پاکستان حکومت کی طرف سے کٹاس راج کے ہندو مندروں کی بحالی کا منصوبہ
http://www.bbc.co.uk/urdu/multimedia/2013/12/131230_katasraj_mandir_restoration_sa.shtml
لا اکراہ فی الدین کے تحت اگر ان لوگوں کو اجازت مل گئی ہے تو اس میں حرج کی کون سی بات ہے کیا مدینے میں یہود نہیں رہتے تھے ان کی عبادت گاہیں نہین تھی ؟پاکستان حکومت کی طرف سے کٹاس راج کے ہندو مندروں کی بحالی کا منصوبہ
http://www.bbc.co.uk/urdu/multimedia/2013/12/131230_katasraj_mandir_restoration_sa.shtml
محترم بھائی آپ کی اس بات سے سو فیصد اتفاق ہے البتہ انتہایہ معذرت کے ساتھ کہنا چاہوں گا کہ اس کے پس منظر میں اگر آپ کو میری پوسٹ پر کوئی اشکال ہے تو محترم بھائی میں نے وہاں عبادت کی اجازت پر کوئی تنقید نہیں کی بلکہ گمراہی یہ ہے کہ یہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں اور کٹاس اور اس طرح کے مندروں اور اسی طرح شیخوپورہ میں ننکانہ صاحب کی محبت میں کالج پر جو انھوں نے پیسے لگا کر تجارت کی ہے میں اسکی بات کر رہا ہوں جو کھلی ہوئی گمراہی ہے اسی لئے ہماری جماعت کا ان باتوں پر واضح اعتراض موجود ہے کہ یہ سب بھارت کو خوش کرنے کے لئے کیا جا رہا ہےلا اکراہ فی الدین کے تحت اگر ان لوگوں کو اجازت مل گئی ہے تو اس میں حرج کی کون سی بات ہے کیا مدینے میں یہود نہیں رہتے تھے ان کی عبادت گاہیں نہین تھی ؟
کیا بھارت میں ذاکر نائیک صاحب کو سیکیورٹی نہیں ملتی کیا امریکہ میں مساجد نہیں ہیں ؟محترم بھائی آپ کی اس بات سے سو فیصد اتفاق ہے البتہ انتہایہ معذرت کے ساتھ کہنا چاہوں گا کہ اس کے پس منظر میں اگر آپ کو میری پوسٹ پر کوئی اشکال ہے تو محترم بھائی میں نے وہاں عبادت کی اجازت پر کوئی تنقید نہیں کی بلکہ گمراہی یہ ہے کہ یہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں اور کٹاس اور اس طرح کے مندروں اور اسی طرح شیخوپورہ میں ننکانہ صاحب کی محبت میں کالج پر جو انھوں نے پیسے لگا کر تجارت کی ہے میں اسکی بات کر رہا ہوں جو کھلی ہوئی گمراہی ہے اسی لئے ہماری جماعت کا ان باتوں پر واضح اعتراض موجود ہے کہ یہ سب بھارت کو خوش کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے
محترم بھائی کیا مسلم ممالک میں غیر مسلموں کے حقوق سے یہ مراد ہے کہ ہم ان کے ساتھ غیر اللہ کی عبادت شروع کر دیں کیونکہ مندر اور بت وغیرہ بنانا تو واضح غیر اللہ کی عبادت ہے یا للعجباگر ایسی صورتحال میں حکومت پر تنقید کی جائے تو بعض حضرات حکومت کے ان کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کے لیے یہ کہتے ہیں کہ غیر مسلموں کے مسلم ممالک میں بھی حقوق ہوتے ہیں، اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا۔
محترم بھائی آپ کی بات کا جواب اوپر دے دیا ہے کہ عبادت میں انکی مدد نہیں کر سکتے چاہے وہ ہمارے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی مدد کرتے ہوں یا اپنی جان ہی ہمارے لئے قربان کر دیں جیسے ابو طالب کی مدد تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے معروف و مشہور ہے مگر اللہ کے نبی نے انکی بات بھی نہیں مانی جب انھوں نے قریش کے کہنے پر آپ سے درخواست کی تھی ہمارے سامنے قل یاایھا الکفرون کا حکم واضح موجود ہےکیا بھارت میں ذاکر نائیک صاحب کو سیکیورٹی نہیں ملتی کیا امریکہ میں مساجد نہیں ہیں ؟
بھائی جان میری بات غور سے پڑھیں:محترم بھائی کیا مسلم ممالک میں غیر مسلموں کے حقوق سے یہ مراد ہے کہ ہم ان کے ساتھ غیر اللہ کی عبادت شروع کر دیں کیونکہ مندر اور بت وغیرہ بنانا تو واضح غیر اللہ کی عبادت ہے یا للعجب
غیر مسلموں کے مسلم ممالک میں بھی حقوق
مسلم کی تعریف یہ ہے کہ اپنے آپ کو اللہ کے آگے جھکا دیں پس ہمارے لئے اصل حق صرف اللہ کا ہی ہے جیسے وما حلقت الجن والانس میں بتایا گیا ہے البتہ اگر اللہ ہی کسی اور کا حق رکھ دے تو وہ اللہ کے حکم (حق) کی وجہ سے ہی معتبر ہو گا ورنہ باقی تمام خود ساختہ حقوق کے ہم پابند نہیں جیسے فرمایا لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الاخالق کہ جو حقوق اللہ کے حقوق سے ٹکراتے ہوں تو وہ ہماے جوتے کی نوک پر ہوں گے اسی لئے جب مشرکین نے اکٹھی عبادت کا ذکر کیا تو قرآن نے اللہ کے نبی کو کہا کہ
