ویڈیو میں جو یہ کہا گیا ہے کہ ڈرون حملے زیادہ شمالی وزیرستان میں ہوتے ہیں جہاں افغان طالبان ہیں اور جنوبی جانب کم ہوتے ہیں کہ وہاں سی آئی اے، را وغیرہ کے ایجنٹ دہشت گرد ہیں تو اسی سلسلے سے متعلق ایک خبر یہ ہے:
امریکا نے ڈرون حملوں کا رخ شمالی وزیرستان سے جنوبی وزیرستان کی طرف کردیا
7/4/2011
اسلام آباد (عثمان منظور)امریکا نے ڈرون حملوں کا ہدف شمالی وزیرستان سے جنوبی وزیرستان میں منتقل کردیا ہے۔ ماہ جون میں12ڈرون حملوں میں سے8حملے جنوبی وزیرستان میں کئے گئے جون2011 لحاظ سے بھی خون آشام مہینہ رہا ہے کہ اس میں سی آئی اے نے سب سے زیادہ118 افراد کو ہلاک کیا۔ اس بات کا انکشاف اسلام آباد میں موجود ریسرچ آرگنائزیشن کنفلکٹ مانیٹرنگ سنٹر نے اپنی رپورٹ میں کیا۔ رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ امریکا نے 2011ء کے پہلے 6ماہ کے دوران 50ڈرون حملے کئے اور ان حملوں میں371 افراد لقمہ اجل بنے۔ یہ اعدادوشمار 2010ء کے اسی عرصے میں ڈرون حملوں میں ہونیوالی ہلاکتوں کی تعداد کے تقریباً برابر ہیں۔ 2010ء کے پہلے چھ ماہ کے دوران امریکا نے 48 ڈرون حملے کئے ان میں382 افرادجاں بحق ہوئے تھے۔جون2011ء میں بھی مارچ2011ء کی طرح سب سے زیادہ ڈرون حملے ہوئے دونوں مہینوں میں 12 ،12 ڈرون حملے کئے گئے تاہم جون 2011ء میں ہونیوالی ہلاکتوں کی تعداد اس سال کے تمام مہینوں میں زیادہ ہے مئی2011ء میں سی آئی اے نے 9ڈرون حملے کئے جن میں62 افراد جاں بحق ہوئے۔ جون2011ء کے دوران امریکی ڈرونز نے35 میزائل داغے جن سے چھ گھر، ایک مدرسہ اور سات گاڑیاں تباہ ہوئیں رپورٹ میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ ان حملوں میں ہونیوالی عام شہریوں کی ہلاکتوں کومیڈیا نے ایک دفعہ پھر نظرانداز کیا۔ 2004 ء جب ڈرون حملے شروع کئے گئے ایسا پہلی دفعہ ہوا کہ شمالی وزیرستان کے بجائے جنوبی وزیرستان میں زیادہ حملے کئے گئے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ جنوبی وزیرستان پاکستان مخالف طالبان کا محفوظ گڑھ ہے شمالی وزیرستان سے دہشتگرد سرحد پار افغانستان میں امریکی اورنیٹو فورسز پر حملے کرتے ہیں۔ جون کے مہینے میں سی آئی اے کی جنوبی وزیرستان میں پاکستان مخالف دہشتگردوں کیخلاف حملوں کی مہم پاکستان میں عوامی تنقید کی بدولت ہوسکتی ہے کیونکہ سی آئی اے عوامی تنقید سے نمٹنے کیلئے جنوبی وزیرستان میں پاکستان مخالف دہشتگردوں کو نشانہ بناکر تنقیدسے بچنے کی کوشش کرتے دکھائی دے رہی ہے۔ 20جون کو کرم ایجنسی میں دو مرتبہ ڈرون حملے کئے گئے جس میں12افراد مارے گئے۔ دو برسوں میں یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ کرم ایجنسی کو ڈرون حملوں سے نشانہ بنایاگیا۔ ان دو حملوں میں حقانی نیٹ ورک کے عسکریت پسندوں کو ہدف بنایاگیا جنہوں نے اپنا علاقہ بدل لیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق جون میں ان ہلاکتوں میں سب سے اہم الیاس کشمیری کی ہلاکت ہے جو کہ القاعدہ سے منسلک دہشتگرد تنظیم حرکت الجہاد الاسلامی 313 بریگیڈ کا بانی اور سربراہ تھا۔ وہ القاعدہ کا سینئر ممبر تھا جو سوویت افغان جنگ ، کشمیر، بھارت،پاکستان اور امریکا میں حملوں میں ملوث رہا۔ اگست2010ء میں امریکا اور اقوام متحدہ سے اسے دہشتگرد قرار دیاتھا۔ این بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے کہا تھا کہ وہ اسامہ بن لادن کے بعد القاعدہ کا ممکنہ سربراہ ہوسکتا ہے اسے پاکستان بحریہ کے مہران بیس اور جی ایچ کیو پر حملوں کا ماسٹر مائیڈ بھی کہا جاتا ہے۔ تین جون2011 کو امریکی ڈرون نے جنوبی وزیرستان میں ٹی ٹی پی کے مضبوط گڑھ غواخوا کے علاقے میں ایک کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا جس میں الیاس کشمیری سمیت نو عسکریت پسندوں کو ہلاک کیاگیا۔ الیاس کشمیری دس دن قبل ہی خیبرپختونخوا سے وانا منتقل ہوا تھا طالبان کمانڈر ملانذیر کے ترجمان لالہ وزیر نے کمپاؤنڈ کے مالک کیساتھ اس بات کی تصدیق کی تھی کہ الیاس کشمیری ہلاک ہوچکا ہے یہ تصدیق حرکت الجہاد الاسلامی کی طرف سے ای میل اور پاکستانی سکیورٹی حکام (جن کی شناخت خفیہ ہے )نے بھی کی۔ مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق ان سکیورٹی حکام کی طرف سے عام شہریوں کی ہلاکتوں کو ہمیشہ کی طرح نظرانداز کیاگیا جنہوں نے میڈیا کو ہلاکتوں کی تعداد کے متعلق بتایا۔ جون کے مہینے میں کسی بھی آزاد ذرائع یا میڈیا آرگنائزیشن کی طرف سے ہلاکتوں کی تعداد بارے میں رپورٹ نہیں کیاگیا جبکہ صرف سکیورٹی حکام کی بتائی ہوئی ہلاکتوں کی تعداد پر ہی انحصار کیاگیا حالانکہ کنٹرولڈ معلومات کے باوجود سکیورٹی حکام کی طرف سے دعویٰ کی گئی ہلاکتوں میں کوئی تسلسل نہیں ہے تاہم15 جون کے ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے 15 افراد کے بارے میں لوگوں نے ایک مظاہرے کے دوران بتایا کہ تمام کے تمام لوگ بے گناہ تھے۔
بظاہر تو اس سے یہ لگ رہا ہے کہ امریکہ اگر جنوبی وزیرستان کو پہلے ہدف نہیں بنا رہا تھا تو صرف اس لئے کہ وہاں پر موجود عناصر سے اس کو ویسے مسئلہ نہیں تھا جیسے افغانستان میں ناٹو کے لئے مستقل مسائل کھڑے کرنے والے شمالی حصے کی جانب سے تھا، دوسرے یہ کہ جنوب کی طرف عناصر پاکستانی فوج کے لئے پریشان کن تھے اور امریکہ کے لئے یہ ایک تیر سے دو شکار کرنے والی بات ہے۔۔۔۔ پاکستان سے کام بھی لیتے رہو اور اسے اندرونی انتشار کی آگ میں بھی جھونکے رہو! لیکن اب مصلحتا یا کسی بھی حکمتے علمی کے تحت امریکہ نے اس جنوبی سائیڈ کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے (یعنی سی آئی اے اور را وغیرہ کے ایجنٹوں کو؟؟ اگر یہ ایسے ہی ہیں جیسا ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے، یعنی ایجنٹ، تو پھر تو اس نئی صورتحال سے جنگ کا نقشہ بدلنا چاہیئے کیونکہ ان ایجنٹوں کے لئے تو ایک دھچکا ہو گا کہ امریکہ ان سے ہی غداری کرنے لگا ہے؟!)
پاکستان بقول امریکہ، اس سے دھوکہ کر رہا ہے۔۔۔
امریکہ تو سبھی کو معلوم ہے کسی کا بھی مخلص نہیں، اوپر کی رپورٹ کے حساب سے اب اپنے ایجنٹوں کو مارنے لگ گیا ہے۔۔۔
پاکستانی حکومت (اور فوج بھی) اپنی عوام سے دھوکے کر رہی ہے (مہنگائی، لا قانونیت) یا ما ورائے عدالت قتل و غارت وغیرہ
یعنی کوئی بھی قابل اعتبار گروہ نہیں!
ایک ایسے معاشرے اور الجھے ہوئے نقشے میں ایک مخلص مسلمان کے لئے کرنے کا اصل کام کیا ہے؟
اور پھران قبائلی علاقوں میں دہشت گرد ہیں یا مجاہدین، اس سے قطع نظر امر واقع یہ ہے کہ امریکی ڈرون حملوں میں عوام کی جانیں جا رہی ہیں۔۔۔ حکومت اور فوج کے پاس اس سنگین مسئلے کا کوئی ٹھوس حل نہیں ہے؟! اس صورتحال میں ہم عوام کے لئے اسلام کی رو سے درست حل کیا ہے؟ ان اموات اور فوج و سیاست کی بد عنوانی کو خاموش تماشائی بن کر دیکھتے رہنا کسی صاحبِ ضمیر کو روا نہیں، فوج اور حکمرانوں کو مسلمان سمجھتے ہوئے ان پر ہاتھ اٹھانا بھی روا نہیں، تو پھر اسلام ایسی صورتحال میں کیا رہنمائی کرتا ہے؟؟ عوام کا (کہ جن کے گھروں کی چھتوں تک ابھی ڈرون نہیں آئے) کیا رویہ ہونا چاہیئے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے؟
شکریہ