• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وسیلے کے بارے ابو الجوزاء والی روایت کی حقیقت

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
حدثنا أبو النعمان، حدثنا سعید بن زید، حدثنا عمرو بن مالک النکری، حدثنا أبو الجوزا أوس بن عبداللہ قال:قحط أہل المدینة قحطا شدیدا، فشکوا لی عائشة، فقالت: انظروا قبر النبی r، فاجعلوا منہ کوا لی السماء حتی لا یکون بینہ وبین السماء سقف، قال: ففعلوا، فمطرنا مطرا، حتی نبت العشبن وسمنت البل حت تفتقت من الشحم، فسمی عام الفتق.
یہ روایت سنن دارمی کی ہے جس کامعنی یہ ہے کہ ایک دفعہ اہل مدینہ کے ہاںشدید قحط پڑا اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس بارے شکایت کی تو انہوں نے کہا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے اوپر موجود چھت اوپر سے کھول دو یہاں تک آپ کی قبر اور آسمان کے مابین کوئی رکاوٹ نہ رہے ۔ پس انہوں نے ایسا ہی کیا۔ پس اس سے خوب بارش ہوئی ، جڑی بوٹیاں اگیں، اونٹ اپنی چربی کی وجہ سے خوب موٹے تازے ہو گئے اور اس سال کو خوشحالی کا سال کہا گیا۔
اس روایت میں کوئی ایسی بات موجود نہیں ہے کہ جس سے یہ استدلال کیا جا سکے کہ کسی صاحب قبر کا وسیلہ پکڑ اجا سکتا ہے ۔ اس بات کو یوں سمجھیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکت ہے اور اس ذات پر برکتوں کا نزول مسلسل ہوتا رہتا ہے اور اس میں کسی کا بھی اختلاف نہیں ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
ان اللہ وملائکتہ یصلون علی النبی ۔
اللہ کے صلاة سے مراد برکتوں کا نزول ہے۔اسی طرح آپ کی ذات مبارک جہاں مدفون ہے یعنی آپ کی مرقد مبارک بھی بابرکت ہے اور اس پر بھی برکات الہیہ کا نزول ہوتا رہتا ہے اور اس میں بھی کسی کو اختلاف نہیں ہے۔ اسی طرح بارش اللہ کی برکات میں سے ایک برکت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وأنزلنا من السماء ماء مبارکا۔
اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی نازل کیا۔
پس حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اہل مدینہ کو ایک تدبیر سکھلائی کہ آپ کی قبر مبارک سے چھت کھول دو گے تو اللہ کے سامنے اس جگہ کو لے آؤ گے جو برکات کے نزول کی جگہ ہے اور برکات کے نزول کی جگہ اللہ کی برکت یعنی بارش بھی نازل ہو جائے گی۔ یہ تو اس روایت کا فقہی اعتبار سے جواب ہے۔ اس کو آپ یوں بھی سمجھ سکتے ہیں کہ قرآن میں لیلة القدر کی رات کو بابرکت رات نازل کیا گیا ہے اور کوئی عالم کہے کہ اس رات میں دنیا میں کہیں نہ کہیں برکت یعنی بارش نزول ضرور ہوتا ہے جیسا کہ بعض اہل علم کا قول ہے۔ تو یہ ایک تجربے اور مشاہدے کی بات ہے کہ کسی برکت والے ظرف زمان یا مکان کو برکت کے نزول یعنی بارش کا سبب سمجھناکسی اعتبار سے بھی اس کو وسیلہ بنانے کے مترادف نہیں ہے۔وسیلہ بنانے سے مراد یہ ہوتی ہے کہ آپ کسی صاحب قبر کے حق یا جاہ یا مقام ومرتبے کو اللہ کے ہاں واسطہ بناکر دعا کریں جبکہ یہاں اس اثر میںاہل مدینہ کا کوئی ایسا فعل نقل نہیں ہوا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ یہ روایت موقوف ہے یعنی جو روایت کسی صحابی پر ختم ہو تو وہ موقوف روایت کہلاتی ہے۔ پس اس روایت کی حیثیت قول صحابی کی ہے نہ کہ حدیث مرفوع کی۔ بہر حال دین میں صحابی کے قول کا بھی ایک مقام ہے۔
تیسری بات یہ ہے کہ اس روایت کی سند ضعیف ہے اور اس کی تفصیل اس صفحہ میں موجود ہے جس کا حوالہ اوپر نقل کیا گیا ہے اور اس کا اردو ترجمہ کرنے کی فرمائش بھی آئی ہے ۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
آپ کے جوابات کا بھت شکریہ، بھائ جان میں نے شیخ اللبانی کی وہ کتاب پڑھی ھوئ ھے، لیکن بد قسمتی سے چند بریلوی حضرات نے اس کتاب کا رد بھی لکھ دیا ھے۔ جس میں انھوں نے شیخ اللبانی کی ایک ایک بات کا رد لکھا ھوا ھے۔ اب سمجھ نھی آتی کہ اس کا جواب کیا ھو گا۔ ان بریلوی حضرات کے لکھے گئے رد میں سے، آدھے سے زیادہ کا تو میں خد ھی جواب دے سکتا ھوں۔ بس اس ھدیث کے متعلق کچھ دشواری کا سامنا ھے، اسی لیے میں آپ سے اس حدیث کی صحت پر مشورہ چاھتا ھوں۔ برائے مھربانی اس میں میری مدد فرمایں، تا کہ میں ان کی لکھی گئ کتاب کا مکمل رد لکھ سکوں۔ اور اگر آپ کو اس بارے میں کوئ اندازہ نھی ھے، تو کیا آپ میں سے کوئ صرف ایک عربی page کا English یا اردو میں ترجمہ کر دے تو وہ ھی کافی ھو گا۔ وھ پیج یھاں موجود ھے۔
Multaqa Ahl al-Hadeeth - View Single Post - Did Ayesh Leave A Hole In the Roof Of Her House?

جزاک اللہ خیر
رضا بھائی! میں نے آپ کے دئیے گئے لنک میں ملتقیٰ اہل الحدیث میں موجود مکمل صفحہ تفصیل سے پڑھا ہے، جس میں بدلائل اس سنن دارمی کی اس حدیث کے ضعف کو واضح کیا گیا ہے، جن لوگوں نے اس حدیث کے راویوں کو ثقہ ثابت کرکے حدیث کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کی ہے، اس پر بدلائل رد کیا گیا ہے، خلاصہ یہ ہے کہ انہوں نے ثابت کیا ہے کہ یہ حدیث قطعاً حدیث نہیں۔ اور آخر میں انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ اگر یہ حدیث صحیح بھی ثابت ہوجائے تو اس سے اللہ سے دعا کرتے ہوئے فوت شدہ بزرگوں کا وسیلہ ڈالنا ہرگز ہرگز ثابت نہیں ہوتا۔
واللہ اعلم
 
Top