• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ٹیچر ڈے

شمولیت
مئی 28، 2016
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
58
پوائنٹ
70
اسلام علیکم
کیا اسلام میں ٹیچر ڈے منانا جائز ہے.کیا اس کو یوم ے آذادی پر قیاس کیا جا سکتا ہے.جناب محترم @اسحاق سلفی صاحب اور جناب محترم @یوسف ثانی صاحب اپ سے جواب درکار ہے.
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
میرا تو خیال ہے کہ مختلف ”ڈے“ منانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، جس چیز کا ڈے منایا جارہا ہو، وہ بذات خود غیر اسلامی نہ ہو اور ڈے منانے کے دوران کوئی غیر اسلامی رسومات ادا نہ کی جائیں۔
جیسے آج چار ستمبر کو عالمی طور پر ”یوم حجاب“ منایا جارہا ہے۔ ”اعتراض برائے اعتراض“ یہ کیا جاسکتا ہے کہ ”حجاب کا صرف ایک دن؟“ حالانکہ ڈے منانے کا یہ مقصد نہیں ہوا کرتا ۔ آج یوم حجاب منانے کا یہ مقصد ہوگا کہ ہم دنیا پر ”حجاب“ کی اہمیت کو اجاگر کریں۔ بالخصوص ان مسلمان خواتین کو جو حجاب نہیں کرتیں۔ اسی طرح مدر ڈے اور فادر ڈے منانے کا یہ مطلب ہرگزنہیں کہ ہم سال میں صرف ایک دن مدر اور فادر کے لئے منائیں۔ بلکہ اسڈے کا مٖقصد یہ ہوتا ہے کہ چونکہ اولاد ماں باپ سے دور ہوتی جارہی ہے۔ چنانچہ سال میں ایک دن سب مل کر یہ دن منائیں تاکہ اجتماعی طور پر اطفال کو والدین کی اہمیت اور ان سے جڑے رہنے کی طرف توجہ دلائیں۔
بہت سارے کام انفرادی طور پر کرنے والے ہوتے ہیں۔ لیکن جب ہم سب کی اکثریت اپنے اپنے انفرادی کاموں سے بے توجہی برتنے لگیں تو اجتماعی طور پر ایک ایسا دن منانے میں کوئی حرج نہیں جس روز ہم سب مل کر صرف ایک ”کام“ کی اہمیت کی طرف سب کی توجہ دلائیں۔ یہ مختلف ڈےز اسی لئے منائے جاتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
محترم شیخ!
رہنمائی درکار ہے. مزید Childrens day کا کیا حکم ہے؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
علما کی رائے یہی ہے کہ اس طرح کے دن اور ڈے منانا درست نہیں ۔ میرے نزدیک اس کے نامعقول اور فضول ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ ہمارے پاس چودہ صدیوں سے ماں ، باپ ، بھائی ، بہنیں ، استاد شاگرد ، سب کچھ ہے ، ہم نے کبھی یہ منانے کی ضرورت محسوس نہیں کی ۔ لیکن جب سے ہم غلام ہوئے ہیں ، یہ تہوار ہمارے اندر عجیب و غریب دلائل اور منطقوں ( منطق کی جمع ) سے رائج ہونا شروع ہوگئے ہیں ۔
قرآن وسنت نے ہمیں جو تعلیمات دی ہیں ، جو اخلاقیات سکھائی ہیں ، اگر ہم ان پر عمل پیرا ہوں ، تو یہ ان سب تہواروں سے ہزار درجہ بہتر ہیں ، تہوار منانے کی حاجت انہیں ہوئی ہے ، جن کے پاس یہ تعلیمات اور اخلاقیات موجود نہیں تھیں ۔
ہاں یہ ضرور ہے کہ اس طرح کے معاملات میں چونکہ خلط بہت زیادہ ہے ، لوگوں کے ذہن کلیئر نہیں ہیں ، اس لیے کوئی لگا بندھا فتوی لگانا مشکل ہے ۔ کیونکہ ہم عادات و ضروریات اور سہولیات ہر طرح کے معاملے میں غیروں کے محتاج ہیں ، اگر آپ عادت پر فتوی لگائیں گے ، لوگ ضرورت کو بنیاد بناکر آپ کے فتوی کا مذاق اڑائیں گے ۔ زیادہ سے زیادہ اپنا نکتہ نظر واضح کردینا چاہیے ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
جزاکم اللہ خیرا محترم شیخ
 
Top