- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ؛؛السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا سؤال ہے میں نے شافعی مسلک والوں کو وضو کرتے ہوئے دیکها ہوں وه لوگ سر کا پورا مسح نہیں کرتے صرف پیشانی کے اوپر اپنے بالوں کو چهو کر جهوڑ دیتے ہیں جب کہ حدیث میں پڑها ہوں کہ جس کی وضو مکمل طور پر نہیں اس نماز نہیں اور جب کسی کو سمجھایا جاتا ہے تو کہتے ہیں الله قبول کرنے والا اور چارو امام کے طریقے صحیح ہے ایسے جواب ملتے کہا واقعی تھوڑا سر کا حصہ پر پانی لگانے سے وضو ہو جاتی ہے اور نماز بهی اور جو لوگ ایسا عمل کرتے ہیں وه کس حدیث سے استدلال کر کے صحیح مانتے ہیں
تفصیل سے جواب دے کر آگاہ کریں تاکہ لوگوں تک صحیح بات پہنچانے میں ہماری مدد ہو
جزاک اللہ خیر
محترم بھائی!
پہلے آپ کو امام شافعی کی فقہ کا موقف اس مسئلہ میں بتاتے ہیں ، پھر حدیث شریف کی روشنی میں عرض کریں گے ۔ان شاء اللہ
امام شافعی رحمہ اللہ تعالی ۔۔کتاب الام ۔۔میں فرماتے ہیں :
[باب مسح الرأس]
(قال الشافعي - رحمه الله تعالى -) : قال الله تعالى {وامسحوا برءوسكم} [المائدة: 6] وكان معقولا في الآية أن من مسح من رأسه شيئا فقد مسح برأسه ولم تحتمل الآية إلا هذا وهو أظهر معانيها أو مسح الرأس كله ودلت السنة على أن ليس على المرء مسح الرأس كله وإذا دلت السنة على ذلك فمعنى الآية أن من مسح شيئا من رأسه أجزأه ‘‘
یعنی امام شافعی فرماتے ہیں :
اللہ کا ارشاد ہے :اور مسح کرو اپنے سروں کا ،سورۃ المائدہ ،امام شافعی فرماتے ہیں ،اس آیت کا معقول معنی یہ ہے کہ جس نے اپنے سر کا کچھ بھی مسح کرلیا ،اس نے اپنے سر کا مسح کرلیا ۔اور آیت کسی اور معنی کی محتمل نہیں ،یہ اس کا ظاہر ترین مطلب ہے ،یا اپنے پورے سر کا مسح کرلیا ، (تو بھی ٹھیک ہے )اور سنت بھی اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ پورے سر کا مسح ضروری نہیں۔تو جب سنت بھی اس پر دلالت کر رہی ہے تو آیت مذکورہ کا یہی معنی ہے کہ :جس نے اپنے سر کے کچھ حصہ کا مسح کرلیا ،اس کو کافی اور جائز ہے ‘‘(الام ج۱ ۔ص۴۱ )
اور فقہ شافعی کی مشہور کتاب ’’المہذب ‘‘ اور اس کی شرح ’’ المجموع میں ہے
(والواجب منه أن يمسح ما يقع عليه اسم المسح وان قل وقال أبو العباس بن القاص أقله ثلاث شعرات كما نقول في الحق في الاحرام والمذهب أنه لا يتقدر لان الله تعالى أمر بالمسح وذلك يقع على القليل والكثير)
یعنی مسح اسی قدر واجب ہے کہ جس پر مسح کا اطلاق ہو سکے ۔اگر چہ بہت تھوڑاسا ہو ،ابو العباس کہتے ہیں کہ :کم از کم تین بالوں پر بھی ہو تو مسح ہوجاتا ہے ۔
اللہ نے مسح کا حکم دیا ہے اور مسح قلیل و کثیر سب پر بولا جاتا ہے ‘‘