• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

يورپ سے مرعوب قوم كے ليے لمحہ فکریہ

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
اگر آج ہم اپنے حالات کا جائزہ لیں تو یہ چیز واضح ہے کہ فرزندانِ مشرق يورپي امريكي جامعات ميں جا كر حصولِ تعليم كو فضل و كمال كا طره امتياز سمجھتے ہیں اور ايسا ہونا بھي چاہیے۔ اسلام اپنے پيروو ں پر طلب علم كے ليے اقصاے عالم كے سفر كو فرض گردانتا ہے۔ وه علم و فن كو مردِ مومن كي متاعِ گم گشتہ قرار ديتا ہے، ليكن ايك زمانہ ايسا بھي گزرا ہے كہ يورپي فضلا عالمِ اسلام كے علمي سفر كو تمغہ فضل و كمال اور سرمايہ فخر و مباہات سمجھتے تھے۔ چناں چہ ڈريپر لكھتا ہے كہ تحصيلِ علم كے ليے اسپين كا سفر شائقين علم و حكمت نے دسويں صدي مسيحي ہی سے شروع كر ديا تھا:
دسويں صدي مسيحی ہی سے جن لوگوں كو حصولِ علم كا شوق هوتا ، يا تهذيب و ثقافت كا ذوق ركھتے، وه هم سايه ممالك سے اسپين پهنچتے اور بعد كے زمانے ميں تو اس رسم پر لوگوں كا عمل بهت زياده بڑھ گيا، بالخصوص جب كه گربرٹ نے اپني غير معمولي ترقي سے ايك شان دار مثال قائم كر دي۔ كيوں كه جيسا كه هم ديكھ چكے هيں، وه قرطبه كي اسلامي يونيورسٹي هي سے فارغ التحصيل هونے كے بعد پوپ كے عهده پر فائز هوا تھا۔ ٬٬
(Draper : History of Inellectual Development of Europe, Voll.II,p36)
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
قرون وسطي كے يورپي فضلا ميں گربرٹ﴿جو آگے چل كر سلوسٹر دوم كے نام سے پاپاے روم بنا﴾ہی اكيلا شخص نہیں ہے ، جس نے اسلامي اسپين كي يونيورسٹيوں ميں تعليم پائي ہو، قرطبہ اور غرناطہ كي يونيورسٹياں اس زمانے ميں يورپي فضلا سے بھري رہتی تھيں اور يهيں سے فارغ التحصيل ہونے كے بعد وه مغربي تہذيب و ثقافت كے شمع بردار بنتے تھے۔ ڈريپر لكھتا ہے:
اسپين كي يونيورسٹياں اقطاع يورپ كے علماے دينيات سے بھری رہتی تھيں۔ پيٹر دي ديزيبل جو ابيلارڈ كا دوست اور مربي تھا، جس نے قرطبہ ميں كافي وقت گزارا تھا اور جو نه صرف رواني سے عربي بول سكتا تھا، بلكہ جس نے قرآن كريم كا لاطيني زبان ميں ترجمہ بھي كيا تھا، بيان كرتا ہے كہ جب وه پہلی مرتبہ اسپين پہنچ تو اس نے ديكھا كہ يورپ حتی کہ انگلستان كے بہت سے تعليم يافتہ اشخاص وہں هيئت كي تعليم حاصل كر رهے هيں۔٬٬(Ibid,p.30)
ڈريپر نے اسلامي اسپين ہی كی علمی سرگرميوں كا خصوصيت سے مطالعہ كيا تھا، ورنہ اسپين سے زياده علم و حكمت كا چرچا عراق و ايران ميں تھا، مگر اس كے تذكرے كے ليے ايك مستقل مضمون دركار ہے۔
 
شمولیت
مارچ 20، 2014
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
3
اگر آج ہم اپنے حالات کا جائزہ لیں تو یہ چیز واضح ہے کہ فرزندانِ مشرق يورپي امريكي جامعات ميں جا كر حصولِ تعليم كو فضل و كمال كا طره امتياز سمجھتے ہیں اور ايسا ہونا بھي چاہیے۔ اسلام اپنے پيروو ں پر طلب علم كے ليے اقصاے عالم كے سفر كو فرض گردانتا ہے۔ وه علم و فن كو مردِ مومن كي متاعِ گم گشتہ قرار ديتا ہے، ليكن ايك زمانہ ايسا بھي گزرا ہے كہ يورپي فضلا عالمِ اسلام كے علمي سفر كو تمغہ فضل و كمال اور سرمايہ فخر و مباہات سمجھتے تھے۔ چناں چہ ڈريپر لكھتا ہے كہ تحصيلِ علم كے ليے اسپين كا سفر شائقين علم و حكمت نے دسويں صدي مسيحي ہی سے شروع كر ديا تھا:
دسويں صدي مسيحی ہی سے جن لوگوں كو حصولِ علم كا شوق هوتا ، يا تهذيب و ثقافت كا ذوق ركھتے، وه هم سايه ممالك سے اسپين پهنچتے اور بعد كے زمانے ميں تو اس رسم پر لوگوں كا عمل بهت زياده بڑھ گيا، بالخصوص جب كه گربرٹ نے اپني غير معمولي ترقي سے ايك شان دار مثال قائم كر دي۔ كيوں كه جيسا كه هم ديكھ چكے هيں، وه قرطبه كي اسلامي يونيورسٹي هي سے فارغ التحصيل هونے كے بعد پوپ كے عهده پر فائز هوا تھا۔ ٬٬
(Draper : History of Inellectual Development of Europe, Voll.II,p36)
جزاك الله خيرا
 
Top