قل یا ایھا الکفرون ---------
یعنی میرا اور تمھارا دین علیحدہ علیحدہ ہے میں تمھاری عبادت میں شریک نہیں ہو سکتا حالانکہ اسی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری طرف ذمی کے حقوق کے بارے بھی احادیث موجود ہیں اور صحابہ کا عمل بھی موجود ہے
محترم بھائی آپ کی بات کا جواب اوپر دے دیا ہے کہ عبادت میں انکی مدد نہیں کر سکتے چاہے وہ ہمارے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی مدد کرتے ہوں یا اپنی جان ہی ہمارے لئے قربان کر دیں جیسے ابو طالب کی مدد تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے معروف و مشہور ہے مگر اللہ کے نبی نے انکی بات بھی نہیں مانی جب انھوں نے قریش کے کہنے پر آپ سے درخواست کی تھی ہمارے سامنے قل یاایھا الکفرون کا حکم واضح موجود ہے
اگر ایسی صورتحال میں حکومت پر تنقید کی جائے تو بعض حضرات حکومت کے ان کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کے لیے یہ کہتے ہیں کہ غیر مسلموں کے مسلم ممالک میں بھی حقوق ہوتے ہیں، اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا۔
جب جب نجران کے عیسائی مدینہ آے اور انھوں نے مسجد نبوی مین نماز ادا کی تھی آپ نے ان کو منع کیون نہ کیا جب آپ کہہ سکتے تھے کہ یہ جگہ تمہارے لیے نہیں ہے اور ان کے علاقے فتح کر کے ان کی عبادت گاہ کو عبادت کے لیے چھوڑ دینا کیا یہ ان کے ساتھ تعاون نہیں ہے ، اب کل بات ہوگی ان شاء اللہمحترم بھائی کیا مسلم ممالک میں غیر مسلموں کے حقوق سے یہ مراد ہے کہ ہم ان کے ساتھ غیر اللہ کی عبادت شروع کر دیں کیونکہ مندر اور بت وغیرہ بنانا تو واضح غیر اللہ کی عبادت ہے یا للعجب
غیر مسلموں کے مسلم ممالک میں بھی حقوق
مسلم کی تعریف یہ ہے کہ اپنے آپ کو اللہ کے آگے جھکا دیں پس ہمارے لئے اصل حق صرف اللہ کا ہی ہے جیسے وما حلقت الجن والانس میں بتایا گیا ہے البتہ اگر اللہ ہی کسی اور کا حق رکھ دے تو وہ اللہ کے حکم (حق) کی وجہ سے ہی معتبر ہو گا ورنہ باقی تمام خود ساختہ حقوق کے ہم پابند نہیں جیسے فرمایا لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الاخالق کہ جو حقوق اللہ کے حقوق سے ٹکراتے ہوں تو وہ ہماے جوتے کی نوک پر ہوں گے اسی لئے جب مشرکین نے اکٹھی عبادت کا ذکر کیا تو قرآن نے اللہ کے نبی کو کہا کہ
قل یا ایھا الکفرون ---------
یعنی میرا اور تمھارا دین علیحدہ علیحدہ ہے میں تمھاری عبادت میں شریک نہیں ہو سکتا حالانکہ اسی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری طرف ذمی کے حقوق کے بارے بھی احادیث موجود ہیں اور صحابہ کا عمل بھی موجود ہے
محترم بھائی آپ کی بات کا جواب اوپر دے دیا ہے کہ عبادت میں انکی مدد نہیں کر سکتے چاہے وہ ہمارے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی مدد کرتے ہوں یا اپنی جان ہی ہمارے لئے قربان کر دیں جیسے ابو طالب کی مدد تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے معروف و مشہور ہے مگر اللہ کے نبی نے انکی بات بھی نہیں مانی جب انھوں نے قریش کے کہنے پر آپ سے درخواست کی تھی ہمارے سامنے قل یاایھا الکفرون کا حکم واضح موجود ہے
جب جب نجران کے عیسائی مدینہ آے اور انھوں نے مسجد نبوی مین نماز ادا کی تھی آپ نے ان کو منع کیون نہ کیا جب آپ کہہ سکتے تھے کہ یہ جگہ تمہارے لیے نہیں ہے اور ان کے علاقے فتح کر کے ان کی عبادت گاہ کو عبادت کے لیے چھوڑ دینا کیا یہ ان کے ساتھ تعاون نہیں ہے ، اب کل بات ہوگی ان شاء اللہ
محترم بھائی ان کے لئے عبادت گاہ بنانا اور انکو عبادت کرنے کی آزادی دینا ان دونوں چیزوں میں شاہد فرق ہےمحترم بھائی آپ کی بات کا جواب اوپر دے دیا ہے کہ عبادت میں انکی مدد نہیں کر سکتے