• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاکستان بنانے کا مقصد کیا تھا؟

حسن شبیر

مشہور رکن
شمولیت
مئی 18، 2013
پیغامات
802
ری ایکشن اسکور
1,834
پوائنٹ
196
کلمہ لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر اس لیڈر و قوم کو یہ ملک دیا گیا جس لیڈر و قوم کی تربیت لا الہ الا اللہ پر نہیں ہوئی تھی۔
کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ تو پڑھا لیکن اس کے تقاضے بھول گئے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,797
پوائنٹ
1,069
کچھ عرصہ قبل ایک طالب علم نے راقم سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں اسلامی نظام لانے کی بات خوامخوا کی جاتی ہے، قائد اعظم اور علامہ اقبال ایک روشن خیال شخصیت کے مالک تھے۔ بات یہ ہے کہ ہمارے اکابرین بے شک روشن خیال تھے لیکن ان کی یہ روشن خیالی دائرہ اسلام کے اندر تھی۔ ان کے کہے گئے الفاظ آج بھی ریکارڈ پر موجود ہیں جو ان کے علیحدہ وطن کے قیام کے تصور کو نہایت واضح کرتے ہیں، مثلاً علامہ اقبال نے جب علیحدہ وطن کی بات پیش کی تو وہ کچھ ان الفاظ میں تھی۔
''میں ہندوستان اور اسلام کے بہترین مفاد میں ایک الگ مسلم ریاست کے بنانے کا مطالبہ کرتا ہوں۔۔۔۔۔ اسلام کے لیے یہ ایک موقع ہوگا کہ عرب ملوکیت کے تحت اس پر جو پردے پڑ گئے تھے ان سے چھٹکارا حاصل کرسکے اور اپنے قوانین، تعلیمات اور ثقافت کو اپنی اصل روح کے ساتھ روح عصر سے ہم آہنگ کرسکے''۔
قائداعظم، علامہ اقبال کے لیے کیا خیالات رکھتے تھے اس کا اندازہ قائد اعظم کے ان الفاظ سے بخوبی کیا جاسکتا ہے جو انھوں نے علامہ اقبال کے انتقال پر ادا کیے۔ قائداعظم نے کہا کہ:
''وہ میرے ذاتی دوست، فلسفی اور رہنما تھے، وہ میرے لیے تشویق، فیضان اور روحانی قوت کا سب سے بڑا ذریعہ تھے''۔
اسی طرح 1940 میں جب اقبال ڈے منایا گیا تو قائداعظم نے ان الفاظ کو ادا کیا۔
''اگر میں ہندوستان میں ایک مثالی اسلامی ریاست کے حصول تک زندہ رہا اور اس وقت مجھے یہ اختیار دیا گیا کہ میں اقبال کے کلام اور مسلم ریاست کی حکمرانی میں سے ایک کا انتخاب کرلوں تو میں اقبال کے کلام کو ترجیح دوں گا''۔
مندرجہ بالا اقتباسات واضح کر رہے ہیں کہ اقبال اور قائداعظم جیسے اکابرین کے علیحدہ وطن اور اس کے تشخص و مستقبل کے بارے میں کس قسم کا نظریہ تھا۔ اقبال کی تیسرے دور کی تمام شاعری کیا پیغام دے رہی ہے؟ سب جانتے ہیں، لہٰذا ایسے میں یہ کہنا ہے قیام پاکستان کا مقصد مسلمانوں کے لیے محض زمین کا ایک ٹکڑا لینا تھا اور بس! قطعی طور پر غلط، غلط اور غلط ہے۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
کلمہ لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ ﷺ کے تقاضے تو وہ بھولے گا جسے اس کی تعلیم و تربیت دی گئی ہو گی۔ اور جس کو کلمہ تو یہی پڑھایا گیا ہو لیکن تعلیم و تربیت اس کلمہ کے مطابق نہ ہوئی ہو اس کا قول و عمل مستقبل میں ان کی تعلیم و تربیت جیسا ہی ہوتا ہے۔
میری بات کی عملی تفسیر دیکھنی ہو تو ہمارے ملک میں موجود بہت سے لوگوں کی مثال دی جا سکتی ہے۔ جو کلمہ تو پڑھتے اور پڑھاتے ہیں لیکن اسی کلمہ کا تقاضا یہ بتاتے ہیں کہ قبر والوں سے توسل جائز ہے۔ ایسے لوگ قیام وطن کے وقت بھی اسی تعلیم و تربیت کے مالک تھے اور آج بھی۔ الا ماشاء اللہ۔ الا من رحم ربی۔

لہٰذا اسلام نے اپنے ماننے والوں کی تیرہ سال تک اسی کلمہ پر تعلیم و تربیت کی تھی۔ اور ان کی تربیت میں سے انہی بنیادی چیزوں کو خارج کیا گیا تھا جو قیام پاکستان کے وقت قوم اور اس کے لیڈران کی گھٹی میں پڑی ہوئی تھی۔

معذرت کے ساتھ لکھوں گا کہ اگر قوم اور اس کے لیڈر وں کے نظریات میں میری نشاندہی کی گئی چیزیں نہ ہوتیں تو اس وقت کے دیگر لیڈران جن کی تربیت واقعی اس کلمہ پر ہوئی تھی وہ یہ کہنے پر مجبور نہ ہوتے:

کرے غیر گر بت کی پوجا تو کافر
جو ٹھہرائے بیٹا خدا کا تو کافر​
جھکے آگ پر بہر سجدہ تو کافر
کواکب میں مانے کرشمہ تو کافر​
مگر مومنوں پر کشادہ ہیں راہیں
پرستش کریں شوق سے جس کی چاہیں​
وہ دین جس سے توحید پھیلی جہاں میں
ہوا جلو گر حق زمیں و زماں میں​
رہا شرک باقی نہ وہم گمان میں
وہ بدلا گیا آکے ہندوستان میں​
ہمیشہ سے اسلام تھا جس پہ نازاں
وہ دولت بھی کھو بیٹھے آخر مسلماں​
نبی کو چاہیں خدا کر دکھائیں
اماموں کا ربتہ نبی سے بڑھائیں​
مزاروں پہ دن رات نذریں چڑھائیں
شہیدوں سے جاجا کر مانگیں دعائیں​
نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے
نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے​
(مولانا الطاف حسین حالی)۔​
اسی طرح یہ بات بھی بڑی قابل غور ہے کہ جو اس وقت کے بعض لیڈران نے کہی تھی کہ
منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہ تھے
جبکہ یہ سوال اپنی جگہ پر موجود ہے کہ آزادی کا پروانہ دینے کے لئے کسی ایسے شخص کو کیوں نہ چنا گیا جس کی تربیت کلمہ لا الہ الا اللہ پر ہوئی تھی؟؟؟
 
Top