محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
٭٭٭ لفظ دجال کی توضیح ؛؛ ٭٭٭
امام ابن اثیر رحمہ ﷲ نے دجال کا معنی بیان کرتے ہوئے یہ الفاظ ذکر فرمائے ہیں:
﴿ اَی کَذَّبُونَ مُمَوَ ھُونَ ﴾﴾۔
"" یعنی دجال سے مراد جھوٹے اور خلاف واقعہ بات سنانے والے لوگ ہیں ""
لفظ دجال کی تشریح میں مذید فرماتے ہیں کہ :
﴿﴿ وَ اَصلُ الدَّجلِ الخَلَطُ ﴾﴾
""" دراصل دجل خلط ملط کر دینے کا نام ہے۔ ""
لسان العرب میں ہے کہ:
﴿﴿ وَالدَّجَّلپ المَسِیحُ الکَذَّابُ وَاِنَّمَا دَ جلُہُ سِحرُہُ وَکِذبُہُ ﴾﴾
"" دجال سے مراد ہے جھوٹا مسیح اور یقینا اس کے دجل سے مراد اسکا جادو اور اسکا جھوٹ ہے۔""
مزید فرماتے ہیں کہ مسیح دجال یہود کا ایک آدمی ہے جو اس امت کے آخر میں ظاہر ہو گا۔ اس کا نام دجال اس لیے رکھا گیا ہے کیونکہ وہ حق کو باطل کے ساتھ خلط ملط کر دے گا،
المعجم الوسیط میں لفط دجال کا معنی یوں مذکور ہے کہ :
""" بہت زیادہ جھوٹ بولنے والا اور خلاف حقیقت بات کا دعوی کرنے والا۔ ""
نیز لفط دجال کی جمع دجاجلہ ہے۔
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ مسیح کا ایک معنی :
"" بہت سیاحت کرنے والا شخص ہے۔ ""
اور چونکہ دجال اپنے فتنے کو پھیلاتا ہوا پوری دنیا کی سیاحت کرئے گا اس لیے اسے مسیح کہا جاتا ہے۔ اس بات کی وضاحت صاحب قاموس کی اس توضیح سے بھی ہوتی ہے۔
"" دجال کو مسیح اس لیے کہتے ہیں کیونکہ وہ ﴿پوری﴾ زمیں اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ ""
Last edited: