• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پانی کی اقسام (شیخ صبحی حسن حلاق کی کتاب اللباب سے ماخوذ)

شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
ماء مطلق(سادہ پانی):
وہ پانی جو کسی نسبت، یعنی اضافت لازمہ سے خالی ہو۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے اس کی تعریف یہ کی ہے کہ وہ چیز جس کی تعریف میں "پانی" کہنا ہی کافی ہو۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ سادہ پانی وہ ہے جو اپنے قدرتی اور پیدائشی وصف پر باقی ہو۔
المجموع:1ـ125 المغنی: 1ـ16

ماء مطلق کی صورتیں درج ذیل ہیں:
1۔بارش، برف یا اولوں کا پانی
2- سمندر، دریا اور نہر کا پانی
3- زمزم کا پانی
4- کنوئیں کا پانی
5- وہ پانی جس کی رنگت بدل گئی ہو
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
1۔بارش، برف یا اولوں کا پانی

وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً لِّيُطَهِّرَ‌كُم بِهِ
تم پر آسمان سے پانی اتارا تاکہ اس سے تمہیں پاک کر دے
الاٴنفَال: 11

وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً طَهُورً‌ا
اور ہم نے آسمان سے پاک پانی نازل فرمایا
الفُرقان:48
حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ "كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْكُتُ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَبَيْنَ الْقِرَاءَةِ إِسْكَاتَةً،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَحْسِبُهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ هُنَيَّةً،‏‏‏‏ فَقُلْتُ بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ إِسْكَاتُكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ مَا تَقُولُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَقُولُ اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ،‏‏‏‏ اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ،‏‏‏‏ اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ اور قرآت کے درمیان تھوڑی دیر چپ رہتے تھے۔ ابوزرعہ نے کہا میں سمجھتا ہوں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یوں کہا یا رسول اللہ! آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں۔ آپ اس تکبیر اور قرآت کے درمیان کی خاموشی کے بیچ میں کیا پڑھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں پڑھتا ہوں «اللهم باعد بيني وبين خطاياى كما باعدت بين المشرق والمغرب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم نقني من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم اغسل خطاياى بالماء والثلج والبرد» اے اللہ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری کر جتنی مشرق اور مغرب میں ہے۔ اے اللہ! مجھے گناہوں سے اس طرح پاک کر جیسے سفید کپڑا میل سے پاک ہوتا ہے۔ اے اللہ! میرے گناہوں کو پانی، برف اور اولے سے دھو ڈال۔
صحیح بخاری:744
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
2- سمندر، دریا اور نہر کا پانی

حَدَّثَنَا عَبْدُاللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ مِنْ آلِ ابْنِ الأَزْرَقِ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ -وَهُوَ مِنْ بَنِي عَبْدِالدَّارِ- أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ، وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنَ الْمَاءِ، فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ عَطِشْنَا، أَفَنَتَوَضَّأُ بِمَاءِ الْبَحْرِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : < هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ

قبیلہ بنو عبدالدار کے ایک فرد مغیرہ بن ابی بردہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ (عبداللہ مدلجی نامی) ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کے رسول! ہم سمندر کا سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا پانی لے جاتے ہیں اگر ہم اس سے وضو کر لیں تو پیاسے رہ جائیں گے، کیا ایسی صورت میں ہم سمندر کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا پانی بذات خود پاک اور دوسرے کو پاک کرنے والا ہے، اور اس کا مردار حلال ہے

سنن ابو داود:83 سنن الترمذی:69، سنن النسائی:59، سنن ابن ماجہ:386
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
3- زمزم کا پانی

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ، حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، مَوْلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ثُمَّ أَفَاضَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَا بِسَجْلٍ مِنْ مَاءِ زَمْزَمَ، فَشَرِبَ مِنْهُ وَتَوَضَّأَ، ثُمَّ قَالَ: " انْزِعُوا يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَلَوْلا أَنْ تُغْلَبُوا عَلَيْهَا لَنَزَعْتُ


حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ پھر نبی ﷺ نے طواف افاضہ فرمایا پھر آپ نے ایک ڈول زمزم کا منگایا ، اسے پیا اور وضو کیا پھر فرمایا: پانی نکالواے بنو عبدالمطلب اگر مجھے تمہاری مغلوبیت کا خوف نہ ہوتا میں بھی زمزم نکالتا۔

مسند احمد:564
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
4- کنوئیں کا پانی

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الأَنْبَارِيُّ، قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَةَ وَهِيَ بِئْرٌ يُطْرَحُ فِيهَا الْحِيَضُ وَلَحْمُ الْكِلاَبِ وَالنَّتْنُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ الْمَاءُ طَهُورٌ لاَ يُنَجِّسُهُ شَىْءٌ

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: کیا ہم بئر بضاعہ کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں، جب کہ وہ ایسا کنواں ہے کہ اس میں حیض کے کپڑے، کتوں کے گوشت اور بدبودار چیزیں ڈالی جاتی ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی پاک ہے، اس کو کوئی چیز نجس نہیں کرتی
سنن ابو داؤد:66
قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ وسَمِعْت قُتَيْبَةَ بْنَ سَعِيدٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ قَيِّمَ بِئْرِ بُضَاعَةَ عَنْ عُمْقِهَا. قَالَ:‏‏‏‏ أَكْثَرُ مَا يَكُونُ فِيهَا الْمَاءُ إِلَى الْعَانَةِ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ فَإِذَا نَقَصَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ دُونَ الْعَوْرَةِ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ وَقَدَّرْتُ أَنَا بِئْرَ بُضَاعَةَ بِرِدَائِي مَدَدْتُهُ عَلَيْهَا،‏‏‏‏ ثُمَّ ذَرَعْتُهُ فَإِذَا عَرْضُهَا سِتَّةُ أَذْرُعٍ،‏‏‏‏ وَسَأَلْتُ الَّذِي فَتَحَ لِي بَابَ الْبُسْتَانِ،‏‏‏‏ فَأَدْخَلَنِي إِلَيْهِ،‏‏‏‏ هَلْ غُيِّرَ بِنَاؤُهَا عَمَّا كَانَتْ عَلَيْهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا. وَرَأَيْتُ فِيهَا مَاءً مُتَغَيِّرَ اللَّوْنِ

ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے قتیبہ بن سعید سے سنا وہ کہہ رہے تھے: میں نے بئر بضاعہ کے متولی سے اس کی گہرائی کے متعلق سوال کیا، تو انہوں نے جواب دیا: پانی جب زیادہ ہوتا ہے تو زیر ناف تک رہتا ہے، میں نے پوچھا: اور جب کم ہوتا ہے؟ تو انہوں نے جواباً کہا: تو ستر یعنی گھٹنے سے نیچے رہتا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے بئر بضاعہ کو اپنی چادر سے ناپا، چادر کو اس پر پھیلا دیا، پھر اسے اپنے ہاتھ سے ناپا، تو اس کا عرض (۶) ہاتھ نکلا، میں نے باغ والے سے پوچھا، جس نے باغ کا دروازہ کھول کر مجھے اندر داخل کیا: کیا بئر بضاعہ کی بناوٹ و شکل میں پہلے کی نسبت کچھ تبدیلی ہوئی ہے؟ اس نے کہا: نہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ پانی کا رنگ بدلا ہوا تھا۔
سنن ابو داؤد:67
بئر بضاعہ : مدینہ نبویہ میں مسجد نبوی سے جنوب مغرب میں واقع کنواں تھا، اس وقت یہ جگہ مسجد نبوی کی توسیع جدید میں مسجد کے اندر داخل ہو چکی ہے۔
 
Top