکورہ حدیث کے بہ موجب اس کی گواہی پر تمام مسلمان رمضان یا شوال کا آغاز کریں گے
تو یہ اتفاق ممکن کیسے ہو سکتا ہے؟؟
مطلب یہ کہ تمام عالم اسلام کا ایک ہی علاقے کی رؤیت پر متفق ہونا محال ہے جیسے ایک ہی مثال پر اکتفاء کرونگا کہ آسٹریلیا 7 گھنٹے آگے ہے سعودیہ سے اب جب سعودیہ میں چاند نظر آئے گا اس وقت آسٹریلیا میں اگلا دن شروع ہو چکا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟
دوسری بات یہ کہ آپ نے کہا

رہا اختلاف مطالع کا مسئلہ تو اگر یہ شارع کی نگاہ میں معتبر ہوتا تو اس کی وضاحت بھی نصوص شرع میں فرما دی جاتی
محترم وہ مشہور واقعہ جو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا صحیح مسلم میں موجود جو ہے۔۔۔۔۔۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
جزاک اللہ خیر بارک اللہ فیک محترم۔۔۔
لیکن آپ کی وضاحت پر کچھ اشکالات ہیں۔۔
جن میں سب سے اول یہ کہ آپ نے کہا


تو یہ اتفاق ممکن کیسے ہو سکتا ہے؟؟
مطلب یہ کہ تمام عالم اسلام کا ایک ہی علاقے کی رؤیت پر متفق ہونا محال ہے جیسے ایک ہی مثال پر اکتفاء کرونگا کہ آسٹریلیا 7 گھنٹے آگے ہے سعودیہ سے اب جب سعودیہ میں چاند نظر آئے گا اس وقت آسٹریلیا میں اگلا دن شروع ہو چکا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟
دوسری بات یہ کہ آپ نے کہا



محترم وہ مشہور واقعہ جو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا صحیح مسلم میں موجود جو ہے۔۔۔۔۔۔
آپ کا اشکال میں نہیں سمجھ سکا؛ایک مقام پر چاند نظر آنے کے بعد پوری امت اس کی پابندی کرے گی لیکن اس کے یہ معنی کیسے ہوئے کہ افراد امت ایک ہی لمحے میں روزے کا اغاز کریں گے؟روزے کا آغاز طلوع فجر سے ہوتا ہے،جس کا تعلق سورج سے ہے،نہ کہ چاند سے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت کی متعدد توجیہات کی گئی ہیں؛میرے خیال میں اس سے اختلاف مطالع کا معتبر ہونا ثابت نہیں ہوتا،بل کہ اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ چوں کہ اس دور میں شام کی رویت کی خبر مدینہ میں بروقت پہنچ نہیں سکتی تھی اس لیے اپنے علاقے کی رویت پر اصرار کیا گیا۔واللہ اعلم
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
آپ کا اشکال میں نہیں سمجھ سکا؛ایک مقام پر چاند نظر آنے کے بعد پوری امت اس کی پابندی کرے گی لیکن اس کے یہ معنی کیسے ہوئے کہ افراد امت ایک ہی لمحے میں روزے کا اغاز کریں گے؟روزے کا آغاز طلوع فجر سے ہوتا ہے،جس کا تعلق سورج سے ہے،نہ کہ چاند سے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی روایت کی متعدد توجیہات کی گئی ہیں؛میرے خیال میں اس سے اختلاف مطالع کا معتبر ہونا ثابت نہیں ہوتا،بل کہ اس کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ چوں کہ اس دور میں شام کی رویت کی خبر مدینہ میں بروقت پہنچ نہیں سکتی تھی اس لیے اپنے علاقے کی رویت پر اصرار کیا گیا۔واللہ اعلم
جب اشکال سمجھ نہیں آیا تو جواب کیسا؟؟

باقی رہی بات توجیہات کی اور افراد امت کی تو اسکے لئیے کیلانی صاحب کی کتاب اسلامی نظام فلکیات کا مطالعہ مفید ہے وہ ضرور پڑھیں۔۔
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
اس کتاب کے اسی ٹاپک سے متعلق صفحات اسی تھریڈ میں 52 سے 58 میں ملاحظہ کیجیئے۔
جزاک اللہ خیرا۔
 
Top