• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وضو کے چار فرض

عادل

رکن
شمولیت
اپریل 26، 2016
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
32
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ

فیس بک پہ ایک جگہ لکھا دیکھا کہ وضو کے چار فرائض ہیں
تین بار چہرہ دھونا تین بار ہاتھ کہنی تک دھونا سر کا مسح اور پاؤں ٹخنوں تک دھونا .

اسی طرح کچھ غسل کے بھی بتائے گئے ؟؟

کیا اس ضمن اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول و فعل ملتا ہے ؟؟؟
میرے علم میں نہیں اس لیے پوچھ رہا ہوں .
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
فیس بک پہ ایک جگہ لکھا دیکھا کہ وضو کے چار فرائض ہیں
تین بار چہرہ دھونا تین بار ہاتھ کہنی تک دھونا سر کا مسح اور پاؤں ٹخنوں تک دھونا .
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
وضوء کے چار فرض احناف کا مذھب ہے ، یعنی فقہ حنفی کے مطابق وضوء میں چار کام فرض ہیں ،
ان کے مطابق یہ چار کام چونکہ قرآن حکیم سے ثابت ہیں ، اسلئے یہ تو فرض ہیں ، اور ان چار کے علاوہ وضوء کی باقی چیزیں فرض نہیں کیونکہ وہ قرآن کی طرح قطعی طور پر ثابت نہیں ، بلکہ ظنی طور پر ثابت ہیں یعنی احادیث سے ثابت ہیں جو قطعی الثبوت نہیں ، یعنی ان کے ثبوت میں یقین کا اعلی درجہ حاصل نہیں،
(انا للہ وانا الیہ راجعون ) ویسے تو حنفی اہل سنت ہونے ڈھنڈورا پیٹتے تھکتے نہیں ، لیکن عملاً سنت کی قدر ان کے ہاں اتنی ہی ہے ؛؛؛؛
فقہ حنفی کی چوٹی کی کتاب ھدایہ میں درج ہے کہ :
قال الله تعالى: {
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ} [المائدة: 6] الآية
ففرض الطهارة غسل الأعضاء الثلاثة ومسح الرأس كذلك بهذا النص ‘‘

کہ اللہ ذوالجلال فرماتا ہے : اے ایمان والو : جب تم نماز کیلئے کھڑے ہونے لگو تو اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھولیا کرو ، اور اپنے سروں کا مسح کیا کرو ،اور اپنے پاؤں بھی دھولیا کرو۔‘‘
(صاحب ھدایہ لکھتے ہیں ) ۔تو اس آیہ سے تین اعضاء کو دھونا اور سر کا مسح کرنا فرض ثابت ہوا ‘‘
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
حقیقی اہل سنت کے ہاں
قرآن و سنت کے مطابق وضو کے فرائض


السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وضوء کے فرائض کی وضاحت کریں کیا ’’بسم اﷲ‘‘ پڑھنا فرائض میں ہے اور سنا ہے کہ ’’بسم اﷲ‘‘ والی حدیث ضعیف ہے ۔ اس بارے آپ کا کیا خیال ہے۔ اور ’’بسم اﷲ‘‘ کے بعد ہتھیلیوں کا دھونا بھی فرائض میں شامل ہے ؟ نیت اور تواتر بھی فرائض میں شامل ہے ؟ بہرحال آپ فرائض وضوء مکمل طور پر تحریر فرمائیں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وضوء کے فرائض مندرجہ ذیل ہیں ۔
(۱) نیت واخلاص : رسول اللہﷺ نے فرمایا «اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ»(بخاری، مسلم)اعمال صرف نیتوں کے ساتھ ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا :«فَاعْبُدِ اﷲَ مُخْلِصًا لَّہٗ الدِّیْنَ» دین واطاعت کو اللہ کے لئے خالص کرتے ہوئے اللہ کی عبادت کر نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا : «اَلاَ لِلّٰہِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ» دین خالص اللہ کے لئے ہے-سورة زمر

