• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پسند کریں کا ’’بے جا‘‘ استعمال

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
جب کسی دھاگے میں کسی ’’ مسئلہ‘‘ پر بحث ہو رہی ہو اور دو متضاد آراء پیش کی جارہی ہوں تو ایسی صورتحال میں کچھ لوگ (یا کوئی ایک فرد) ایک رائے کی وکالت کرتا ہے تو کوئی دوسرا (یا کئی لوگ) دوسری رائے کی حمایت کرتا ہے۔ کبھی کبھی بلکہ اکثر یہ ہوتا ہے کہ ہر گروپ اپنی رائے پر قائم رہتا ہے ۔۔۔ اس قسم کی صورتحال میں میں ذمہ داران تک کو دیکھا گیا ہے ہے کہ بیک وقت دونوں گروپوں کی رائے کو ’’پسند‘‘ بھی کر رہے ہوتے ہیں اور اپنے جواب کے ذریعہ کسی ایک رائے کی حمایت ( یعنی دوسری رائے کی مخالفت ) بھی کر رہے ہوتے ہیں۔ اس صورتحال میں مجھ جیسا کم علم ایک عجب مخمصہ کا شکار ہوجاتا ہے۔’’ جزاک اللہ ‘‘ کا آپشن تو خیر ہر دو کے استعمال کیا جاسکتا ہے کہ یہ ایک دعا ئیہ کلمہ ہے، لیکن ’’پسند‘‘ کا آپشن تو آپ صرف انہی جواب کے لئے استعمال کرسکتے ہیں، جس جواب کی رائے سے آپ متفق ہوں۔
پتہ نہیں میری اس رائے سے کون کون متفق ہوتا ہے، اور کون کون غیر متفق۔ اگر آپ ’’ میری اس رائے‘‘ سے غیر متفق ہیں ہیں تو اس جواب کو ’’پسند‘‘ کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا ۔ آپ کا کیا خیال ہے؟
جناب ہم آپکی بات سے متفق ہیں
اور اس سے پہلے اس ٹوپک پر بات ہو چکی ہے
آپ یہاں نظر ڈالیں

http://www.kitabosunnat.com/forum/آپ-کی-تجاویز،آراء-اورشکایات-172/لائک-کرنے-اور-جزاک-اللہ-میں-کیا-فرق-ہے؟؟-3025/
 

طارق بن زیاد

مشہور رکن
شمولیت
اگست 04، 2011
پیغامات
324
ری ایکشن اسکور
1,719
پوائنٹ
139
محترم شاکر صاحب اس تھریڈ میں تو آپ نے ماشاء اللہ اچھی طرح بات کو سمجھایا ۔( ابتسامہ)
http://www.kitabosunnat.com/forum/%D...9F؟-3025/
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
محترم عبداللہ آدم بھائی جان،
بہت اچھا سوال ہے۔ آپ کے اس سوال کے بہانے سے یہ بات دیگر احباب تک بھی پہنچ جائے گی۔ بنیادی مقصد کے لحاظ سے اگرچہ ان دونوں آپشن میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ لیکن لائک کا فیچر کچھ منفرد خصوصیات رکھتا ہے۔ مختصراً یہ کہ:

1۔ جزاک اللہ کا بٹن کسی بھی پوسٹ پر دعائیہ کلمہ کے طور پر دبایا جا سکتا ہے۔ اس سے مراد دعا دینے کے علاوہ بعض اوقات یہ بھی ہوتی ہے کہ بٹن دبانے والے نے اس پوسٹ کا مطالعہ کر لیا ہے۔ لیکن پوسٹ کے متن سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔ اسی لئے بعض اوقات پوسٹ میں صرف جزاک اللہ لکھا ہوتا ہے اس پر بھی آپ جوابی دعا بٹن دبا کر ارسال کر سکتے ہیں۔
2۔ اس کے برعکس لائک کا بٹن عموماً پوسٹ کے مواد سے متفق ہونے پر دبایا جاتا ہے۔ نیز اس سے ایک طرح سے پوسٹ لکھنے والے کی حوصلہ افزائی مقصود ہوتی ہے۔ کیونکہ جب آپ لائک کا بٹن دباتے ہیں تو پوسٹ لکھنے والے کو ایک اطلاع بذریعہ ذاتی پیغام ارسال ہو جاتی ہے کہ فلاں رکن نے آپ کی فلاں پوسٹ کو اس وقت لائک کیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک منفرد بات لائک کے بٹن میں یہ بھی ہے کہ کسی طویل دھاگے میں لائق مطالعہ مواد کو پڑھنا ہو تو صفحہ کے بالکل اوپر دھاگے (تھریڈ) کے عنوان کے سامنے موجود لائک کے بٹن کو دبا کر دیکھیں۔ آپ کے سامنے صرف ان پوسٹس کی ایک فہرست آ جائے گی جنہیں کسی نہ کسی یوزر نے لائک کیا ہوگا۔ لہٰذا آپ کسی خاص دھاگے میں مشہور ترین پوسٹس کو بآسانی ڈھونڈ سکتے ہیں۔

