السلام علیکم ! ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نے "" وحدت الوجود "" کی بحث اپنے سورۃ الحدید کے درس میں بیان کی ہے جو آڈیو ، وڈیو اور کتابی شکل میں موجود ہے ۔ نیز یہ بحث سورۃ لقمان کے درس میں بھی ہے ۔ جہاں آپ نے وحدت الوجود ، وحدت الشہود ، ہمہ اوست ، ہمہ از اوست کو بیان کیا ہے ۔
و حدت الوجود کے تصور بیان کرنے والے "" محی الدین ابن عربی ہیں ۔ اپنی کتب " فصوص الحکم مٰیں انتہائی دقیق فلسفیانہ اور منطقی اصطلاحات کے ساتھ بیان کیا ہے ۔ اور ساتھ میں تنزلات ستہ کو بیان کیا ہے ۔
و حدت الوجود کو بیان کرنے والے بہت سے لوگ گزرے ہیں اور انہوں نے اسکی مختلف تعبیرات کی ہیں ۔ خود تصوف کے حلقہ میں اسکی مختلف تعبیرات ملیں گی ۔
محی الدین ابن عربی کے بعد مجدد الف ثانی نے " و حد ت الشہود " کا نظریہ پیش کیا ۔
ماضی قریب میں علامہ اقبال بھی "" فلسفہ وحدت و الوجود " کو اپنی شاعری میں بیان کیا ہے ۔ اور انکی شاعری کے معروف شارح " پروفیسر یوسف سلیم چشتی " اپنی ان شروح میں اسے بیان کیا ہے ۔
قدیم ہندوں کے ہاں بھی " ہمہ اوست کا تصور پایا جاتا ہے جسے " پروفیسر یوسف سلیم چشتی نے " تاریخ تصوف " میں بیان کیا ۔
محی الدین ابن عربی کے فلسفہ و حدت الوجود پر بہت کچھ لکھا گیا ہے ۔ فلسفہ اور اور منطق کی رو سے اشکالات بھی وارد کیئے گئے ہیں ۔
اقبال اکادمی سے شائع ہونے والے میگزین اور پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ فلسفہ سے شائع ہونے والے رسائل میں مضامین دیکھے جاسکتے ہیں ۔ ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے متعلقہ مضامین کا حوالہ نہیں دے سکتا ۔
اس سلسلہ میں سلف میں امام ابن تیمیہ واحد شخصیت ہیں جنہوں نے فلسفلہ ، منطق ، علم کلام کا ناقدانہ جائزہ لیا ۔آپ کی چند کتب درج ذیل ہیں اگر انکے اردو تراجم موجود ہیں تو لائبریری میں شامل کیا جائے ۔
١۔ نقض منطق ، ٢۔ الرد علی المنطقین ٣۔ در تعارض العقل و النقل
دوسرے پارے شروع کی آیات جس کو آیت کرسی کہا جاتا ہے اس میں یہی تعلیم ہے کہ اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے اور اس کا علم ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے
اس کے علاوہ کائنات کی ہر چیز اس بات کی گواہی دے رہی کہ کوئی رب ہے جو ان تمام چیزوں کا خالق مالک ہے
اور ایک جگہ اللہ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ہم عنقریب اپنی نشانیاں زمین و آسمان میں دکھائیں گے یعنی ہر چیز میں ہماری کرشمہ سازی ظاہر ہوگی دوسرے لفظوں میں اگر یہ کہہ دیا جائے کہ کائنات کی ہر چیز سے ہمارا مشاہدہ ہوگا
اور اس طرح کے الفاظ ہم رات دن بولتے ہیں کہ یہ بات ان جیتا جاگتا ثبوت ہے یا یہ ان کا عظیم قلمی علمی شاہکار ہے اور یہ منہ بولتی تصویر ہے
اگر ان سب باتوں پر غور کرلیا جائے تو شاید تمام شیخ الکل کو ہی تائب ہونا پڑ جائے