- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
پسندیدہ اور عمدہ چیزیں خرچ کرنا
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
اور فرمایا:تم ہرگز نیکی میں کمال حاصل نہ کرسکو گے جب تک اپنی پسندیدہ چیز سے کچھ خرچ نہ کرو۔ اور جو چیز خرچ کرو گے سو اللہ کو معلوم ہے۔ (سورة آل عمران :92)
حدیث:''اے ایمان والو! اپنی کمائی میں سے پاکیزہ چیزیں خرچ کرو اور ان چیزوں سے (خرچ کرو) جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے اگائی ہیں۔ اور ناپاک یا ردی کا ارادہ نہ کرنا کہ تم اس میں سے خرچ کرو۔'' (سورة البقرة :267)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انصارِ مدینہ میں سے کھجوروں کے باغات کے لحاظ سے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سب سے زیادہ مالدار تھے اور انہیں اپنے اموال میں سے بیر حاء نامی باغ سب سے زیادہ محبوب تھا اور یہ مسجد نبویﷺ کے سامنے تھا۔ رسول اللہ ﷺ اس میں تشریف لے جاتے تھے اور وہاں کا پاکیزہ اور شیریں پانی نوش فرماتے تھے۔ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ
''تم ہرگز نیکی حاصل نہیں کرسکتے یہاں تک کہ اپنی پسندیدہ چیزیں خرچ کرو۔''
یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''واہ واہ! بہت خوب! یہ مال تو بہت ہی نفع بخش ہے! یہ مال تو بہت ہی نفع بخش ہے۔ تم نے جو کچھ کہا میں نے سن لیا۔ میرا تو خیال یہ ہے کہ تم اسے اپنے قریبی رشتہ داروں میں تقسیم کردو۔'' ابو طلحہ نے عرض کیا: "اے اللہ کے رسولﷺ ! میں ایسے ہی کروں گا۔" پس حضرت ابو طلحہ نے اسے اپنے رشتہ داروں اور چچازاد بھائیوں میں تقسیم کردیا۔ (متفق علیہ)تو ابو طلحہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: "اے اللہ کے رسولﷺ ! اللہ نے آپ پر یہ آیت نازل فرمائی کہ تم ہرگز نیکی حاصل نہیں کر سکتے۔ یہاں تک کہ تم اپنی پسندیدہ چیزیں (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو'' اور مجھے اپنے مال میں سے سب سے زیادہ محبوب مال بیر حاء کا باغ ہے۔ لہٰذا یہ اللہ کے لیے صدقہ ہے۔ اور میں اللہ سے اس کے اجر کی اور اس کے ہاں اس ذخیرہ ہونے کی امید رکھتا ہوں۔ پس اے اللہ کے رسولﷺ ! آپ اللہ کی عطا کردہ راہنمائی کے مطابق اسے جہاں اور جیسے چاہیں استعمال میں لائیں۔"