• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ٹیلیفون پرگفتگو کے آداب

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
کسی دوسرے کا فون استعمال کرنا
انسان کو چاہیے کہ وہ حتی المقدور دوسرے شخص کا فون استعمال کرنے سے گریز کرے، لیکن اگر اشد ضرورت پڑ جائے تو پھر انتہائی نرمی کے ساتھ اِجازت لے کر مختصروقت کے لئے فون استعمال کر لے۔یاد رہے کہ تنگ ظرف اور چھوٹے دل والے آدمی کا فون نہ ہی استعمال کیا جائے تو بہتر ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ آپ کو بادل نخواستہ اجازت تو دے دے، لیکن بعد میں آپ کو سبکی اور رسوائی کاسامنا کرنا پڑے،اسی طرح مستعار لیے گئے فون پر وعدہ کے مطابق چھوڑ دیں وگرنہ تعلقات میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
ٹیلیفون اوراہل خانہ
ایسا گھرانہ خوش قسمت ہے جس کا نگران شرعی آداب واحکام کی پاسداری کرنے والا ہے، اس نے اپنی عورتوں کی تربیت ایسی کی ہے کہ وہ مردوں کی موجودگی میں فون اٹینڈ نہیں کرتیں اور نہ ہی کسی کو بلا اجازت فون کرنے کی اجازت ہے۔دوسری طرف وہ گھرانہ کتنا بد نصیب ہے جس کے ہاں فون استعمال کرنے کی کوئی پابندی نہیں ہے اور جن کے ہاں فون کی گھنٹی ہونے پر ہر چھوٹے بڑے مردوعورت کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ سبقت کرتے ہوئے فون ریسیو کرے۔ایسے گھرانوں میں دیکھنے میں آیا ہے کہ مردوں کی موجودگی میں بھی اگر عورت فون اٹینڈ کرے گی تو اجنبی مردوں کے فون کو بھی ایسے رسیو کیا جائے گا جیسے کسی محرم رشتہ دار کا بڑی مدت کے بعد فون آیا ہے۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
ٹیلیفون اور مفتی
ٹیلیفون جیسی نعمت کے ذریعے انسان بوقت ضرورت کسی عالم یا مفتی سے پیش آمدہ شرعی مسئلہ کے حل کے لیے بھی رجوع کر سکتا ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے آپ اپنا مختصر تعارف کرواکر عالم دین کے سامنے اپنا مسئلہ رکھیں اور ان سے پوچھیں کہ اگر تو آپ ابھی بتا سکیں تو مہربانی ورنہ میں بعد میں دوبارہ فون کرکے جواب وصول کرلوں گا اور جواب ملنے کی صورت میں مفتی کا شکریہ ادا کریں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ آپ مفتی کوفون کریں اور فوراً جواب ملنے کی خواہش ہو قطع نظر اس کے کہ جس وقت آپ نے مفتی صاحب کو فون کیا ہے اس وقت ان کے تدریسی اوقات ہوں یا وہ کھانے یا کسی اور کام میں مشغول ہوں۔لہٰذا جواب نہ ملنے کی صورت میں آپ علماء و مفتیان سے بدظنی نہ رکھیں۔
ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک شخص نے کسی عالم دین سے جواب طلب کرلیا پھروہ دوسرے عالم دین کو فون کرکے اس کا امتحان لے گاتاکہ وہ اپنی عاجزی اور بے بسی کا اظہار کرے۔یہ انتہائی قبیح حرکت ہے جو ہمارے معاشرے میں پائی جاتی ہے۔ان ساری باتوں کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی خصوصی خیال رہے کہ آپ بلا اجازت کسی عالم و مفتی کی گفتگو ریکارڈ نہیں کرسکتے،کیونکہ یہ ایک قسم کی خیانت ہے۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
فون نعمت کب ہوگا؟