(۲) اﷲ تعالیٰ کا نام ذکر کرنا : رسول اللہﷺ نے فرمایا :«لاَ وُضُوْئَ لِمَنْ لَّمْ یَذْکُرِ اسْمَ اﷲِ عَلَیْہِ»جو کوئی وضوء پر اللہ کا نام ذکر نہ کرے اس کا کوئی وضوء نہیں ۔(ابوداؤد،کتاب الطہارت/ترمذی/ابن ماجہ،بیہقی، دارقطنی اور مستدرک حاکم)
(۳) کلی کرنا : رسول اللہﷺنے فرمایا : «اِذَا تَوَضَّاْتَ فَمَضْمِضْ»جب تو وضوء کرے تو کلی کر‘‘ ابوداؤد
(۴) ناک میں پانی چڑھانا : رسول اللہﷺنے فرمایا : «اِذَا تَوَضَّأَ اَحَدُکُمْ فَلْیَجْعَلْ فِیْ اَنْفِہٖ مَائً» جب تم سے کوئی وضوء کرے تو وہ اپنی ناک میں پانی ڈالے۔بخاری،ابوداؤ
(۵) ناک جھاڑنا : رسول اللہﷺ نے فرمایا :«ثُمَّ لِیَنْثُرْ»پھر اپنی ناک کو جھاڑے۔بخاری،ابوداؤد
(۶) ناک میں پانی چڑھانے میں مبالغہ: رسول اللہﷺنے فرمایا : «وَبَالِغْ فِیْ الْاِسْتِنْشَاقِ اِلاَّ اَنْ تَکُوْنَ صَائِمًا» اور ناک کے اندر پانی چڑھانے میں مبالغہ کر مگر کہ تو روزہ دار ہو۔ابوداؤد،ترمذی
(۷) چہرہ دھونا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ یٰٓـاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْھَکُمْ﴾ اے ایمان والو جب تم نماز کی طرف کھڑے ہو تو اپنے چہروں کو دھو لو۔سورۃ المائدۃ
(۸) داڑھی کا خلال کرنا : رسول اللہﷺ نے اپنی داڑھی مبارک کا خلال کیا اور فرمایا «هٰکَذَا اَمَرَنِیْ رَبِّی» میرے رب نے مجھے ایسے ہی حکم دیا ہے۔ابوداؤد،مستدرک
(۹) کہنیوں تک دونوں ہاتھ دھونا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ﴾ اور کہنیوں تک اپنے ہاتھوں کو دھو لو۔سورۃ المائدۃ
(۱۰) ہاتھوں کی انگلیوں کا خلال کرنا : رسول اللہﷺنے فرمایا :«وَخَلِّلْ بَیْنَ الْاَصَابِعِ» اور انگلیوں کے درمیان خلال کر۔ابوداؤد
نیز رسول اللہ ﷺنے فرمایا : «خَلِّلْ بَیْنَ اَصَابِعِ یَدَیْکَ وَرِجْلَیْکَ» اپنے دونوں ہاتھوں اور پائوں کی انگلیوں کا خلال کر۔ ترمذی،الطہارۃ۔باب فی تخلیل الاصابع۔ابن ماجہ ،الطہارۃ۔باب تخلیل الاصابع
(۱۱) سر کا مسح کرنا : اللہ تعالیٰ نے فرمایا : «وَامْسَحُوْا بِرُئُ وْسِکُمْ» اور اپنے سروں کا مسح کرو۔سورۃ المائدۃ
(۱۲) کانوں کا مسح کرنا : رسول اللہﷺنے فرمایا : «اَلاُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ» دونوں کان سر سے ہیں۔ابوداؤد،ترمذی
(۱۳) ٹخنوں تک دونوں پاؤں کا دھونا: رسول اللہﷺنے پائوں دھوتے وقت ایڑیاں تر نہ کرنے والوں کو ڈانٹ پلاتے ہوئے فرمایا : «وَیْلٌ لِّلاَعْقَابِ مِنَ النَّار» ان ایڑیوں کے لئے آگ کی ویل ہے۔بخاری،مسلم اور دیگر کتب احادیث
(۱۴) پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنا : اس فرض کے دلائل ہاتھوں کی انگلیوں کے خلال کے فرض ہونے کے دلائل میں بیان ہو چکے ہیں ۔ وہیں ملاحظہ فرمائیں ۔
(۱۵) دائیں جانب سے ابتداء کرنا : رسول اللہﷺنے فرمایا : «اِذَا لَبِسْتُمْ وَاِذَا تَوَضَّاْتُمْ فَابْدَئُ وْا بِمَیَامِنِکُمْ»’’اَوْ کَمَا قَالَ ﷺ‘‘ جب تم لباس پہنو اور جب تم وضوء کرو تو اپنی دائیں جانبوں سے شروع کرو۔ابوداؤد

نوٹ : بندہ نے جس قدر احادیث مبارکہ بیان کی ہیں ان میں کوئی بھی حدیث حسن لغیرہ سے کم درجہ کی نہیں۔

وباللہ التوفیق
احکام و مسائل


 
Last edited:

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
ویسے تو حنفی اہل سنت ہونے ڈھنڈورا پیٹتے تھکتے نہیں ، لیکن عملاً سنت کی قدر ان کے ہاں اتنی ہی ہے ؛؛؛؛
فقہ حنفی کی چوٹی کی کتاب ھدایہ میں درج ہے کہ :
قال الله تعالى: {
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ} [المائدة: 6] الآية
ففرض الطهارة غسل الأعضاء الثلاثة ومسح الرأس كذلك بهذا النص ‘‘
کہ اللہ ذوالجلال فرماتا ہے : اے ایمان والو : جب تم نماز کیلئے کھڑے ہونے لگو تو اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھولیا کرو ، اور اپنے سروں کا مسح کیا کرو ،اور اپنے پاؤں بھی دھولیا کرو۔‘‘
(صاحب ھدایہ لکھتے ہیں ) ۔تو اس آیہ سے تین اعضاء کو دھونا اور سر کا مسح کرنا فرض ثابت ہوا ‘‘
جو فرائض اپنے ذکر کیے ہیں شافی مالکی اور حنبلی کے ہاں بھی وہ فرائض نہیں ہیں. کیا آپ ان کے خلاف بھی وہ نشتر چلائں گے جو احناف پر چلائے ہیں یا وہ نشتر صرف احناف کے لئے ہیں.
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
ناک جھاڑنا : رسول اللہﷺ نے فرمایا :«ثُمَّ لِیَنْثُرْ»پھر اپنی ناک کو جھاڑے۔بخاری،ابوداؤد
بھائی ناک میں پانی ڈالنے کے علاوہ ناک جھاڑنے سے کیا مراد ہے؟سمھج نہیں آئی وضاحت درکار ہے
 
Top