• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وقت کا کن کن مواقع پر رکنا ثابت ہے؟

شمولیت
مارچ 08، 2012
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
147
پوائنٹ
89
مسند احمد کی روایت
حدثنا أسود بن عامر أخبرنا أبو بكر عن هشام عن ابن سيرين عن أبي هريرة قال
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الشمس لم تحبس لبشر إلا ليوشع ليالي سار إلى بيت المقدس
جسے شیخ البانی نے سلسلۃ الصحیحۃ میں صحیح فرمایا۔
اور علامہ ابن حجر نے فتح الباری میں امام ابن اسحاق کی ایک روایت نقل کی ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام نے بھی اللہ سے طلوع فجر کو موخر کرنے کی دعا کی تھی۔
فتح الباری رقم ۲۸۹۲ کے تحت ہی امام ابن حجر نے کچھ مزید مرویات ذکر کی ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سورج کو ایک ساعت لیٹ ہونے کا حکم دینا۔ اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نماز عصر فوت ہونے پر سورج کا پلٹنا۔ اسی طرح غزوہ خندق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عصر کی نماز کے لیے سورج کا پلٹنا۔ اسی طرح سلیمان بن داود علیہما السلام کے لیے وقت کا رکنا ۔
میرا سوال یہ ہے کہ وہ کون کون سی صحیح روایات ہیں جن کے تحت وقت کا رکنا ثابت ہے اور ان روایت کا اس مسند احمد والی روایت سے تعارض کیسے دور ہو گا؟ مزید یہ کہ مسند احمد کی اس روایت کا آیت هُوَ الَّذِي خَلَقَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ‌ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ‌ ۖ كُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ اور آیت لَا الشَّمْسُ يَنبَغِي لَهَا أَن تُدْرِ‌كَ الْقَمَرَ‌ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ‌ ۚ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ کے ساتھ تعارض کا گمان ہوتا ہے براہ کرم اس پر بھی روشنی ڈال دیں۔
جزاکم اللہ خیرا
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
درج شخصیات کی خاطر سورج پلٹنے کی باتیں ملتی ہیں:
  • یوشع علیہ السلام۔
  • موسی علیہ السلام۔
  • داؤد علیہ السلام
  • سلیمان بن داؤد علیہ السلام
  • ہمارے نبی محمدصلی اللہ علیہ وسلم (دو مرتبہ)
ان میں اول الذکر (یوشع علیہ السلام) شخصیت کے علاوہ کسی اور کے لئے سورج پلٹنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
تفصیل کے لئے دیکھئے: سلسلة الأحاديث الصحيحة وشيء من فقهها وفوائدها (1/ 393)
202
 
Top