القول السدید
رکن
- شمولیت
- اگست 30، 2012
- پیغامات
- 348
- ری ایکشن اسکور
- 970
- پوائنٹ
- 91
السلام علیکم ورحمہ اللہ۔۔
طاقت کا محور اور شر چشمہ صرف و صرف اللہ وحدہ لا شریک کی ذات ہے۔
لہذا اب میری درخواست ہے کہ تکفیری و خارجی حضرات اس ضمن میں صفائیاں تلاش کرنے کی بجائے ، سیدھا فتوی کفر لگا کر اہل حق ہونے کا ثبوت دیں۔ شکریہ!
طاقت کا محور اور شر چشمہ صرف و صرف اللہ وحدہ لا شریک کی ذات ہے۔
لہذا اب میری درخواست ہے کہ تکفیری و خارجی حضرات اس ضمن میں صفائیاں تلاش کرنے کی بجائے ، سیدھا فتوی کفر لگا کر اہل حق ہونے کا ثبوت دیں۔ شکریہ!
بی بی سی نیوز:
قبائلی علاقوں میں سرگرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا کہنا ہے کہ کُل جماعتی کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے لیکن ان کو ’طاقت کے محور پاکستانی فوج کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے پیش رفت کا انتظار ہے‘۔کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کی سیاسی شوریٰ نے جمیعت علمائے اسلام کی جانب سے کُل جماعتی کانفرنس کے انعقاد کا خیر مقدم کیا ہے۔
’شوریٰ نے کانفرنس میں دہشت گردی کے بجائے بدامنی کا لفظ استعمال کر کے مثبت جواب دیا ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں احسان اللہ احسان نے کہا کہ اگر سیاسی قیادت مذاکرات میں دلچسپی لیتی ہے اور پاکستانی فوج نہیں لیتی تو یہ مذاکرات ’پائیدار نہیں ہوں گے کیونکہ فوج ہی اس ملک میں طاقت کا محور ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا ’ہم نے شروع ہی سے یہ بات کی تھی کہ یہ سیاسی قائدین ہمیں فوج کی ضمانت دے دیں کیونکہ فوج کے بغیر یہ مذاکرات ادھورے ہیں۔‘
یاد رہے کہ تین فروری کو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں سرگرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ایک بار پھر حکومت کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔
تنظیم کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ایک ویڈیو پیغام میں حکومت کو مُثبت مذاکرات دیتے ہوئے انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن، منور حسن اور نوازشریف پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ تینوں فوج کے لیے ضمانت دیں تو مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے بلائے جانے والے جرگے کے ممبر صادق شیرانی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اور بد امنی کے ذمہ دار طالبان نہیں ہیں۔
لنک