محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
٭٭٭ مقلد کی الجھن ٭٭٭
میں نے کہیں پڑھا تھا کہ جب تم اپنی بات کسی کو سمجھا نہ پاؤ تو اسے الجھا دو پڑھنے میں شاید آپکو یہ مضحکہ خیز لگے لیکن یہ بات ہے دلچسپ اور سوچنے والی آیئے جانتے ہیں کہ کیا دلچسپ اور سوچنے والی بات ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے مقلد بھائی ایک تو تقلید کے بارے میں الجھن کا شکار ہیں نہ خود سمجھ پا رہے ہیں کہ تقلید ہے کیا چیز اور نہ ہی لوگوں کو سمجھا پا رہے ہیں نتیجہ یہ کہ یہ لوگ خود الجھے ہیں اور دوسروں کو بھی الجھا رکھا ہے دوسرے سے مراد خود ہمارے مقلد بھائی جو ذرا علم میں کم ہیں آیئے جانتے ہیں کہ کیسے :
ہمارے بھائی کہتے ہیں کہ تقلید پر اجماع ہو چکا ہے اب سوال یہ ہے کہ کب ہوا کس نے کیا صرف ہوا میں بول نے سے تو مان نہیں لیا جائیگا تو آیئے پتا لگاتے ہیں کہ اس بات کی حقیقت آخر ہے کیا سب سے پہلے جانتے ہیں کہ اجماع کی تعریف کیا ہے -
اجماع کی تعریف :-
نبی کریمﷺ کی وفات کے بعد کسی بھی زمانہ میں آپ کی امت کے تمام مجتہد علماء کا کسی دینی معاملے پر اکھٹے ہوجانا۔
امام ابو حنیفہ رحمہ الله کی پیدائش کوفہ میں 80ھ میں ہوئی جبکہ وفات ١٥٠ھ میں ہوئی -
امام مالک رحمہ الله کی پیدائش مدینہ منورہ میں ٩٣ھ میں ہوئی جبکہ وفات ١٧٩ھ میں ہوئی-
امام شافعی رحمہ الله کی پیدائش ملک شام میں ١٥٠ھ میں ہی جبکہ وفات ٢٠٤ھ میں مصر میں ہوئی-
امام احمد بن حنبل رحمہ الله کی پیدائش عراق میں ١٦٤ھ میں ہوئی جبکہ وفات ٢٤٠ھ عراق میں ہوئی-
یہ مکمل تین صدیاں تقلید سے خالی رہیں یعنی کہ تقلید کا نام و نشان نہیں رہا تو ان صدیوں میں اجماع کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا اور اس وجہ سے بھی نہیں ہو سکتا کہ ان چاروں ائمہ نے اپنی تقلید سے روکا تو ظاہر سی بات ہے آنے والے وقت میں اجماع ہونا نا ممکن ہے بلکہ اجماع نہ ہونے پر اجماع ہو چکا ہے آیئے جائزہ لیتے ہیں -
امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:-
اول سے آخر تک تمام صحابہ رضی اللہ عنھم اور اول سے آخر تک تمام تابعین کا اجماع ثابت ہےکہ ان میں سے یا ان سے پہلے (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ) کسی انسان کے تمام اقوال قبول کرنا منع اور ناجائز ہے۔ جو لوگ ابو حنیفہ، مالک، شافعی اور احمد رضی اللہ عنھم میں سے کسی ایک کے اگر سارے اقوال لے لیتے ہیں(یعنی تقلید کرتے ہیں)، باوجود اسکے کہ وہ علم بھی رکھتے ہیں اور ان میں سے جس کو اختیار کرتے ہیں اس کے کسی قول کو ترک نہیں کرتے، وہ جان لیں کہ وہ پوری امت کے اجماع کے خلاف ہیں۔ انہوں نے مومنین کا راستہ چھوڑ دیا ہے۔ ہم اس مقام سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ ان تمام فضیلت والے علماء نے اپنی اور دوسروں کی تقلید سے منع کیا ہے پس جو شخص ان کی تقلید کرتا ہے وہ ان کا بھی مخالف ہے۔۔۔
(النبذة الکافیة فی احکام اصول الدین ص ۱۷ والردعلی من اخلد الی الارض للسیوطی ص۱۳۱،۲۳۱)
شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:-
تمام صحابہ کرام، تمام تابعین اور تبع تابعین کا اس بات پر اجماع ثابت ہو چکا ہے کہ انہوں نےنہ صرف اپنے آپ کو تقلید سے محفوظ رکھا بلکہ اس کو شجر ممنوعہ قرآر دیا ہے کوئی ایسا شخص جس کا تعلق قرون ثلاثہ سے ہو صحابہ کرام، تابعین اور تبع تابعین میں سے کسی نے بھی اس کی ہر بات کو تسلیم نہیں کیا ہے اور جن باتوں کو قبول کیا ہے وہ صرف اور صرف دلیل کی بنیاد پر یہ ان کے صریح اجماع کی دلیل ہے
(عقدالجید لشاہ ولی اللہ محدث دھلوی رح ص:۴۱)