محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
پانى كے اسراف كے متعلق وارد حديث:
ميرا سوال يہ ہے كہ:
كيا كوئى ايسى حديث پائى جاتى ہے جس ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے كہ:
" آدمى كو پانى ميں اسراف نہيں كرنا چاہئے، چاہے وہ نہر كنارے بھى ہو تب بھى " ؟
الحمد للہ:
امام احمد اور ابن ماجۃ رحمہ اللہ نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كيا ہے كہ:
اور كچھ علماء كرام نے اس كى سند ميں ابن لھيعۃ ہونے كى بنا پر اسے ضعيف قرار ديا ہے، ليكن علامہ البانى رحمہ اللہ نے بيان كيا ہے كہ يہ حديث ابن لھيعۃ سے قتيبۃ بن سعيد سے مروى ہے، اور قتيبہ كى ابن لھيعۃ سے روايت صحيح ہے.
ديكھيں: سلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ حديث نمبر ( 3292 ).
اور الموسوعۃ الفقھيۃ ميں درج ہے:
" علماء اس پر متفق ہيں كہ پانى كے استعمال ميں اسراف سے كام لينا مكروہ ہے " انتہى
ديكھيں:الموسوعۃ الفقھيۃ ( 4 / 180 ).
اور شيخ عبد المحسن العباد حفظہ اللہ كہتے ہيں:
" پانى كے استعمال ميں اسراف سے كام لينے كى ممانعت پر علماء كرام كا اتفاق ہے، چاہے سمندر كے كنارے پر ہى كيوں نہ ہو، كيونكہ امام احمد اور ابن ماجۃ رحمہما اللہ نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كي ہے كہ:
" سعد رضى اللہ تعالى عنہ وضوء كر رہے تھے تو وہاں سے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم گزرے اور فرمايا: "
پھر شيخ نے مندرجہ بالا حديث ذكر كى ہے " انتہى
ماخوذ از: شرح سنن ابو داود.
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" ہميں علم ہونا چاہيے كہ وضوء يا غسل ميں پانى زيادہ استعمال كرنا درج ذيل فرمان بارى تعالى ميں داخل ہوتا ہے:
" اسراف مكروہ ہے چاہے چلتى نہر كےكنارے بھى ہو، تو پھر اگر پانى نكالنے والى موٹر كے پاس ايسا كيا جائے تو كيا حكم ہو گا ؟
حاصل يہ ہوا كہ: وضوء وغيرہ ميں اسراف كرنا مذموم امور ميں شامل ہوتا ہے " انتہى
ماخوذ از: رياض الصالحين.
واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب
ميرا سوال يہ ہے كہ:
كيا كوئى ايسى حديث پائى جاتى ہے جس ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے كہ:
" آدمى كو پانى ميں اسراف نہيں كرنا چاہئے، چاہے وہ نہر كنارے بھى ہو تب بھى " ؟
الحمد للہ:
امام احمد اور ابن ماجۃ رحمہ اللہ نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كيا ہے كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سعد رضى اللہ تعالى عنہ كے پاس سے گزرے تو سعد رضى اللہ تعالى عنہ وضوء كر رہے تھے، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
سعد اسراف كيوں كر رہے ہو ؟
سعد رضى اللہ تعالى عنہ نے عرض كيا:
كيا وضوء ميں بھى اسراف ہوتا ہے ؟
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
جى ہاں، اگر آپ چلتى نہر اور دريا پر بھى ہوں تب بھى اسراف ہوتا ہے "
مسند احمد حديث نمبر ( 6768 ) سنن ابن ماجۃ حديث نمبر ( 419 ) شيخ احمد شاكر كہتے ہيں كہ اس كى سند صحيح ہے، اور شيخ البانى رحمہ اللہ نے پہلے تو ارواء الغليل ميں اسے ضعيف قرار ديا تھا، ليكن بعد ميں سلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ ميں اسے حسن قرار ديا ہے.
اور كچھ علماء كرام نے اس كى سند ميں ابن لھيعۃ ہونے كى بنا پر اسے ضعيف قرار ديا ہے، ليكن علامہ البانى رحمہ اللہ نے بيان كيا ہے كہ يہ حديث ابن لھيعۃ سے قتيبۃ بن سعيد سے مروى ہے، اور قتيبہ كى ابن لھيعۃ سے روايت صحيح ہے.
ديكھيں: سلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ حديث نمبر ( 3292 ).
اور الموسوعۃ الفقھيۃ ميں درج ہے:
" علماء اس پر متفق ہيں كہ پانى كے استعمال ميں اسراف سے كام لينا مكروہ ہے " انتہى
ديكھيں:الموسوعۃ الفقھيۃ ( 4 / 180 ).
اور شيخ عبد المحسن العباد حفظہ اللہ كہتے ہيں:
" پانى كے استعمال ميں اسراف سے كام لينے كى ممانعت پر علماء كرام كا اتفاق ہے، چاہے سمندر كے كنارے پر ہى كيوں نہ ہو، كيونكہ امام احمد اور ابن ماجۃ رحمہما اللہ نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كي ہے كہ:
" سعد رضى اللہ تعالى عنہ وضوء كر رہے تھے تو وہاں سے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم گزرے اور فرمايا: "
پھر شيخ نے مندرجہ بالا حديث ذكر كى ہے " انتہى
ماخوذ از: شرح سنن ابو داود.
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" ہميں علم ہونا چاہيے كہ وضوء يا غسل ميں پانى زيادہ استعمال كرنا درج ذيل فرمان بارى تعالى ميں داخل ہوتا ہے:
اسى ليے فقھاء كرام كا كہنا ہے كہ:{ اور تم اسراف نہ كيا كرو، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى اسراف كرنے والوں كو پسند نہيں فرماتا }.
" اسراف مكروہ ہے چاہے چلتى نہر كےكنارے بھى ہو، تو پھر اگر پانى نكالنے والى موٹر كے پاس ايسا كيا جائے تو كيا حكم ہو گا ؟
حاصل يہ ہوا كہ: وضوء وغيرہ ميں اسراف كرنا مذموم امور ميں شامل ہوتا ہے " انتہى
ماخوذ از: رياض الصالحين.
واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب