محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,786
- پوائنٹ
- 1,069
پاکستان کی سلفیت اپنی تلاش میں ہے....
....
بہت روز سے اس پر لکھنا چاہ رہا تھا.....پھر جی نہ چاہتا تھا...حقائق تلخ بھی ہوتے ہیں ...اور ان سے آنکھیں چرانے میں وقتی سہی سکون تو ہوتا ہے....
یہ قصہ افغان جہاد سے شروع ہوا...اس بیچ ہر طرف سکون کی صدائیں ہی بلند ہو رہی تھیں...لیکن جب روس نکل بھاگا اور "مجاھدین" کے اپنے بیچ میں دنگل شروع ہو گیا ...تو امریکہ اس میں کودا...کس نے طیارے ٹکرائے ہنوز معمہ ہے.....اپنا تو یقین ہے کہ القائدہ کی اوقات اتنی نہ تھی.... اسی کا بہانہ بنا کر امریکہ افغانستان پر چڑھ دوڑا....طالبان اور عرب مجاہد اس کا ہدف تھے.......لمبی کہانی ہے مختصر کرتے ہیں...امریکہ کو مار جو پڑی تو اسے اور محاذ کھولنے پڑے...عراق پہنچا...لیبیا کو برباد کیا...ہر جا افراتفری اور بربادی کی داستانیں رقم ہوئیں.لیکن ایک فائدہ اسے ہوا کہ جہادی قیادت اور قوت کتنے ہی محاذوں پر بکھر گئی...جو یکسوئی مجاھدین کو افغانستان میں تھی ، وہ نہ رہی..امریکہ کا کیا گیا ایک تیر میں کئی شکار...مجاہد بکھر گئے...کتنے مسلم ملک اجڑ گیے...بے بہا تیل اور پیسہ ہاتھ لگا...دو دشمنوں صدام اور قذافی سے جان چھوٹ گئی...اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ایران جیسا اتحادی ملا .........
.عرب ممالک میں جہادی تحریکوں کی قیادت سلفیوں کے ہاتھ میں رہی...افغانستان میں البته طالبان ہی قیادت میں تھے...........
اسی بیچ شام کا محاذ گرم ہو گیا.....امریکہ کی عیاری اور مکاری کا کمال دیکھنا ہو تو شام کی پانچ سالہ جنگ اس کی مثال ہے...خیر یہ ہمارا موضوع نہیں....
شام میں مجاھدین کامیابی کے قریب تھے...کہ افق پر "خلافت اسلامیہ " طلوع ہوئی...میرا نقطۂ نظر ہے کہ اس کا ظہور جہاد شام کی بربادی کا سبب ضرور بنا لیکن اس کے خلاف پراپیگنڈا جس تواتر سے کیا جا رہا تھا اور ہے ، اس کے "خاص" مقاصد ہیں....
اس پراپیگنڈے میں اتنی شدت تھی اور تا حال ہے کہ تمام دنیاے سلفیت "بیک فٹ" پر چلی گئی....لیکن پاکستان میں کچھ زیادہ ہی برا ہوا....ہندوستان کے سلفی بھی اب کچھ مہینوں سے اسی ڈگر پر چل رہے ہیں جو ہم کچھ برسوں سے اپنے لیے طے کر چکے.....ہوا یوں کہ ہم نے حق کہنا بھی چھوڑ دیا...ہم وہن کا شکار ہو گئے...افراد کی حد تک یہ رویہ فطری تھا.. لیکن تنظیمات کا اس پراپیگنڈے کے تحت مداہنت پر اتر آنا نظریہ کی موت ہوتی ہے
...درست ہے کہ دنیا بھر کا میڈیا اس وقت سلفیت اور دہشت گردی کو ہم رنگ قرار دینے میں مصروف ہے...لیکن ملاح کے بازو کی قوت کا امتحان بھی تو طوفان میں ہی ہوتا ہے....ہمارا فرض تھا کہ ہم بتاتے کہ حقیقی سلفیت یہ نہیں ہے..ہم خروج کا انکار تو کرنے میں تن من دھن سے مصروف عمل ہو گئے اور ہونا بھی چاہیے تھا ..... لیکن دوسری طرف جو مظالم امت مسلمہ پر ہو رہے تھے اس پر بھی اسی زور شور سے اور اسی بلند آہنگ سا بات کرنا چاہیے تھی
....حیرت کی بات ہے کہ کسی کو سمجھ نہ آئ کہ حد سے بڑھی ہوئی مداھنت بذات خود خروج کی راہ کھولتی ہے...وہ یوں کہ جب نوجوان دیکھتے ہیں کہ ان کی لیڈر شپ بھیانک مظالم پر بھی چپ سادھے "صفایا" پیش کر رہی ہے...تو وہ اپنا راستہ خود نکالتے ہیں...ان کی رہنما ان کی اپنی سوچ ہی بن جاتی ہے.....سیلاب کو راستہ بنا کے دینا پڑتا ہے ...اگر اس کو اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے تو تباہی کی داستانیں ہی رقم کرتا ہے.....
