الحمد للہ آپ نے اپنا عقیدہ بھی ظاہر کردیا ہے کہ مرتد رافضی جب طالبان کے دھماکوں کا شکار ہوکر واصل جہنم ہوتے ہیں تو وہ آپ کے نزدیک شہداء ہیں ۔ یہی تو خارجیت ہے جس کا آپ شکار ہیں کہ آپ کے نزدیک گھوڑا پرست قبرپرست پنجہ پرست تعزیہ پرست ، ام المومنین سیدہ کائنات حضرت عائشہ صدیقہ بنت ابی بکر الصدیق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ہماری محترم ماں کو گالی بکنے والے ان پر زنا کی تہمت لگانے والے (نعوذ باللہ) آپ کے اور جماعۃ الدعوۃ کے نزدیک شہداء ہیں۔یہ تو رافضیت نوازی کا بہت بڑا ثبوت آپ نے فراہم کردیا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تکفیر کرنے والے مرتد روافض جو کہ صف اول کے تکفیری ہیں آپ ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر یہ اعلان کررہے ہیں کہ عید کے دن اگر رافضیوں کی مسجد میں دھماکہ ہوجاتا تو وہ تمام رافضی جو کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تکفیر کرتے ہیں وہ شہداء کے درجے پر فائز ہوتے۔
پہلی بات:اس کا مطلب امریکی فوجیوں کو پبلک مقام پر نہ مارنے کے ملاعمر کی پالیسی غلط ہے؟اور تمہاری جہلاء کی درست؟
دوسری بات:شعیوں کی مساجد میں اگر اس وجہ سے دھماکے جائز ہیں کہ وہ مساجد میں شرک کرتے ہیں،لہذا وہ مساجد مساجد نہیں تو جناب پھر اسی اصول کو حنفیوں کی مساجد پر بھی فٹ کریں۔کیوں کہ وہ بھی مشرک ہیں،وہ بھی مساجد میں اللہ اور نبی ﷺ کی اطاعت نہیں کرتے،یہ سب شرک کے اڈے ہیں،ان پر بھی حملے جائز ہوئے؟؟؟
کیونکہ حفیوں کا شرک،گند،خباثتیں،شعیوں سے کم نہیں ہیں۔سب ایک ہی حمام میں ننگے ہیں۔پھر کیا حکم لگے کا حفیوں کی مساجد کے بارے؟خاص کر لال مسجد ۔۔۔ھاھاھھا
تیسری بات:مساجد میں دھماکے کرنا اور پھر ان میں موجود قرآن اور دوسری مقدس کتابوں کو دھماکے سے اڑانا۔۔۔اس کی دلیل پیش فرما دیں