بلاشبہ یہ ایک حقیقت ہے کہ مسلمان کو کسی صورت بھی قتل نہیں کرنا چاہیے۔اور جو اس طرح کرے وہ اللہ کے ہاں مجرم ٹھرتا ہے۔چنانچہ جو لوگ مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں ان کی بستیوں کا امن و امان تباہ کر رہے ہیں۔وہ اسلامی شریعت کی روح سے بالکل غلط کر رہے ہیں۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایسے لوگوں کی پشت پناہی کرنا جو طاقت اور اختیارات رکھتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف اقدام کرنے سے نہیں چوکتے۔جو اپنے مادی و وقتی مفادات اور غیراسلامی نظریات کو اسلامک ائیڈیالوجی پر ترجیح دیتے ہیں۔جن کا عمل نصف سے زائد صدی جیسے طویل عرصے میں ہر دن ارادی طور پر شریعت سے دوری پر ہی جا رہا ہے ۔ایسے لوگوں کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کرنا اور انہیں اپنے بھائی بندوں کی طرح متصور کرنا پتا نہیں ایک باضمیر مسلمان کیسے اس پر راضی ہو جاتا ہے؟