یہ بھی بتا دیں کہ یہ میٹنگ کتنی کامیاب رہی؟ کوئی نتیجہ وغیرہ نظر آیا؟
درست تو
انس بھائی ہی بتا سکیں گے کہ وہی ان سے رابطہ میں ہیں۔ لیکن میٹنگ کے فوری بعد ہی غالباً مکتبہ قدوسیہ کے ایک صاحب کھڑے ہوئے اور بڑی جذباتی قسم کی مختصر سی تقریر کی جس میں اپنے ہم پیشہ افراد کو تعاون کی نصیحت کے ساتھ خود تعاون کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی۔ مجموعی طور پر ریسپانس بہت اچھا تھا، لیکن ابھی وقت ہے کہ ہمارے ناشرین انٹرنیٹ کی اہمیت و افادیت کو درست سمجھ سکیں۔
میں کوئی چار سال قبل محترم حافظ اختر علی (جو کلیم حیدر بھائی سے قبل ویب سائٹس کے معاملات دیکھتے تھے) اور اسلام آباد کے ایک فعال ساتھی کے ہمراہ لاہور کے اردو بازار گھومتے رہے تھے اور وہاں ناشرین سے ملاقاتیں کیں۔ لیکن اُس وقت یہ حال تھا کہ بعض نے تو انٹرنیٹ کا لفظ ہی نہیں سنا تھا اور بعض نے سنا تھا تو مطلب ہی معلوم نہیں تھا۔ اس کے بعد محترم انس صاحب اور کلیم حیدر وغیرہ نے بھی شاید چکر لگایا تھا۔
اس میٹنگ سے تو یوں سمجھئے کہ زمین ہموار ہوئی ہے کہ انہیں انٹرنیٹ کا اور اس کی افادیت کا کچھ احساس شاید ہوا ہو۔ اور یونیورسل ایکسپوژر جو ان کی شائع کردہ کتب کو انٹرنیٹ کے ذریعے سے مل سکتا ہے شاید یہ سن کر ان کی کوئی بتی جلی ہو۔ ابھی وقت ہے کہ جب ہمیں ان تمام ناشرین کا مکمل تعاون مل سکے۔