محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
پاکستان میں بڑھتے ہوے جنسی جرائم :
ابوبکر قدوسی
معصوم بچے شکار کا کھیل ہو گئے اور ان کی جانیں تفریح طبع کا سامان - حکمران آج بھی اس معاملے کو حل کرنے کی صلاحیت سے قاصر -
اس جرم کے دو پہلو ہیں جن پر بات ہونی چاہیے ، ایک یہ کہ ان جرائم کے اسباب کیا ہیں دوسرا ان جرائم کو کس طرح روکا جا سکتا ہے ؟؟
اسباب کی بات مختصر ہے کہ جنس انسانی فطرت میں اللہ نے رکھ چھوڑی ہے اور انسان اس بھوک کو مٹانا چاہتا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ یہ اس کا بنیادی حق ہے -
لیکن جس طرح دوسری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انسان جائز راستے اختیار کرتا ہے اس کے لیے بھی جائز راستے موجود ہیں - مذہب ہو یا محض معاشرتی ضابطے سب میں ان جائز راستوں کی حد بندی موجود ہے -
جب آپ ان جائز راستوں کا حصول مشکل کر دیں گے تو بغاوت جنم لے گی - جو جرم کی راہ تراشے گی - اور یہی کچھ آپ کے معاشرے میں مسلسل ہو رہا ہے -
عورت اور مرد کا اختلاط بڑھا دیا گیا ، عورت کو آزادی کی راہ دکھلا کے اس کو نمائش کی چیز بنا دیا - وہ جب نمائش کے لیے نکلی تو اس کے پاس جسم کے سوا کیا تھا سو آہستہ آہستہ جسم کھلتا گیا اور لباس گھٹتا گیا -
آپ کے میڈیا نے بھی عورت کو پراڈکٹ بنا کے رکھ دیا ، پستی اس حد تک جا پہنچی کہ کپاس کی سنڈی کی دوا کا اشتہار بھی عورت کے بنا نہیں بنتا -
انٹر نیٹ ضرورت کی شے تھی ، ہم نے اس کو محض تفریح بنا دیا ، نائٹ پیکج اور نیٹ پیکجز نے وہ کچھ جیبوں میں لا ڈالا جس کا کبھی تذکرہ ہی سنتے تھے -
عورت ، جنس ، پورن فلمیں ، ننگی تصویریں ، چیٹنگ سب نے اندر تک طوفان کھڑا کر دیا -
اس بے راہ روی نے فرسٹریشن پیدا کر دی اب اس غبار کو نکلنے کے لیے راہ چاہیے تھی ..مگر ہم نے راستے کانٹوں سے بھر دیے اور نکاح مشکل تر کر دیے ، جھوٹے معاشرتی معیار قائم کر کے اس خرابی کو بڑھاوا دے دیا - جہیز ، خاندانی نسب ، برادری کی بات تو ماضی کا قصہ ہوئی اب تو لڑکیوں کے معیارات بھی بہت آگے نکل گئے - شادی کا تعلق اب عمر سے نہیں لڑکے کی مالی حیثیت طے ہونے سے ہو گیا .... یہ جملہ عام ہو گیا کہ
"جی ابھی لڑکا سیٹ نہیں ہے "
بھائی سیٹ ہونا کس کو کہتے ہو ؟ اسے بالغ ہوے پندرہ برس گذر گے ، جوانی کا خوبصورت وقت آہوں اور گناہوں کی نذر ہو گیا -
فرسٹریشن جب حد سے گزری تو گناہ کا راستہ اختیار کیا ، کوئی بازار حسن کو چلا کسی نے محلے یا خاندان میں ہی راہ تراشی ...گلی گلی چکلہ کھل گیا ..شریف عورتیں اور مرد بھی گناہ کا شکار ہونے لگے - معاشرے کی بربادی اس حد تک جا پہنچی کہ معصوم معصوم بچیاں ہوس کی بھینٹ چڑھنے لگ گئی ہیں - ہر دوسرے ہفتے طوفان اٹھاتی کوئی نہ کوئی خبر موجود ہوتی ہے -
