• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وسیلہ اور سفارش

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
ہمارے محترم @محمد شاہد بھائی نے میرے پروفائل پر ایک سوال چھوڑا ہے اور اس کی وضآحت چاہی ہے میں اپنے علم سے کچھ لکھ دیتا ہوں باقی بھائی بھی وضاحت کر دیں جزاک اللہ خیرا
ان کا سوال تھا کہ بریلوی کہتے ہیں کہ جیسے ہماری نمازیں کم کروانے میں معراج والے دن کوئی ہستی وسیلہ بنی تھی اسی طرح ہم بھی کسی کی سفارش کو وسیلہ بنا سکتے ہیں
اور یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم اپنے پیروں کی عبادت نہیں کرتے بلکہ انکو اللہ کے آگے سفارشی بناتے ہیں

اس سلسلے میں ایک بات واضح کر نی ہے کہ قرآن کہتا ہے کہ ویعبدون من دون اللہ ما لا یضرھم ولا ینفعھم ویقولون ھئولاء شفعائنا عنداللہ (یعنی وہ انکی عبادت ہی اسی وجہ سے کرتے تھے کہ انکو سفارشی بنا سکیں
پس یہ چیز قرآن بھی کہ رہا ہے کہ جب ہم کسی کو اللہ کے ہاں شفارشی بنانے کا نظریہ رکھ لیں اور یہ سمجھ لیں کہ فلاں شخصیت ہمیں قیامت کے دن عذاب سے سفارش کے ذریعے بچا سکتی ہے تو ہم پھر اسی کی بات ماننا شروع کر دیتے ہیں اور اسکو خوش کرنا شروع کر دیتے ہیں اسکی وجہ یہ ہے کہ انسان فطرتا آسانی ڈھونڈتا ہے اور جب ہمیں یہ معلوم ہو جائے کہ اللہ کے احکامات اتنے زیادہ اور مشکل ہیں یعنی نماز روزہ جہاد وغیرہ لیکن ان احکامات پر عمل سے جو جنت ملنی ہے وہ ایک دوسرے سفارش کے آسان راستے سے بھی مل سکتی ہے جس میں سفارش کرنے والے سے بس محبت یا اسکے گن گانا یا اسکی خاطر مدارت کرنا جیسے آسان کام شامل ہیں تو وہ شریعت پر کیوں عمل کرے گا پس عیسائی اسی وجہ سے خراب ہوئے کہ انھوں نے یہ عقیدہ بنا لیا کہ جو عیسی کو مسیحا مان لے اور خدا مان لے تو اسکے تمام گناہ کا مداوا بن جائے گا اسی طرح عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کے بارے بھی مسلمان یہی عقیدہ رکھتے ہیں کہ انکی گیاروی دے دو اور انکے گن گا لو تو وہ تمھاری ایسی سفارش کریں گے کہ منکر نکیر کو پکڑ لیں گے اور تب تک نہیں چھوڑیں گے جب تک وہ اللہ سے انکے مریدوں کی بخشش کی گارنٹی نہیں لا کر دیتا
میرا سوال
مجھے ایک سوال پوچھنا ہے کہ جو پیروں کی سفارش پر یقین رکھتے ہیں وہ کیا اس سفارش کرنرونے کے بدلے ان کی عبادت نہیں کرتے
بالکل کرتے ہیں مگر انکو علم ہی نہیں ہوتا وہ ہر وقت انکو خوش کرنے میں لگے ہوتے ہیں ان کی بات کو حرف اخر سمجھتے ہیں
اگر وہ کہیں کہ وہ عبادت نہیں کرتے تو ان سے پوچھیں کہ پھر آپ کے پیر صرف تمھاری سفارش کریں گے یا ہم وھابیوں کی بھی تو وہ کہیں گے کہ تم وھابیوں سے چونکہ وہ ناخوش ہیں پس تمھاری سفارش نہیں کریں گے تو معاملہ وہیں آ جاتا ہے کہ یہ ان پیروں کو ہی خوش کرنے میں لگے ہوتے ہیں ذرا بتائیں کہ اللہ قرآن میں کہتا ہے کہ وادعوہ خوفا و طمعا تو جب آپ لوگ خوف اور طمع سے اپنے پیر کو دیکھو گے تو کیا وہ اسکی عبادت نہیں ہو گی اور اگر آپ صرف سفارش کے لئے ہی دیکھ رہے ہو اور عبادت نہیں کرتے تو اسکی دو صورتیں ہو سکتی ہیں
1-انکی سفارش سو فیصد اللہ پوری کرے گا اور وہ اپنی مرضی سے سفارش کر سکتے ہیں
2-وہ اپنی مرضی سے سفارش کر ہی نہیں سکتے بلکہ اللہ نے جب کسی گناہ گار مسلمان کو بخشوانا ہوتا ہے تو اسکی سفارش کسی ولی یا پیغمبر سے کروا دیتا ہے تو اللہ کے قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوتی کہ گناہ گار کو اسکے گناہ کی سزا کیوں نہ ملی

پس دوسری صورت میں تو انکی سفارش پر انحصار کرنا ہی غلط ہے اور پہلی صورت ہمارے ہاں ممکن ہی نہیں کیوں کہ اگر ممکن ہوتا تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹی کو یہ نہ کہتے کہ یا فاطمۃ اعملی لنفسک فانی لا اغنی عنک من اللہ شیاٗ
باقی وضاحت فرصت سے اور آپ کے اشکالات سامنے آنے پر ان شاءاللہ
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
277
پوائنٹ
71
کیا اللہ کے نبی نے وسیلہ چاہا تھا ؟؟؟ یا کہ امت نے کہا تھا کہ نماز کم کروائیے ؟؟؟موسی علیہ السلام نے بذات خود کہا تھا کہ جا کے نمازوں میں کمی کروائیں مزید یہ کہ معجزات دلیل نہیں ہوتے
 
Top