Dua
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 30، 2013
- پیغامات
- 2,579
- ری ایکشن اسکور
- 4,440
- پوائنٹ
- 463
اللہ آپ کو جزا دے۔نہیں برُا ماننے والی کوئی بات نہیں۔۔۔
دراصل ہم خلافت کی بات کرتے ہیں۔۔۔
جس کی بنیاد ایک خلیفہ کے ماتحت ہی رکھی جائے گی۔۔۔
تو بطور مثال میں نے کہا تھا کہ عیدگاہ تو ہے یعنی ہمارے ملک میں الحمداللہ عوام چاہتی ہے۔۔۔
کہ اسلامی اور شرعی نظام نافذ کی جائے لیکن چندہ کے پاس جائے گا۔۔۔
یعنی اس بات کا تعین کیسے ہوگا؟؟؟ کہ فلان شخص خلیفہ بننے کے معیار پر پورا اترتا ہے۔۔۔
اور فرض کیجئے کہ اگر کوئی پورا اتر بھی جائے تو باقی کیا اس کو برقرار رہنے دیں گے۔۔۔
آج تک ہم رفع یدین اور آمین پر لڑرہے ہیں۔۔۔ یعنی کے عیدگاہ پر۔۔۔ تو چندہ کے پیسہ۔۔۔
یعنی متفقہ طورپر کوئی بھی نہیں چاہئے گا کہ امیر کوئی دوسرا ہو۔۔۔
اور یہ ہی المیہ ہے۔۔۔
اب یہ جو سروے سامنے آیا ہے یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے۔۔۔
کے عوامی سطح کر امیر کا تعین علماء کریں لیکن کیا علماء اس گولی ہضم کرپائیں گے۔۔۔
کے اُن کے علاوہ کوئی دوسرا امیریا خلیفہ ہو۔۔۔
درست کہتے ہیں آپ۔جب سسٹم ہی خراب ہے تو ہی سب الجھے ہوئے ہیں۔اصل میں وجہ صرف قرآن سے دوری ہے کیونکہ اسلام کے احکامات اب اپنی بات میں وزن اور ضرورت کے تحت ہی استعمال کیئے جاتے ہیں۔
اللہ ہدایت دے کہ دین کو اپنے اوپر ڈھالنے کے بجائے خود دین پر ڈھل جائیں۔یہی حل ہے بس بھائی۔