ابو بکر قدوسی
....
بہت روز سے اس پر لکھنا چاہ رہا تھا.....پھر جی نہ چاہتا تھا...حقائق تلخ بھی ہوتے ہیں ...اور ان سے آنکھیں چرانے میں وقتی سہی سکون تو ہوتا ہے....
یہ قصہ افغان جہاد سے شروع ہوا...اس بیچ ہر طرف سکون کی صدائیں ہی بلند ہو رہی تھیں...لیکن جب روس نکل بھاگا اور "مجاھدین" کے اپنے بیچ میں دنگل شروع ہو گیا ...تو امریکہ اس میں کودا...کس نے طیارے ٹکرائے ہنوز معمہ ہے.....اپنا تو یقین ہے کہ القائدہ کی اوقات اتنی نہ تھی.... اسی کا بہانہ بنا کر امریکہ افغانستان پر چڑھ دوڑا....طالبان اور عرب مجاہد اس کا ہدف تھے.......لمبی کہانی ہے مختصر کرتے ہیں...امریکہ کو مار جو پڑی تو اسے اور محاذ کھولنے پڑے...عراق پہنچا...لیبیا کو برباد کیا...ہر جا افراتفری اور بربادی کی داستانیں رقم ہوئیں.لیکن ایک فائدہ اسے ہوا کہ جہادی قیادت اور قوت کتنے ہی محاذوں پر بکھر گئی...جو یکسوئی مجاھدین کو افغانستان میں تھی ، وہ نہ رہی..امریکہ کا کیا گیا ایک تیر میں کئی شکار...مجاہد بکھر گئے...کتنے مسلم ملک اجڑ گیے...بے بہا تیل اور پیسہ ہاتھ لگا...دو دشمنوں صدام اور قذافی سے جان چھوٹ گئی...اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ایران جیسا اتحادی ملا .........
.عرب ممالک میں جہادی تحریکوں کی قیادت سلفیوں کے ہاتھ میں رہی...افغانستان میں البته طالبان ہی قیادت میں تھے...........
اسی بیچ شام کا محاذ گرم ہو گیا.....امریکہ کی عیاری اور مکاری کا کمال دیکھنا ہو تو شام کی پانچ سالہ جنگ اس کی مثال ہے...خیر یہ ہمارا موضوع نہیں....
شام میں مجاھدین کامیابی کے قریب تھے...کہ افق پر "خلافت اسلامیہ " طلوع ہوئی...میرا نقطۂ نظر ہے کہ اس کا ظہور جہاد شام کی بربادی کا سبب ضرور بنا لیکن اس کے خلاف پراپیگنڈا جس تواتر سے کیا جا رہا تھا اور ہے ، اس کے "خاص" مقاصد ہیں....
اس پراپیگنڈے میں اتنی شدت تھی اور تا حال ہے کہ تمام دنیاے سلفیت "بیک فٹ" پر چلی گئی....لیکن پاکستان میں کچھ زیادہ ہی برا ہوا....ہندوستان کے سلفی بھی اب کچھ مہینوں سے اسی ڈگر پر چل رہے ہیں جو ہم کچھ برسوں سے اپنے لیے طے کر چکے.....ہوا یوں کہ ہم نے حق کہنا بھی چھوڑ دیا...ہم وہن کا شکار ہو گئے...افراد کی حد تک یہ رویہ فطری تھا.. لیکن تنظیمات کا اس پراپیگنڈے کے تحت مداہنت پر اتر آنا نظریہ کی موت ہوتی ہے
...درست ہے کہ دنیا بھر کا میڈیا اس وقت سلفیت اور دہشت گردی کو ہم رنگ قرار دینے میں مصروف ہے...لیکن ملاح کے بازو کی قوت کا امتحان بھی تو طوفان میں ہی ہوتا ہے....ہمارا فرض تھا کہ ہم بتاتے کہ حقیقی سلفیت یہ نہیں ہے..ہم خروج کا انکار تو کرنے میں تن من دھن سے مصروف عمل ہو گئے اور ہونا بھی چاہیے تھا ..... لیکن دوسری طرف جو مظالم امت مسلمہ پر ہو رہے تھے اس پر بھی اسی زور شور سے اور اسی بلند آہنگ سا بات کرنا چاہیے تھی
....حیرت کی بات ہے کہ کسی کو سمجھ نہ آئ کہ حد سے بڑھی ہوئی مداھنت بذات خود خروج کی راہ کھولتی ہے...وہ یوں کہ جب نوجوان دیکھتے ہیں کہ ان کی لیڈر شپ بھیانک مظالم پر بھی چپ سادھے "صفایا" پیش کر رہی ہے...تو وہ اپنا راستہ خود نکالتے ہیں...ان کی رہنما ان کی اپنی سوچ ہی بن جاتی ہے.....سیلاب کو راستہ بنا کے دینا پڑتا ہے ...اگر اس کو اس کے حال پر چھوڑ دیا جائے تو تباہی کی داستانیں ہی رقم کرتا ہے.....
ابو بکر قدوسی