امید ہے کہ میں اپنی بات واضح کرنے میں کامیاب ہو پایا ہوں گا۔ ورنہ مجھے کسی بھی کاؤنٹر سوال کا جواب دے کر خوشی ہوگی۔
لیکن اس تھریڈ کی ٥ ویں پوسٹ میں کچھ اور ہی کہہ رہے ہیں۔(ابتسامہ)

السلام علیکم،سوال تو بہت دلچسپ ہے۔ اور درست بات یہ ہے کہ درست جواب تو مجھے بھی نہیں معلوم۔ لیکن میری رائے اس معاملے میں یہ ہے کہ لائک یا پسند کے بٹن کا کسی بھی طرح مطلب ’مکمل متفق‘ تو نہیں لیا جانا چاہئے۔ اس کو عام زندگی پر منطبق کر کے بھی جائزہ لیا جا سکتا ہے کہ جب ہم مثلاً کسی کتاب کو پسند کرتے ہیں، تو اس سے مراد کتاب کے سارے متن کے ساتھ صد فیصدی اتفاق نہیں ہوتا بلکہ صرف کسی ایک پہلو سے پسندیدگی مراد ہو سکتی ہے۔ میں اپنی بات کرتا ہوں کہ اگر کسی کی پوسٹ سے مجھے سو فیصد اتفاق نہ بھی ہو تب بھی اس شخص کی ’محنت‘ پر اسے داد دینے کے لئے پسند کا بٹن دبا دیتا ہوں، تاکہ اس کی حوصلہ افزائی ہوتی رہے۔ کیونکہ اس کی پوسٹ کے متن سے اختلاف کے باوجود بہرحال وہ شخص گفتگو کا حصہ بن کر ہمارے علم میں اضافہ کا باعث تو بن ہی رہا ہوتا ہے۔ جزاک اللہ خیرا والے بٹن سے یہ کام اس لئے نہیں لیا جا سکتا کہ وہ بٹن دبانے سے یوزر کو داد کا پیغام نہیں پہنچتا۔ اب مثلاً میں نے آپ کی اوپر والی پوسٹ کو پسند کیا ہے تو اس کا مطلب میرے نزدیک یہ نہیں ہے کہ آپ نے جو یہ کہا ہے کہ پسند کا بے جا استعمال کیا جا رہا ہے، یہ رائے درست ہے۔ بلکہ آپ کی پوسٹ کے متن سے اختلاف کے باوجود اس کو میں نے اس لئے پسند کیا ہے کہ آپ نے ایک اچھا سوال اٹھایا ہے جو بات کچھ مبہم تھی ، شاید اس دھاگے میں اس کی وضاحت ہو جائے۔ لہٰذا میرے خیال سے کسی یوزر کا پسند کا بٹن دبانے کا مطلب فقط اتنا ہے کہ اس کے نزدیک اس پوسٹ میں کوئی اچھا پہلو موجود ہے جو اسے پسند آیا ہے۔ اس بنیاد پر تو متضاد آراء میں سے ہر ایک کو پسند کر لینا کچھ غلط معلوم نہیں ہوتا۔ کیونکہ پسند مکمل متن سے اتفاق کی بنیاد پر بھی ہو سکتی ہے اور بعض متن کی بنیاد پر بھی یا کسی اور ایسے پہلو کی بنیاد پر بھی جو دوسروں کی نظر سے اوجھل ہو، اور پھر یہ بھی یاد رہے کہ دقیق علمی گفتگو پڑھنے والے کچھ لوگ مجھ جیسے کم علم بھی ہوتے ہیں جو متضاد آراء میں سے پہلے فریق کی بات سنتے ہیں تو دل کہتا ہے کہ یہ بندہ بہت مدلل گفتگو کر گیا ہے اس کی بات ٹھیک ہوگی اور اسے پسند کر بیٹھتے ہیں پھر جب فریق ثانی کا زیادہ مدلل جواب سامنے ہوتا ہے تو دل کہتا ہے کہ بات تو یہ بھی ٹھیک معلوم ہوتی ہے۔۔۔لہٰذا یہ پسندیدگیاں متضاد آراء پر بھی متوازی چلتی رہتی ہیں۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
محترم شاکر صاحب اس تھریڈ میں تو آپ نے ماشاء اللہ اچھی طرح بات کو سمجھایا ۔( ابتسامہ)
http://www.kitabosunnat.com/forum/%D...9F%D8%9F-3025/
لیکن اس تھریڈ کی ٥ ویں پوسٹ میں کچھ اور ہی کہہ رہے ہیں۔(ابتسامہ)
ارے طارق بھائی ، دونوں پوسٹس کا مقصد ایک ہی ہے کہ لائک سے صد فیصد اتفاق مراد لینا درست نہیں۔ بلکہ پسندیدگی کا کوئی ایک پہلو مراد ہو سکتا ہے، جو مکمل متن سے اتفاق کو بھی ظاہر کر سکتا ہے، جزوی متن سے اتفاق، یا بغیر متن سے اتفاق کئے بس حوصلہ افزائی کی خاطر یا کسی خاص شخص کی فورم پر فعالیت ظاہر کرنے کے لئے بھی یہی بٹن استعمال ہوتا ہے۔ اور ویسے بھی یہ فقط میری رائے اور طریقہ استعمال ہے، ہر شخص اس بٹن کو مختلف مقاصد کے تحت سوچ کر استعمال کرتا ہوگا، اسے جنرل ہی رہنے دیتے ہیں، کسی خاص مقصد کو اس بٹن کے ساتھ مخصوص کرنے کا نتیجہ اس کے استعمال میں کمی کی صورت میں ہی ظاہر ہوگا۔ اور وہ ہم نہیں چاہتے (ابتسامہ)۔

