یہ میرے سوال کا جواب نہیں۔
یہاں گفتگو ذمیوں کے حقوق کے متعلق نہیں ہے، بلکہ یہاں گفتگو کا موضوع یہ ہے کہ یہ حکمران جو صلیب کے پجاری اور بتوں کے پجاریوں کے ساتھ اتنی ہمدردی جتا رہے ہیں، ان کو مکمل آزادی دینا اور ان کے حقوق کا تحفظ کرنا، ملک و قوم کی ترقی میں ان کے کردار کو یکساں گرداننا، بتوں کے پجاریوں کی عبادت گاہوں، مذہبی رسومات کی ادائیگی کی حفاظت و ترقی، فلاح و بہبودا اور جان و مال کی ترقی کے لیے خصوصی اقدامات کرنا، کفار کے باطل مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے سہولیات فراہم کرنا اور فنڈز میں خاطر خواہ اضافہ کرنا، ، کیا ان تمام کفریہ باتوں اور حرکتوں کے باوجود یہ "سچے مسلمان" رہے گے؟
کیا ہندو کا باطل مذہب اس لائق ہے کہ اسے مبارک باد دی جائے، جو قوم اللہ کو چھوڑ کر اپنےہاتھوں سے بنائے ہوئے بتوں کی پوجا کرے ، کیا وہ اس لائق ہے کہ اسے اتنی ہمدردیاں دی جائیں۔اللہ تعالیٰ نے تو جہاد کا حکم ہی اس لیے دیا کہ
وَقَـٰتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ ٱلدِّينُ لِلَّهِ ۖ۔۔۔﴿١٩٣﴾۔۔۔سورۃ البقرۃ
ان کو فنڈز دینا تو دور کی بات بلکہ مسلم ممالک میں ان کافروں سے جزیہ وصول کرنے کا مقصد ہی یہ ہے کہ یہ چھوٹے بن کر رہیں۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
قَـٰتِلُوا۟ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَلَا بِٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ وَلَا يُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ ٱللَّهُ وَرَسُولُهُۥ وَلَا يَدِينُونَ دِينَ ٱلْحَقِّ مِنَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَـٰبَ حَتَّىٰ يُعْطُوا۟ ٱلْجِزْيَةَ عَن يَدٍ وَهُمْ صَـٰغِرُونَ ﴿٢٩﴾۔۔۔سورۃ التوبہ
ترجمہ: ان لوگوں سے لڑو، جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں ﻻتے جو اللہ اور اس کے رسول کی حرام کرده شے کو حرام نہیں جانتے، نہ دین حق کو قبول کرتے ہیں ان لوگوں میں جنہیں کتاب دی گئی ہے، یہاں تک کہ وه ذلیل وخوار ہو کر اپنے ہاتھ سے جزیہ ادا کریں۔
ایک طرف آپ لوگ جہاد کشمیر کی ترغیب دیتے ہو اور اسے غزوہ ہند میں شمار کرتے ہو، جو انہی ہندوؤں کے خلاف ہے، اور پھر دوسری طرف انہی بتوں کے پجاریوں کے حامیوں کو مسلم ثابت کرنے کے لیے دن رات ایڑھی چوٹی کا زور لگاتے ہو۔