• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

وہابیت کس سے لڑی ؟ اور آپ کس سے ؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
وہابیت کس سے لڑی ؟
اور آپ کس سے ؟

ابوبکر قدوسی
....................

اس بات کا تو خیر مجھے یقین ہے کہ آپ شرمندہ نہیں ہوں گے -
دیکھئے برادر ! شرمندگی ایک خاص کیفیت کا نام ہے جو اس بندے کو ودیعت ہوتی ہے جس کے اندر ضمیر ہوتا ہے - چلیے اس بات کو ترک کیجئے ،آگے چلتے ہیں کہ آپ ایسے اہم نہیں کہ آپ پر وقت برباد کیا جائے -
پچھلے دنوں سعودی پرنس محمد بن سلمان کے ایک بیان کا خوب چرچا رہا - بیان تھا کہ:
" امریکی اور مغربی خوشنودی کے سبب وہابیت کو پھیلایا گیا (مفھوم )"
اس بیان پر دوستوں نے قلم کے خوب جوہر دکھائے - مجھے بھی بہت سے احباب نے لکھنے کا کہا - میں خاموش رہا کہ گرد بیٹھنے دیجئے اور دوست خوب کھیل لیں ، پھر ہم اپنی باری لیں گے -
پھر الحمد للہ میری امید کے مطابق ہوا - جب اصل انٹرویو سامنے آیا تو بات ہی اور تھی -
تھی خبر گرم کہ غالب کے اڑیں گے پرزے
دیکھنے ہم بھی گئے تھے ، پہ تماشا نہ ہوا
وہاں وہابیت کا نام تک نہ تھا - برادر فردوس جمال اور اویس صابر نے اس پر خوب لکھا -
میں عرض کر چکا کہ شرمندگی بھی مقدروں سے نصیب ہوتی ہے - اور ہمارے دوست اس معاملے میں ایسے خوش نصیب نہیں -
"وہابیت " پچھلے کئی برسوں سے اہل مغرب ، امریکہ اور ہمارے طبقہ صوفیاء کے نشانے پر ہے - سبب اس کا یہ ہے کہ استعمار کو اس کی طرف سے عراق ، شام، صومالیہ اور افغانستان میں شدید مزاحمت کا سامنا ہے - سو اس نے وہابیت کو ہر پہلو سے بدنام کرنے ٹھان رکھی ہے -
اتفاق سے فکری محاذ پر ایران کو بھی اسی وہابیت سے مقابلہ رہتا ہے سو دشمن کا دشمن دوست کے مصداق اس معاملے میں شیطان بزرگ اور ایرانی ہم نوالہ اور ہم پیالہ ہو رہے ہیں -عراق میں امریکہ نے بہت محنت سے ایرانی عزائم کو پورا کرتے ہوے ان کے مسلک کی حکومت قائم کی - شام میں اس معاملے میں روس بھی ساتھ آن شامل ہوا -
ان دونوں ملکوں میں استعمار اور ظلم کی شدید مزاحمت اسی وہابیت کی طرف سے تھی - افغانستان میں گو دیوبندی طبقہ فکر کے طالبان مزاحمت میں سینیر اور بنیادی کردار ہیں ، اور سلفی ، عرب ان کے جونیر پارٹنر - لیکن اتفاق دیکھئے ہمارے استعماری دوست اور صوفیا کی نظر میں یہ بھی سب وہابی ہیں -
اتفاق دیکھئے کہ وھابیت کا نمائندہ ایک اہم ملک سعودی عرب امریکی کیمپ میں شامل ہے - اس لیے سعودی عرب کے پرنس سے منسوب بیان کہ ماضی میں امریکی اشیر باد سے وہابیت کو پھیلایا گیا ، کو لے کر دوست خوب بولے -- اب جب بیان ہی جعلی تثابت ہو گیا تو قصہ ختم .....لیکن قصہ کہاں ختم اب ہماری باری ہے -
دوستو ! افغانستان پر روس چڑھ دوڑا تھا ، ایک مسلم ملک پر حملہ اور شدید قتل غارت - وہاں مزاحمت کی تحریک اٹھ کھڑی ہوئی - روس اور امریکہ ان دنوں خوب متحارب تھے ، جس کو سرد جنگ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے - امریکہ اپنے مفاد کے لیے ، روس کی دشمنی میں اس جنگ میں آن کودا - اس کی شرکت یہ تھی کہ اس نے امداد کی پیشکش کی ...مجاہدین نے قبول کر لی ..امریکہ کا مفاد یہ تھا کہ روس مارا جائے ..مجاہدین کا مقصد یہ تھا کہ روس بھاگ جائے ...جب مفاد یکساں ہوں تو تعاون کوئی اچنبے کی بات نہیں ...سوال یہ ہے کہ کیا روس بھگانا کوئی برا کام تھا ؟؟
