Abdul Mussavir
مبتدی
- شمولیت
- ستمبر 22، 2017
- پیغامات
- 30
- ری ایکشن اسکور
- 4
- پوائنٹ
- 25
جب امیرالمؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے دورانِ خطبہ (یا ساریۃ الجبل) کے الفاظ ارشاد فرمائے تو لوگ بہت حیران ہوئے، کیونکہ خطبے میں تو ایسے الفاظ نہیں تھے اور نہ ہی آپ رضی اللہ عنہ نے اس سے پہلے کبھی ایسے الفاظ خطبے میں ارشاد فرمائے تھے۔ لہٰذا حضرت سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے آپ کی بارگاہ میں عرض کی؛ یا امیرالمؤمنین! آج آپ نے دورانِ خطبہ (یاساریۃ الجبل) کے الفاظ فرمائے، ان کا کیا مطلب تھا؟۔ آپ رضی اللہ عنہ نے انتہائی نرمی سے جواب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: میں نے دیکھا کہ عراق کے شہر نہاوند میں ساریہ اور اسکے ساتھی کفار کے نرغے (گھیرے) میں ہیں مجھ سے ضبط نہ ہوسکا اور میں نے اسلامی لشکر کی مدد کے لیئے یہ الفاظ کہے۔
دلائل النبوۃ ۔ للحافظ ابی نعیم اصبہانی جلد ۲، ص ۵۸۰، ۵۸۱ رقم الحدیث ۵۲۷ دار النفائس
دلائل النبوۃ ۔ للحافظ ابی نعیم اصبہانی جلد ۲، ص ۵۸۰، ۵۸۱ رقم الحدیث ۵۲۷ دار النفائس