ہمارے رہنمایان قوم ، استاد ، دانش ور سب لمبی تان کے سو رہے ہیں ، یا پھر باہم دست و گریبان ..... ہر کوئی اپنے نظریات کا اثیر ہے ، کوئی حقیقی تجزیہ نہیں کرتا کہ ان جرائم کے اسباب کیا ہیں اور علاج کیا ؟؟
اگر کوئی کہے کہ عورت کی نمائش بند کرو تو اسے "دقیانوس " قرار دے کے رد کر دیا جاتا ہے -
اگر کوئی اسلامی سزا قائم کرنے کی بات کرے تو اسے وحشی شمار کیا جاتا ہے -
سوال یہ ہے کہ پھر آپ لوگوں سے یہ جرائم کنٹرول کیوں نہیں ہو رہے ؟
بعض احباب کا کہنا ہے کہ عورت مرد کے بیچ میں ہم نے جو دوریاں مذہب کے نام پر پیدا کر دی ہیں اس سے فرسٹریشن پیدا ہو گئی ہے ...یہ ایسا عجیب اور لا یعنی موقف ہے کہ جس کی کوئی دلیل نہیں - سادہ سی بات ہے کہ آپ دنیا کے پہلے پانچ ممالک دیکھ لیں جن میں معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی کی شرح سب سے زیادہ ہے - وہ پانچوں کے پانچ ملک ایسے ہیں جہاں عورت مرد کے باہم ملنے جلنے اور دوستی اور جنس کے حصول پر کوئی قدغن نہیں -
کیا آپ یقین کریں گے کہ بچوں کے ریپ میں برطانیہ تیسرے نمبر پر ہے -
ہم اس تحریر کے اگلے حصے میں ان جرائم کی بیخ کنی کی ممکنہ صورتوں پر بات کریں گے ، ان شا اللہ
ابوبکر قدوسی
معصوم بچے شکار کا کھیل ہو گئے اور ان کی جانیں تفریح طبع کا سامان - حکمران آج بھی اس معاملے کو حل کرنے کی صلاحیت سے قاصر -
اس جرم کے دو پہلو ہیں جن پر بات ہونی چاہیے ، ایک یہ کہ ان جرائم کے اسباب کیا ہیں دوسرا ان جرائم کو کس طرح روکا جا سکتا ہے ؟؟
اسباب کی بات مختصر ہے کہ جنس انسانی فطرت میں اللہ نے رکھ چھوڑی ہے اور انسان اس بھوک کو مٹانا چاہتا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ یہ اس کا بنیادی حق ہے -
لیکن جس طرح دوسری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انسان جائز راستے اختیار کرتا ہے اس کے لیے بھی جائز راستے موجود ہیں - مذہب ہو یا محض معاشرتی ضابطے سب میں ان جائز راستوں کی حد بندی موجود ہے -
جب آپ ان جائز راستوں کا حصول مشکل کر دیں گے تو بغاوت جنم لے گی - جو جرم کی راہ تراشے گی - اور یہی کچھ آپ کے معاشرے میں مسلسل ہو رہا ہے -
عورت اور مرد کا اختلاط بڑھا دیا گیا ، عورت کو آزادی کی راہ دکھلا کے اس کو نمائش کی چیز بنا دیا - وہ جب نمائش کے لیے نکلی تو اس کے پاس جسم کے سوا کیا تھا سو آہستہ آہستہ جسم کھلتا گیا اور لباس گھٹتا گیا -