ہر وہ فون نعمت ہے جو بامقصد ہو اور جس میں اَخلاقی قوانین کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہو اور جس میں ضروریات زندگی کی تکمیل مقصود ہو جیسا کہ آپ فون کے ذریعے مارکیٹ کے اُتارچڑھاؤ کی معلومات حاصل کریں یا کسی مریض کی عیادت کے لیے فون کا استعمال کریں۔اس حوالے سے یادرہے کہ مریض کی عیادت کرتے وقت مختصراًحال احوال دریافت کرنے کے بعد فون بند کردینا بہترہے تاکہ مریض اکتاہٹ اور کوفت کا شکارنہ ہو ۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
فون زحمت کب ہوگا؟
کسی مسلمان کو بلا وجہ تنگ کرنا،ان کی باتوں کو چوری چھپے سننا اور دوسرے مسلمان کی بے عزتی کرنا حرام ہے۔ اسی طرح کسی مسلمان کے لائق نہیں کہ وہ دو افراد کے درمیان ہونے والی گفتگو ریکارڈ کرے۔نوع کلام چاہے دینی ہو، دنیاوی ہو، فتویٰ ہو،مباحثہ ہو یا مالی گفتگو ہو،کیونکہ یہ ایک قسم کی خیانت ہے ۔حضرت جابر بن عبداللہ انصاری کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
(إِذَا حَدَّثَ الرَّجُلُ بِالْحَدِيْثِ ثُمَّ الْتَفَتَ فَهِیَ أَمَانَةٌ)(سنن أبي داوٴد:۴۸۶۸)
”جب آدمی اِدھر اُدھر دیکھ بات بتلا رہا ہو تو اس کی گفتگو امانت سمجھی جائے گی۔“
اگر ہر مخاطب اپنے درمیان ہونے والی گفتگو کو امانت خیال کرتے ہوئے اپنے دل میں دفن کرلے تو یہ بات معاشرتی حسن کا باعث ہوگی اور اس سے باہمی الفت ومحبت کی راہ ہموا رہوگی۔
امام غزالیفرماتے ہیں :
”إفشاء السرِّ خيانة وهو حرام إذا کان فيه إضرار“(فیض القدیر:۱/۴۲۳)
”کسی کے رازکو نہ چھپانا خیانت ہے اور خیانت حرام ہے، لیکن اگر اس رازمیں کوئی نقصان کا پہلو ہوتو پھر اس کو اصلاح پر قدرت رکھنے والے پر ظاہر کیا جاسکتا ہے ۔“
امام ماوردی فرماتے ہیں:
”کسی کے راز کو ظاہر کرنا اپنے راز کو ظاہر کرنے سے بد تر ہے، کیونکہ اس سے دوہرے جرم یعنی خیانت کے ساتھ ساتھ چغلی جیسے قبیح فعل کا ارتکاب ہوتا ہے۔“(فیض القدیر:۴۲۳)
امام راغب فرماتے ہیں:
”راز دوقسم کا ہوتا ہے ایک تو یہ کہ متکلم مخاطب کوتاکید کرے کہ ہمارے درمیان ہونے والی گفتگو تک تیسرے بندے کی رسائی نہ ہو۔دوسری قسم یہ ہے کہ متکلم بات کرتے وقت ایسا انداز اختیار کرے کہ مخاطب سمجھ جائے کہ اس کی غرض یہ ہے کہ ہمارے علاوہ کوئی تیسرا ہماری گفتگو نہ سن سکے۔“(فیض القدیر:۱/۴۲۳)
اس لیے اگر آپ ٹیلیفون پر دو افراد کی بات چیت بلا اجازت سنیں یاریکارڈ کریں تویہ خیانت اور دھوکہ ہے اور اگر اس کو ریکارڈ کرکے شائع کردیں تویہ خیانت کی گھٹیا ترین شکل ہے۔ امانت و دیانت کا تقاضا یہ ہے کہ آپ کے ریسیور اٹھانے پر اگر وہاں دو اَفراد کی گفتگو جاری ہے توآپ فوراً ریسیور رکھ کر گفتگو کے اِختتام کا انتظار کریں۔
نبی کریم ﷺنے فرمایا:
(مَنِ اسْتَمَعَ إِلَی حَدِيْثِ قَوْمٍ وَهُمْ لَه کَارِهُوْنَ صُبَّ فِیْ أُذُنِهِ الآنُکُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ)
”جس آدمی نے کسی کی اجازت کے بغیر ان کی گفتگو سنی اور وہ اس گفتگو کو سننا نا پسند کرتے تھے،توایسے آدمی کے کان میں قیامت کے دن سیسہ ڈالا جائے گا۔“ (صحیح البخاري:۷۰۴۲)
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
رانگ نمبر
