کیا کسی پر پابندی لگا دینے سے اسلام کی دعوت رکی ہے ؟؟؟
عامر بھائی! پوسٹ کو ناپسند کرنے کا بھی شکریہ
بات وہ نہیں جو آپ سمجھ رہے ہیں۔
دراصل آپ اور دوسرے صاحب (جنہوں نے ناپسند کیا ہے) میری بات کی تہہ تک پہنچ ہی سکے۔
میری پوسٹ میں
اہل الحدیث لوگوں کی بات کی گئی ہے۔
دعوتِ اسلام کی بات نہیں کی گئی۔
اس لئے پابندی
اہل الحدیث (
لوگوں) پر لگے گی۔ دعوتِ دین پر نہیں۔
اللہ جس سے چاہے گا دین کی دعوت کا کام لے گا۔
اہل الحدیث حضرات جب تک رخصتوں کا سہارا لیتے رہیں گے، نظام خلافت کے بجائے جمہوریت سمیت دیگر ابلیسی ادیان کو بحیثیت نظام حکومت اپناتے رہیں گے، اللہ کے قانون کی حامل عدالتوں کے بجائے دجالی اور احکاماتِ ابلیس کی روشنی میں فیصلے کرنے والی عدالتوں کی طرف رجوع کرتے رہیں گے، مجبوریوں کے نام پر اپنی توانائیاں اسلام کو نافذ کرنے سے روکتے رہیں گے، اس وقت تک
آہستہ آہستہ
اہل الحدیث لوگوں پر پابندیاں لگتی رہیں گی
دلیل
کل تمام جماعتوں کی مساجد کے اسپیکرز کھلے رہتے تھے۔ آج کافی عرصہ سے بند ہیں
لیکن
یہ باپندی تو صرف اہل الحدیث لوگوں پر لگی ہے۔
شیعہ اور بریلویوں پر تو نہیں
کیونکہ
آج بھی لاؤڈ اسپیکرز سے الصلاۃ و السلام علیک یا رسول اللہ کی شرکیہ ندائیں اور یا علی مدد یا غوث المدد وغیرہ وغیرہ کے شرکیہ نعرے لگائے جاتے ہیں
بسوں کاروں ویگنوں پر آج بھی شیعوں کے قوال (یعنی بکواسی) شرک پھیلاتے رہتے ہیں
وغیرہ وغیرہ
بتائیے
کس پر پابندی لگی
صرف اہل الحدیث پر
وہ بھی آہستہ آہستہ
آہ!
اقبال نے کہا تھا
ملا کو جو ہے ہند میں سجدے کی اجازت
ناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آزاد