آپ کے میڈیا نے بھی عورت کو پراڈکٹ بنا کے رکھ دیا ، پستی اس حد تک جا پہنچی کہ کپاس کی سنڈی کی دوا کا اشتہار بھی عورت کے بنا نہیں بنتا -
انٹر نیٹ ضرورت کی شے تھی ، ہم نے اس کو محض تفریح بنا دیا ، نائٹ پیکج اور نیٹ پیکجز نے وہ کچھ جیبوں میں لا ڈالا جس کا کبھی تذکرہ ہی سنتے تھے -
عورت ، جنس ، پورن فلمیں ، ننگی تصویریں ، چیٹنگ سب نے اندر تک طوفان کھڑا کر دیا -
اس بے راہ روی نے فرسٹریشن پیدا کر دی اب اس غبار کو نکلنے کے لیے راہ چاہیے تھی ..مگر ہم نے راستے کانٹوں سے بھر دیے اور نکاح مشکل تر کر دیے ، جھوٹے معاشرتی معیار قائم کر کے اس خرابی کو بڑھاوا دے دیا - جہیز ، خاندانی نسب ، برادری کی بات تو ماضی کا قصہ ہوئی اب تو لڑکیوں کے معیارات بھی بہت آگے نکل گئے - شادی کا تعلق اب عمر سے نہیں لڑکے کی مالی حیثیت طے ہونے سے ہو گیا .... یہ جملہ عام ہو گیا کہ
"جی ابھی لڑکا سیٹ نہیں ہے "
بھائی سیٹ ہونا کس کو کہتے ہو ؟ اسے بالغ ہوے پندرہ برس گذر گے ، جوانی کا خوبصورت وقت آہوں اور گناہوں کی نذر ہو گیا -
فرسٹریشن جب حد سے گزری تو گناہ کا راستہ اختیار کیا ، کوئی بازار حسن کو چلا کسی نے محلے یا خاندان میں ہی راہ تراشی ...گلی گلی چکلہ کھل گیا ..شریف عورتیں اور مرد بھی گناہ کا شکار ہونے لگے - معاشرے کی بربادی اس حد تک جا پہنچی کہ معصوم معصوم بچیاں ہوس کی بھینٹ چڑھنے لگ گئی ہیں - ہر دوسرے ہفتے طوفان اٹھاتی کوئی نہ کوئی خبر موجود ہوتی ہے -
ہمارے رہنمایان قوم ، استاد ، دانش ور سب لمبی تان کے سو رہے ہیں ، یا پھر باہم دست و گریبان ..... ہر کوئی اپنے نظریات کا اثیر ہے ، کوئی حقیقی تجزیہ نہیں کرتا کہ ان جرائم کے اسباب کیا ہیں اور علاج کیا ؟؟
اگر کوئی کہے کہ عورت کی نمائش بند کرو تو اسے "دقیانوس " قرار دے کے رد کر دیا جاتا ہے -
اگر کوئی اسلامی سزا قائم کرنے کی بات کرے تو اسے وحشی شمار کیا جاتا ہے -
سوال یہ ہے کہ پھر آپ لوگوں سے یہ جرائم کنٹرول کیوں نہیں ہو رہے ؟
بعض احباب کا کہنا ہے کہ عورت مرد کے بیچ میں ہم نے جو دوریاں مذہب کے نام پر پیدا کر دی ہیں اس سے فرسٹریشن پیدا ہو گئی ہے ...یہ ایسا عجیب اور لا یعنی موقف ہے کہ جس کی کوئی دلیل نہیں - سادہ سی بات ہے کہ آپ دنیا کے پہلے پانچ ممالک دیکھ لیں جن میں معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی کی شرح سب سے زیادہ ہے - وہ پانچوں کے پانچ ملک ایسے ہیں جہاں عورت مرد کے باہم ملنے جلنے اور دوستی اور جنس کے حصول پر کوئی قدغن نہیں -
کیا آپ یقین کریں گے کہ بچوں کے ریپ میں برطانیہ تیسرے نمبر پر ہے -
ہم اس تحریر کے اگلے حصے میں ان جرائم کی بیخ کنی کی ممکنہ صورتوں پر بات کریں گے ، ان شا اللہ