خون جلانے سے کیا ہوگا۔۔۔
حیرت ہوتی ہے جب ایک دوسرے کے خلاف تکفیری فتوٰی نظروں سے گذرتے ہیں۔۔۔
اگر قتال کرنا ہی ہے تو کیوں نا اُن لوگوں سے کیا جائے جنہوں نے نہتے اور بےگناہ مسلمانوں پر اپنے ملک کی زمین کو تنگ کیا ہوا ہے۔۔۔
لیکن ایسا ہوگا نہیں۔۔۔
میں اوپر اپنے جواب میں لکھا تھا اللہ ہمارے حال پر رحم کرے۔۔۔
جس طرح کی حالات اس وقت ہمارے ملک کے ہیں۔۔۔
ہر اُس ملک میں جہاں پر مسلمانوں کو اذیتیں دے کر قتل کیا جارہا ہے۔۔۔
ابتداء میں وہاں بھی ایسے ہی حالات تھے۔۔۔
اور آج کی صورتحال ہمارے سامنے ہے۔۔۔
لعنت کے اصل حقدار وہ ہیں جنہوں نے حق کو تسلیم تو کیا لیکن حق پر ثابت قدم نہ رہ سکے۔۔۔
عبادات سے لے کر معاملات تک میں جہاں اجتماعیت پر زور دیا گیا ہو اس اجتماعیت کو میں اُمت میں کہاں ڈھونڈوں؟؟؟۔۔۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔۔۔
النعمان بن بشير يقول قال رسول الله صلی الله عليه وسلم تری المؤمنين في تراحمهم وتوادهم وتعاطفهم کمثل الجسد إذا اشتکی عضوا تداعی له سائر جسده بالسهر والحمی
نعمان بن بشیر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک دوسرے پر مہربانی کرنے اور دوستی و شفقت میں مومنوں کو ایک جسم کی طرح دیکھو گے کہ جسم کے ایک حصہ کو تکلیف ہوتی ہے تو سارا جسم بیداری اور بخار میں اس کا شریک ہو جاتا ہے (صحیح بخاری)۔۔۔