جزاک اللہ خیر بارک اللہ فیک محترم۔۔۔
لیکن آپ کی وضاحت پر کچھ اشکالات ہیں۔۔
جن میں سب سے اول یہ کہ آپ نے کہا
پس امت مسلمہ میں سے کوئی فرد کسی بھی مقام پر چاند دیکھ لے تو مذکورہ حدیث کے بہ موجب اس کی گواہی پر تمام مسلمان رمضان یا شوال کا آغاز کریں گے
تو یہ اتفاق ممکن کیسے ہو سکتا ہے؟؟
مطلب یہ کہ تمام عالم اسلام کا ایک ہی علاقے کی رؤیت پر متفق ہونا محال ہے جیسے ایک ہی مثال پر اکتفاء کرونگا کہ آسٹریلیا 7 گھنٹے آگے ہے سعودیہ سے اب جب سعودیہ میں چاند نظر آئے گا اس وقت آسٹریلیا میں اگلا دن شروع ہو چکا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟
دوسری بات یہ کہ آپ نے کہا
رہا اختلاف مطالع کا مسئلہ تو اگر یہ شارع کی نگاہ میں معتبر ہوتا تو اس کی وضاحت بھی نصوص شرع میں فرما دی جاتی
محترم وہ مشہور واقعہ جو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا صحیح مسلم میں موجود جو ہے۔۔۔۔۔۔