یہ بات بھی معاشرے میں جڑ پکڑ چکی ہے کہ بعض پراگندہ خیال نوجوان خواتین کو تنگ کرنے اور ان کے ساتھ گپ شپ لگانے کے لیے انہیں فون کرکے ان سے بات چیت کا سلسلہ پیدا کرنے کی کوشش کریں گے۔بخدا یہ حرام ہے اور بہت بڑا گناہ ہے اور عورتوں کے ساتھ خلوت اختیار کرنے کا ایک راستہ ہے۔ اس حوالے سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
(إِيَّاکُمْ وَالدَّخُوْلَ عَلَی النِّسَاءِ)(صحیح البخاري:۵۲۳۲)
”تم اجنبی عورتوں پر داخل ہونے سے گریز کرو۔“
جب اجنبی عورتوں کے پاس جانے سے منع کیا گیا ہے تو اس پر قیاس کرتے ہوئے صرف لذت وشہوت کے لئے اجنبی عورتوں کو فون کرنا بھی حرام ٹھہرا۔یہ بھی یاد رہے کہ اگر کوئی رانگ نمبر کے بہانے کہیں وقت گزاری کا سامان پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے تو قوی امکان ہے کہ کسی دوسرے وقت کوئی اور اس کے گھر میں وقت گزاری کاسامان پیدا کرنے کی کوشش کرے۔کسی شاعر نے کہا ہے:
إنّ الزنی دَين فإن أقرضته
کان الوفا من أهل بيتک فاعلم

”بے شک زناایک قرض ہے اگر تو نے قرض کے طور پر اس کا ارتکاب کر لیا تو جان لو تیرے گھر والوں سے اس کی وفا ہو سکتی ہے ۔“
اس لیے گھر کے سربراہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے اسباب اختیار کرے جن سے ان بے ہودہ لوگوں کے شر سے بچا جا سکے۔ہم چند ایسے طریقے ذکر کرتے ہیں جن کے ذریعے رانگ نمبرزکی وصولی کم ہوسکتی ہے۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
مردوں کی موجودگی میں عورتوں کو ٹیلیفون اٹھانے کی اجازت نہ دی جائے ۔
عورتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے پاس موبائل فون رکھنے سے حتی المقدور گریز کریں۔
لڑکیوں کے کمروں میں ٹیلیفون سیٹ نہ رکھے جائیں ۔
اپنے اہل خانہ کو فون پر جواب دینے کا سلیقہ بتایا جائے اور عورتوں کو سمجھایا جائے کہ وہ گفتگو میں لچک اور مٹھاس پیدا نہ کریں اور یہ کہ بامقصد اور ضروری گفتگوہی کی جائے۔
گھر میں ٹیلیفون سیٹ اس جگہ رکھا جائے جہاں گھر کے افراد کی اکثر آمد ورفت ہو تا کہ نظروں کا پہرہ رہے۔
گھرمیں ٹیلی فون سیٹ ایک سے زائد نہ رکھے جائیں۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
موبائل فون
موبائل فون موجودہ دور کی جدید ایجادات میں سے ہے اس کا صحیح استعمال قابل تعریف ہے اوربہت سے اَفراد کے لیے یہ ایک ناگزیر ضرورت بھی ہے، لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے جان بوجھ کر اسے ضرورت بنا لیا ہے اور بلا مقصد وہ اپنا پیسہ اور وقت برباد کررہے ہیں صرف نمائش اور خود نمائی کے لیے موبائل فون اپنے پاس رکھنا کوئی اچھی عادت نہیں بلکہ یہ تو ایک نفسیاتی مرض ہے اور ایسا شخص احساس کمتری کا شکارنظر آتاہے جو موبائل فون کو سٹیٹس سمبل اور فیشن کی علامت سمجھتاہے۔
یاد رہے کہ ہم موبائل فون کی افادیت اور اس کی ضرورت واہمیت سے انکار نہیں کررہے،بلکہ ہمارا مقصد تواس کی نمائش اور وہ بھی بھونڈے طریقے سے، کرنے والوں کی مذمت کرناہے۔بلاشبہ یہ غرض مند آدمی کی ضرورت ہے جس کو استعمال کرنا اس کا حق ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ٹیلی فون کا صحیح استعمال کرنے اور اَخلاقی قوانین ملحوظ خاطر رکھنے کی تو فیق عطافرمائے ۔آمین
 
Top