• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاکستان نے جماعت الدعوۃ کے فنڈز منجمد کر دیے، ترجمان دفتر خارجہ

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
کیا کسی پر پابندی لگا دینے سے اسلام کی دعوت رکی ہے ؟؟؟
عامر بھائی! پوسٹ کو ناپسند کرنے کا بھی شکریہ
بات وہ نہیں جو آپ سمجھ رہے ہیں۔
دراصل آپ اور دوسرے صاحب (جنہوں نے ناپسند کیا ہے) میری بات کی تہہ تک پہنچ ہی سکے۔
میری پوسٹ میں
اہل الحدیث لوگوں کی بات کی گئی ہے۔
دعوتِ اسلام کی بات نہیں کی گئی۔
اس لئے پابندی اہل الحدیث (لوگوں) پر لگے گی۔ دعوتِ دین پر نہیں۔
اللہ جس سے چاہے گا دین کی دعوت کا کام لے گا۔
اہل الحدیث حضرات جب تک رخصتوں کا سہارا لیتے رہیں گے، نظام خلافت کے بجائے جمہوریت سمیت دیگر ابلیسی ادیان کو بحیثیت نظام حکومت اپناتے رہیں گے، اللہ کے قانون کی حامل عدالتوں کے بجائے دجالی اور احکاماتِ ابلیس کی روشنی میں فیصلے کرنے والی عدالتوں کی طرف رجوع کرتے رہیں گے، مجبوریوں کے نام پر اپنی توانائیاں اسلام کو نافذ کرنے سے روکتے رہیں گے، اس وقت تک
آہستہ آہستہ
اہل الحدیث لوگوں پر پابندیاں لگتی رہیں گی
دلیل
کل تمام جماعتوں کی مساجد کے اسپیکرز کھلے رہتے تھے۔ آج کافی عرصہ سے بند ہیں
لیکن
یہ باپندی تو صرف اہل الحدیث لوگوں پر لگی ہے۔
شیعہ اور بریلویوں پر تو نہیں
کیونکہ
آج بھی لاؤڈ اسپیکرز سے الصلاۃ و السلام علیک یا رسول اللہ کی شرکیہ ندائیں اور یا علی مدد یا غوث المدد وغیرہ وغیرہ کے شرکیہ نعرے لگائے جاتے ہیں
بسوں کاروں ویگنوں پر آج بھی شیعوں کے قوال (یعنی بکواسی) شرک پھیلاتے رہتے ہیں
وغیرہ وغیرہ
بتائیے
کس پر پابندی لگی
صرف اہل الحدیث پر
وہ بھی آہستہ آہستہ
آہ!
اقبال نے کہا تھا
ملا کو جو ہے ہند میں سجدے کی اجازت
ناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آزاد
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
پاکستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے برداشت نہیں کئے جائیں گے، براک اوباما

ویب ڈیسک جمعـء 23 جنوری 2015

نئی دلی: امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ اگرچہ پاکستان اور امریکا مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں تاہم پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں قابل قبول نہیں۔

بھارتی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں براک اوباما کا کہنا تھا کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں استقامت کے ساتھ جما ہوا ہے، نائن الیون اور ممبئی میں دہشت گردی کے واقعات کے بعد دونوں ممالک اپنی سلامتی اوردفاع کے لیے ایک ساتھ کھڑے ہیں اور ممبئی حملے کے پیچھے موجود دہشت گردوں کو ہر حالت میں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور بھارت کے تعلقات باہمی احترام کے رشتے پر قائم ہیں جہاں دونوں ایک دوسرے کی تاریخ اور روایات سے بخوبی واقف ہیں اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات میں مضبوطی کو اہمیت دیتے ہیں، ان تعلقات میں ایک دوسرے کے مفادات کے مد نظر رکھا جارہا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ سچ ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات دو طرفہ خواہش کے باجود تیزی کے ساتھ مضبوط نہیں ہوسکے تاہم دونوں ممالک کے تعلقات میں گہرائی پیدا کرنے کی موجودہ کوششیں کامیاب رہی ہیں،گزشتہ کچھ سالوں سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں 60 فیصد اضافہ ہوا ہے اور امریکی اور بھارتی نوجوانوں کو ملازمت کے بہتر مواقع میسر آئے ہیں جب کہ دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں میں بھی اضافہ ہوا۔

http://www.express.pk/story/320755/
 
Top