• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پاک دامن ،سوال سے بچنے والا حیا دار انسان

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
پاک دامن ،سوال سے بچنے والا حیا دار انسان

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :
إِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ:إِذَا أَنْعَمَ عَلیٰ عَبْدٍ نِعْمَۃً، یُحِبُّ أَنْ یَرٰی أَثَرَ النِّعْمَۃِ عَلَیْہِ وَیَکْرَہُ الْبُوْسَ وَالتَّبَاؤُسَ وَیُبْغِضُ السَّائِلَ الْمُلْحِفَ وَیُحِبُّ الْحَيَّ الْعَفِیْفَ الْمُتَعَفِّفَ۔ ))1
''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
بے شک اللہ تعالیٰ جب اپنے کسی بندے پر کوئی انعام فرماتے ہیں تو وہ اس بندے سے اس نعمت کا اثر دیکھنا پسند کرتے ہیں ۔وہ نحوست اور نحوست پھیلانے کو ناپسند فرماتے ہیں اور چمٹ کر سوال کرنے والے سے غصہ کرتے ہیں ۔حیا دار، پاک دامن اور سوال سے بچنے والے کو پسند فرماتے ہیں۔''
شرح...: اس حدیث میں عفیف سے وہ فقیر مراد ہے جس کے پاس مال تو نہیں لیکن حرام سے بھی بچتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کے سامنے اپنا فقر و فاقہ ظاہر نہیں کرتا بلکہ اللہ پر توکل رکھتا اور اس سے مانگتا ہے، لوگوں سے صدقہ و خیرات مانگنے میں شرم کرتا ہے، چنانچہ اسی وجہ سے لوگوں کو اس کی حقیقت حال کا علم نہیں ہوتا نیز سوال نہ کرنے کی وجہ سے لوگ اسے غنی سمجھتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{لِلْفُقَرَآئِ الَّذِیْنَ أُحْصِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ ٗضَرْبًا فِی الْأَرْضِ یَحْسَبُھُمُ الْجَاھِلُ أَغْنِیَآئَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُھُمْ بِسِیْمٰھُمْ لَا یَسْئَلُوْنَ النَّاسَ إِلْحَافًا o}[البقرہ:۲۷۳]
'' (صدقات) ان غریبوں کے لیے ہیں جو اللہ کی راہ میں روک دیے گئے، جو ملک میں چل پھر نہیں سکتے، نادان لوگ ان کے سوال سے بچنے کی وجہ سے انہیں مالدار خیال کرتے ہیں۔ آپ ان کے چہرے دیکھ کر (قیافہ سے) انہیں پہچان لیں گے وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے۔ ''
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( لَیْسَ الْمِسْکِیْنُ بِالَّذِيْ تَرُدُّہٗ التِّمْرَۃُ وَالتَّمْرَتَانِ، وَلَا اللُّقْمَۃُ وَاللُقْمَتَانِ، إِنَّمَا الْمِسْکِیْنُ الْمُتَعَفِّفُ، اِقْرَؤُوْا إِنْ شِئْتُمْ:{ لَا یَسْأَلُوْنَ النَّاسَ إِلْحَافًا} ))2
'' مسکین وہ نہیں جسے ایک دو کھجور یا ایک دو لقمے ہی واپس لوٹا دیتے ہیں۔ بلکہ مسکین وہ ہے جو سوال نہیں کرتا، تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو: {لَا یَسْأَلُوْنَ النَّاسَ إِلْحَافًا} کہ وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے۔ ''
دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں:
(( وَلٰکِنِ الْمِسْکِیْنُ الَّذِيْ لَیْسَ لَہٗ غِنًی وَیَسْتَحْیِيْ، أَوْ لَا یَسْأَلُ النَّاسَ إِلْحَافًا۔))3
'' لیکن مسکین وہ ہے جس کو احتیاج ہے اور مانگنے میں شرم کرتا ہے یا لوگوں سے چمٹ کر نہیں مانگتا۔ ''
تیسری روایت کے الفاظ حسب ذیل ہیں:
(( وَلٰکِنِ الْمِسْکِیْنُ الَّذِيْ لَا یَجِدُ غِنًی یُغْنِیْہٖ، وَلَا یُفْطَنُ بِہٖ فَیُتَصَدَّقُ عَلَیْہِ، وَلَا یَقُوْمُ فَیَسْأَلُ النَّاسَ۔ ))4
'' لیکن مسکین وہ ہے جس کو اتنی دولت نہیں ملتی کہ وہ غنی ہوجائے اور نہ کوئی اس کا حال پہچان سکتا ہے کہ اس کو خیرات دے اور نہ ہی اُٹھ کر سوال کرتا ہے۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۱۷۱۱۔
2 أخرجہ مسلم في کتاب الزکاۃ، باب: المسکین الذي لا یجد غنًی، رقم: ۲۳۹۳۔
3 أخرجہ البخاري في کتاب الزکاۃ، باب: قول اللّٰہِ تعالیٰ: {لَا یَسْئَلُوْنَ النَّاسَ إِلْحَافًا} رقم: ۱۴۷۶۔
4 أخرجہ البخاري في کتاب الرقاق، باب: من أحب لقاء اللّٰہ أحب اللّٰہ لقاء ہ، رقم: ۶۵۰۷۔
اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top