لکن زمانے نے کروٹ لی ....روس امریکہ کے مفادات ایک ہو گئے ---- اب دونوں نے امت مسلمہ کو مارنا تھا - ان کے نزدیک صرف مسلمان تھے ....اتفاق دیکھئے جہاں یہ قتل غارت گری کا میدان سجنا تھا ، وہ اہل سنہ کے علاقے تھے ....عراق ، شام ، لیبیا ، صومالیہ ------جنگ شروع ہو گئی ...اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ تمام مسلمان مل بیٹھتے ..لیکن ہوا یہ کہ کچھ لوگ تو اس کو مسلک کی لڑائی بنا کے ابن علقمی کے وارث ہوئے - جی ہاں ایران اس جنگ میں کودا اور امریکہ کا دست و بازو بن گیا - لاکھوں عراقی اہل سنہ اس اتحاد کے ہاتھوں قتل ہوئے اور عراق پر ان کی حکومت قائم ہو گئی ..سوال یہ ہے کہ امریکی دوستی سرپرستی سے فیض کس نے اٹھایا ؟
افغانستان میں روس کے خلاف امریکہ کی مدد کی قبولیت ایک غیر مسلم غاصب ملک روس کے خلاف تھی ، اور عراق شام لیبیا میں دوستوں کی امریکی سرپرستی قبول کرنا امت کے بیس لاکھ سے زیادہ افراد کے قتل اور ملکوں کی مکمل بربادی کے لیے تھی .فرق صاف ظاھر ہے -
رہے ہمارے صوفیاء ...آپ کو جانے بھول کیوں جاتا ہے - ابھی تو تقریروں کی سیاہی خشک نہیں ہوئی ... "المدد یا بیوتن " چچنیا میں صوفی کانفرنس جس نے وہابیوں کو اہل سنہ سے اخراج کا اعلان کیا - جی ہاں اسی "امام پیوٹن " کی زیر سرپرستی ہوئی تھی -- حیرت تب یہ ہوئی کہ مفتی منیب صاحب جیسے بظاہر معتدل لوگوں نے اس سرپرستی کو قبول کیا اور اس کے حق میں کالم لکھے -
ہائے ہائے ! جناب تاریخ ان کالموں کی سیاہی کو یاد رکھے گی ، اور ان کو انہی فتووں کے دامن میں جگہ دے گی جو ہندستان میں انگریزوں کے "روحانی مدد گاروں " نے منسوخی جہاد کے لیے جاری کیے - جی ہاں ہمارے اسلاف جب انگریزوں کو ناکوں چنے چبوا رہے تھے آپ کے اسلاف اس وقت بھی پیوٹن کے پہلو میں بیٹھ کے تنسیخ جہاد کے فتوے جاری کر رہے تھے - کوئی ایک زخم ہو تو کہیں ، کوئی ایک دکھ ہو تو بیان کیجئے - آپ تو ہمیشہ رقیبوں کے دست و بازو بنیں اور ہم ہمیشہ زنداں کے سزا وار ....ہاں ہمیں فخر ہے کہ جب تاریخ لکھی جائے گی تو لکھا جائے گا کہ وہابیوں نے کالا پانی آباد کیا ، گوانتا نامو بے کو آباد رکھا ، ابوغریب کی جیل میں مستانہ وار رقص کی محفل سجائے رکھی - اور ہاں پل چرخی کے خرابے کو ایسے آباد کیا کہ اب بھی وہ فخر سا کرتا ہے ....لیکن آپ سے سوال ہے کہ :
آپ کی تاریخ میں کوئی پل چرخی ، کوئی کالا پانی ، کوئی ابوغریب ، کوئی بالا کوٹ .....؟
میں جانتا ہوں جو وہ لکھیں گے جواب میں
مکرر عرض ہے :
کہ محمد بن سلمان کا بیان جھوٹ صورت میں پیش کیا گیا - لیکن اگر ماضی میں امریکہ کے ساتھ افغانستان میں جنگ میں کوئی تعاون تھا بھی تو وہ ملحد روس کے خلاف تھا جس نے اسلامی ملک پر حملہ کیا اور اس کا مقصد اسلامی ملک کی مدد تھا ، اس پر ہوا قبضہ چھڑوانا تھا ........
اور ناقدین جو آج کل امریکہ اور روس کی ناک کا باال بنے ہووے ہیں ، ان کا تعاون مسلمان ملکوں کو برباد کرنے کے لیے ہے اور اس اتحاد نے اب تک بیس لاکھ سے زیادہ معصوم مسلمانوں کو قتل کیا ہے -اور یہ سوال ہے کہ یہ اتحاد اور تعاون کس اسلامی ملک کی مدد و نصرت کو ہوا ....؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
فلسطین کا مسئلہ اُمت مسلمہ کامسئلہ ہے نہ کسی فرد واحد کا، یا کسی واحد ملک کا لہذا یہ اس بیان کا غلط ہونا اس کے اول دن سے ہی غالب تھا لیکن میڈیا کا فتہ اور ساتھ رافضیوں کا بغض کیسے کیسے گُل کھلاتا ہے یہ ہر آنکھ نے دیکھ لیا اور اہلسنت کہ پیچھے چھپے راضی ذہن کو بھی سمجھ لیابات اب دو ٹوک ہےرافضیت بقول شیخ حذیفی رحمۃ اللہ یہود ونصارٰی سے زیادہ خطرناک اور عداوت میں مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں اور ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہمیں مدرسوں اور مسائل میں الجھا کر پاکستان کے ہر بڑے اور اہم اداروں میں یہ قابض ہوگئے اب اس کے نتائج آہستہ آہستہ سامنے آئیں گے،
 
Top