محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
وہ ٹی وی کے سامنے بیٹھا تھا
کھلاڑی نے سنچری مکمل کی اور میدان میں ہزاروں شائقین کے سامنے سجدہ ریز ہوگیا
اس کے انگ انگ میں خوشی جھومنے لگی رونگٹے کھڑے ہوگئےاس کو اپنے مسلمان ہونے پر بہت فخر محسوس ہورہا تھا
اس کو خوشی تھی کہ اسکے ملک کے کھلاڑی نے سنچری مکمل کرکے اپنے رب کے سامنے سجدہ ریز ہوکراپنے "پکے" مسلمان ہونے کا ثبوت دیا تھا۔
مغرب کی اذان ہونے لگی
میچ اتنے دلچسپ موڑ پر تھا کہ
اسے اذان کا احساس نہ ہوا
یا ہوا بھی تو اس نے سوچا اس وقت میچ کو چھوڑنا مشکل ہوگا
نماز تو قضا بھی پڑھی جا سکتی ہے۔
میچ ہاتھ سے نکلا جارہا تھا
اچانک ایک کھلاڑی کی آمد اور دھواں دار اننگ نے میچ کا پانسا پلٹ ڈالااور اسکی ٹیم میچ جیت گئی۔
لیکن اس دوران مغرب تو دور، عشاء کی جماعت کا وقت بھی نکل چکا تھا۔
وہ بھاگتا ہوا مسجد گیاتاکہ شکرانے کے نفل ادا کرسکے
وہاں امام صاحب نماز کے بعد مختصر درس قران دے رہے تھے:
فرما رہے تھے:
قران کی سورۃ لقمان کی آیۃ نمبر 6 ہے:
وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ۔ترجمہ:
"اور لوگوں میں سے بعض وہ ہیں جو کھیل کود کی باتوں میں جی لگاتے ہیں تاکہ (وہ باتیں) گمراہ کردیں (انہیں) اللہ کے راستے سے بغیر جانے بوجھے، اور ان باتوں کو تفریح کی چیز بناتے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں کیلیئے ذلت ناک عذاب ہے۔"
اسے ایسا لگا کہ جیسے یہ آیۃ آج ہی اتری ہواور اسی کیلیئے اتری ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کفر ہمیں عملی میدانوں میں شکست دینے کی ترکیبیں کر رہا ہےاور ہماری معصومیت ہے کہ ہم اسے کھیل کے میدانوں میں شکست دے کر پٹاخے اور فائرنگ کرکے خوشیاں منارہے ہوتے ہیں۔
اقبال نے خوب کہا تھا:
کھلاڑی نے سنچری مکمل کی اور میدان میں ہزاروں شائقین کے سامنے سجدہ ریز ہوگیا
اس کے انگ انگ میں خوشی جھومنے لگی رونگٹے کھڑے ہوگئےاس کو اپنے مسلمان ہونے پر بہت فخر محسوس ہورہا تھا
اس کو خوشی تھی کہ اسکے ملک کے کھلاڑی نے سنچری مکمل کرکے اپنے رب کے سامنے سجدہ ریز ہوکراپنے "پکے" مسلمان ہونے کا ثبوت دیا تھا۔
مغرب کی اذان ہونے لگی
میچ اتنے دلچسپ موڑ پر تھا کہ
اسے اذان کا احساس نہ ہوا
یا ہوا بھی تو اس نے سوچا اس وقت میچ کو چھوڑنا مشکل ہوگا
نماز تو قضا بھی پڑھی جا سکتی ہے۔
میچ ہاتھ سے نکلا جارہا تھا
اچانک ایک کھلاڑی کی آمد اور دھواں دار اننگ نے میچ کا پانسا پلٹ ڈالااور اسکی ٹیم میچ جیت گئی۔
لیکن اس دوران مغرب تو دور، عشاء کی جماعت کا وقت بھی نکل چکا تھا۔
وہ بھاگتا ہوا مسجد گیاتاکہ شکرانے کے نفل ادا کرسکے
وہاں امام صاحب نماز کے بعد مختصر درس قران دے رہے تھے:
فرما رہے تھے:
قران کی سورۃ لقمان کی آیۃ نمبر 6 ہے:
وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ۔ترجمہ:
"اور لوگوں میں سے بعض وہ ہیں جو کھیل کود کی باتوں میں جی لگاتے ہیں تاکہ (وہ باتیں) گمراہ کردیں (انہیں) اللہ کے راستے سے بغیر جانے بوجھے، اور ان باتوں کو تفریح کی چیز بناتے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں کیلیئے ذلت ناک عذاب ہے۔"
اسے ایسا لگا کہ جیسے یہ آیۃ آج ہی اتری ہواور اسی کیلیئے اتری ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کفر ہمیں عملی میدانوں میں شکست دینے کی ترکیبیں کر رہا ہےاور ہماری معصومیت ہے کہ ہم اسے کھیل کے میدانوں میں شکست دے کر پٹاخے اور فائرنگ کرکے خوشیاں منارہے ہوتے ہیں۔
اقبال نے خوب کہا تھا:
وائے ناکامی! متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا.
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا.