حافظ محمد عمر
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 427
- ری ایکشن اسکور
- 1,542
- پوائنٹ
- 109
پاکستان میں مروج توہمات
مذہبی توہمات
مہینوں کے بارے میں توہمات
1.صفر کے مہینے کو منحوس سمجھنا:
صفر کے مہینے کو لوگ عام طور پر منحوس سمجھتے ہیں۔ اس مہینے میں شادی کرنا، سفر کرنا اور دیگر امور کو انجام دینا منحوس سمجھا جاتا ہے۔
مجالس الابرار میں اسی بات کے بارے میں یوں بیان کیا گیا ہے:
’’آج کل اکثر لوگ ا س مہینے کو منحوس جانتے ہیں اور بسا اوقات اس مہینے میں سفر اور نکاح اور اسی طرح اور کام کرنے سے باز رہتے ہیں۔‘‘(مجال الابرار از شيخ احمد رومی : ص 352)
فتاوی حقانیہ میں صفر کے مہینے کے بارے میں کچھ یوں ہے:
’’ کچھ لوگ ماہ صفر المظفر کے آخری بدھ کو خوشیاں مناتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس دن رسول الله ﷺ کو مرض سے شفا ہوئی تھی اور اسی دن بلائیں اوپر چلی جاتی ہیں۔‘‘(فتاوی حقانیہ از مولانا عبد الحق : 2/84)
مولانا اشرف علی تھانوی لکھتے ہیں:
’’جاہل عورتیں صفر کو تیرہ تیزی کہتی ہیں اور اس مہینے کو نا مبارک جانتے ہیں اور اس میں شادی کرنا منحوس سمجھتی ہیں۔(اشرفی بہشتی زیور از مولانا اشرف علی تھانوی :ص 55)
Many people have erroneous beliefs regarding this month i.e. it is month of misfortune and calamities. A Nikah performed in this months would not be successful. This month is full of misfortune and calamities to commence any important venture, business etc during this month will bring bad luck. The first to thirteenth of suffer is ill fortune and evil.
2. ر جب کے کونڈے
22 رجب كو كونڈے پکائے جاتے ہیں اور لوگ جوق در جوق سج سنور کر کونڈے کھائے جاتے ہیں اور وہ اپنے اس فعل کو بہت خیر اور نیکی کا عمل گردانتے ہیں۔
اس سلسلے میں حافظ ثناء اللہ مدنی اپنی تصنیف میں لکھتے ہیں:
’’ 22 رجب کے کونڈوں کےسلسلے میں ایک جعلی فرضی سر بے بنیاد حکایت بیان کی جاتی ہے جس کو منشی احمد جمیل نے اپنے منظوم کلام میں بڑے مزے لے کر بیان کیا ہے کہ مدینہ میں ایک لکڑ ہارے کو فقبر وفاقہ نے آ گھیرا اور وہ گھر بار کو خیر باد کہہ کر مارے مصیبت کے بارہ سال تک در در کی ٹھوکریں کھاتا رہا دوسری طرف اس کی بیوی نے مدینہ میں ایک وزیر محل میں ملازمت اختیار کر لی ایک روز یہاں محل کے سامنے سے حضرت جعفر صادق کا اپنے مصاحبوں کے ہمراہ گزر ہوا۔ اس وقت یہ عورت جھاڑو دے رہی تھی دریافت فرماتے ہیں کہ آج کونسی تاریخ ہے عرض کیا جاتا ہے کہ رجب کی بائیسویں تاریخ ہے فرمایا اگر کسی حاجت مند کی حاجت پوری نہ ہوئی ہو ، مشکل میں پھنسا ہوا ہو مشکل کشائی نہ ہو رہی ہو تو اس کو چاہیے کہ نئے کونڈے لائے اور ان میں پوریاں بھر کر میری فاتحہ پڑھے اور پھر میرے وسیلے سے دعا مانگے اگر اس کی حاجت روائی اور مشکل کشائی نہ ہوئی ہو وہ قیامت کےدن میرا دامن پکڑ سکتا ہے۔ مذکورہ عورت نے اس کے مطابق عمل کیا اس کے نتیجہ میں خاوند ایک مدفون خزانہ لے کر واپس آ گیا فقر وفاقہ کے دن امیرانہ ٹھاٹھ میں بدل گئے۔‘‘(فتاوی ثنائیہ از حافظ ثناءاللہ مدنی :1/ 616)
مولانا اشرف علی تھانوی رجب کے مہینے کے بارے میں ایک اور دلچسپ بات بتاتے ہیں۔ لکھتے ہیں:
’’ اس کو عام لوگ مریم روزہ کا چاند کہتے ہیں اور اس کی ستائیس تاریخ میں روزہ رکھنے کو اچھا سمجھتے ہیں کہ ایک ہزار روزوں کا ثواب ملتا ہے شرع میں اس کی کوئی اصل نہیں۔ بعض جگہ اس مہینے میں متبرک کی روٹیاں پکتی ہیں یہ بھی گھڑی ہوئی بات ہے۔‘‘( اشرفی بہشتی زیور از مولانا اشرف علی تھانوی :ص 51)
فتاوی محمودیہ میں ہے کہ
’’ سات ماہ کی حاملہ عورت کو سرخ کپڑوں سے آراستہ کر کے اس کے سامنے کونڈے میں چاول ابال کر رکھتے ہیں۔ چراغ روشن کرتے ہیں اور عورت کو کعبہ کی طرف منہ کر چوکی پر بٹھا کر گود میں پھول وغیرہ رکھ دیتے ہیں احباب دوستوں کو دعوت دیتے ہیں۔(فتاوی محمودیہ از مولانا مفتی محمود حسن گنگوہی :ص 285)
ايسا عورت اور بچے کی صحت کے لئے اور عمر کی بڑھوتری کے لئے کیا جاتا ہے اور کونڈے کے چاولوں کو بہت متبر ک سمجھ کر کھایا جاتا ہے۔
محرم کے مہینے کو منحوس سمجھنا:
ماه محرم كى سلسلے میں لوگ بہت زیادہ توہم پرستی کا شکار ہیں۔ اگر توہم پرستی کا کوئی منہ بولتا ثبوت چاہیے تو ماہ محرم پر غور وفکر کر لیا جائے۔
ظہور احمد قرشی اپنی تصنیف میں لکھتے ہیں:
’’ محرم کے دنوں میں کوئی بچہ پیدا ہوتا ہےتو اسے منحوس سمجھا جاتا ہے شادی بیاہ کو اس مہینے میں ممنوع قرار دیا جاتا ہے اور نئے دلہا دلہن کو آپس میں ملنے نہیں دیا جاتا۔‘‘(آؤ محرم كي حقيقت تلاش کریں از ظہور احمد قرشی :ص 8)
فتاوی حقانیہ میں ہے:
’’بعض لوگ محرم الحرام میں شادی بیاہ کرنے کو ناجائز سمجھتے ہیں اور اس ماہ کوغم او رعصائب کا مہینہ کہتے ہیں۔‘‘(فتاوی حقانیہ از مولانا عبد الحق :ص 94)
فتاوی بینات میں ہے:
’’ صفر الخیر کے آخری بدھ کے متعلق مشہور ہے کہ اس روز آپ ﷺنے مرض سے صحت پائی تھی لوگ اس خوشی میں کھانا اور شیرینی وغیرہ تقسیم کرتے ہیں اور سیر کو جاتے ہیں۔‘‘( فتاوی بینات ، مجلس دعوت وتحقیق اسلامی :ص 558)
محرم کے دنوں میں عام طور پر سیاہ لباس پہنا جاتا ہے۔ نصف ایمان کا بالکل خیال نہیں رکھا جاتا ہے یعنی کہ نہانا محرم میں گناہ کی علامت سمجھا جاتا ہے اسی طرح کنگھی کرنا، آنکھوں میں سرمہ ڈالنا اور کپڑے دھونا محرم میں باعث گناہ سمجھا جاتا ہے۔
مولانا اشرف علی تھانوی لکھتے ہیں:
’’ محرم کے دنوں میں ارادہ کر کے رنگین کپڑے پہننا چھوڑ دینا اور لوگ اور ماتم کی وضع عانا اور اپنے بچوں کو خاص طور کے کپڑے پہنانا یہ سب گناہ کی باتیں ہیں۔‘‘( اشرفی بہشتی زیور از مولانا اشرف علی تھانوی :ص 53)
ذیقعدہ:
اور اس مہینے میں شادی کرنا منحوس سمجھا جاتا ہے۔
جیسا کہ مولانا اشرف علی تھانوی اسی امر کے بارے میں لکھتے ہیں:
’’ جاہل عورتیں ذیقعدہ کو خالی کا چاند کہتی ہیں اور اس میں شادی کرنا منحوس سمجھتی ہیں یہ اعتقاد بھی گناہ ہے توبہ کرنا چاہیے۔‘‘(اشرفی بہشتی زیور از مولانا اشرف علی تھانوی :ص 55)