• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وطن کے لئے لڑی گئی جنگ کا حکم

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
469
پوائنٹ
209
سوال : ایک بھائی کا سوال کیا زمین کے کسی ٹکڑے کو آزاد کرنے کے لئے لڑی گئی جنگ آزادی ہے یا اللہ کے قانون کو زمین پر نافذ کرنے کے لئے لڑی گئی جنگ کو جنگ آزادی کہیں گے ؟

جواب :
وطن کی آزادی کی جنگ وطن میں رہنے والے ہندومسلم سکھ عیسائی تمام لوگوں کی جنگ تھی تاکہ خود کو انگریزوں کی غلامی سے آزاد کراسکے ۔ یہ وہ جنگ نہیں ہے جو خالص کافراورمسلمان کے درمیان اسلام کے لئے لڑی جاتی ہے ۔ یہ وطن کی جنگ ہے ۔ وطن کو فرنگی غلامی سے آزادی ملی اسے آزادی کا نام دینے میں کوئی حرج نہیں ۔ جہاں تک سوال کے دوسرے شق کا مسئلہ ہے کہ اللہ کا قانون نافذ کرنے کے لئے لڑی گئی جنگ آزادی ہوگی ؟
ہر وہ جنگ جو اعلائے کلمۃ اللہ کے لئے لڑی جائے ،یہ ایک مقدس فریضہ ہے اسے جہاد سے تعبیر کرتے ہیں، اس میں قتل ہونے والے کو شہید کہیں گے جنکہ وطن کے لئے جان دینے سے شہید نہیں کہلائےگا ۔تو وطن کی آزادی اور جہاد میں زمین و آسمان کا فرق ہے ۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے سوال کیاگیاکہ کیا وطن کا دفاع کے لئے قتال کرنا قتال فی سبیل اللہ ہوگا یا نہیں ہوگا؟
تو شیخ نے جواب دیا: اگر تم وطن کی طرف سے قتال کررہے ہو تاکہ اسلامی ملک ہوجائے اور اپنے ملک کو اسلامی بنانے کے لئے حمایت کرنا چاہتے ہوتویہ قتال فی سبیل اللہ ہے اس لئے تم نےاعلائے کلمۃ اللہ کے لئے قتال کیا۔ اور اگر تم نے صرف وطن کے لئے قتال کیا تو یہ فی سبیل اللہ نہیں ہے ۔ مزید فرماتے ہیں کہ قومیت کی نیت سے دفاع مومن وکافر دونوں کی طرف سے ہوسکتا ہے اور یہ اس آدمی کو قیامت کے دن فائدہ نہیں پہنچائے گااور کوئی اس نیت مدافعت سے قتال کرے تو وہ شہید نہیں ہے ۔ (شرح ریاض الصالحین –کتاب الجہاد)
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی

 
Top