دیگر تجاویز کے لئے مشکور ہوں۔ لیکن فی الحال پسند کے بٹن کے لئے ریٹنگ پوسٹس کے لیول پر مہیا کرنا ممکن نہیں ۔ البتہ مکمل دھاگے کو پسند کے اعتبار سے ریٹ کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لئے اوپر موجود بار میں ’اس موضوع کی درجہ بندی کریں‘ کو کلک کر کے چیک کریں۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
ارے طارق بھائی ، دونوں پوسٹس کا مقصد ایک ہی ہے کہ لائک سے صد فیصد اتفاق مراد لینا درست نہیں۔ بلکہ پسندیدگی کا کوئی ایک پہلو مراد ہو سکتا ہے، جو مکمل متن سے اتفاق کو بھی ظاہر کر سکتا ہے، جزوی متن سے اتفاق، یا بغیر متن سے اتفاق کئے بس حوصلہ افزائی کی خاطر یا کسی خاص شخص کی فورم پر فعالیت ظاہر کرنے کے لئے بھی یہی بٹن استعمال ہوتا ہے۔ اور ویسے بھی یہ فقط میری رائے اور طریقہ استعمال ہے، ہر شخص اس بٹن کو مختلف مقاصد کے تحت سوچ کر استعمال کرتا ہوگا، اسے جنرل ہی رہنے دیتے ہیں، کسی خاص مقصد کو اس بٹن کے ساتھ مخصوص کرنے کا نتیجہ اس کے استعمال میں کمی کی صورت میں ہی ظاہر ہوگا۔ اور وہ ہم نہیں چاہتے (ابتسامہ)۔
۔
جب کسی علمی بحث کے دوران مختلف آراء پیش کی جارہی ہوں تو کسی صاحب علم کی طرف سے ہر دو قسم کی آراء کو ’’پسند کرنا‘‘ ایک عجیب سی کنفیوزن کو جنم دیتا ہے۔
میرا خیال ہے کہ دو بٹن (پسند اور جزاک اللہ) میں سے کسی ایک کو پوسٹ کی حوصلہ افزائی کے لئے اور دوسرے کو ’’رائے سے اتفاق‘‘ کے لئے مختص کردینا چاہئیے۔ اس طرح جواب دینا والا کچھ لکھے بغیر بھی کسی ایک نکتہ نظر سے اتفاق رائے کا اظہار کرسکتا ہے اور ہر دو متضاد رائے کو پسند کرنے کا موجودہ مخمصہ بھی ختم ہوسکتا ہے۔ باقی آپ کی مرضی ع
جوچاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے (ابتسامہ)​
 
Top