• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پشاور سے انتہا پسندوں کا پاکستانی فورسز کا اغوا کے بعد بے رحمی سے قتل

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
نصیر الدین طوسی اور ابن علقمی کی خلیفہ بغداد سے غداری کے بعد مقتدی الصدر اور احمدی نزاد کی ڈرامے بازیوں تک ............... اب زیادہ وقت نہیں ہے کہ امت ایک بار پھر ان مار آستینوں کی کرتوتوں کو کھلتا دیکھ لے ......... جس پر اپنے تئیں اتحاد و اتفاق اور تقیہ کے دنبیز پردے ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے !
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
ہمارے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے افغانستان کے عوام کی فعال حمایت انتہائی ہی اہم ہے۔
جو ابھی تک حاصل نہیں ہوسکی ہے ہاں شیعہ کو چھوڑ کر جو شروع دن سے ہی امریکی دہشت گرد افواج کے وفادار کتے ہیں۔
امریکی انتظامیہ اور مسلح افواج افغانستان کےعوام کی یقین، اعتماد، اور حمایت کو حاصل کرنے کے انتھک محنت کر رہے ہیں-
اچھا جی تو اسی اعتماد کو حاصل کرنے کے لیے عوام کا قتل عام کیا جارہا ہے، کبھی شادی کی تقریب پر بمباری کی جاتی ہے تو کبھی راہ چلتے عام لوگوں کو گولیوں سے چھلنی کیا جاتا ہے اور کبھی گھروں میں گھس کر معصوم بچوں عورتوں اور بزرگوں کو قتل کیا جاتا ہے اگر امریکی دہشگرد ظالم درندے اسی طرح کی انتھک محنت کرتے رہے تو ٢٠١٣ء میں ہی یہاں سے کتوں کی طرح مار بھگائے جائیں گےان شاءاللہ، یہ امریکی درندے عوام کا اعتماد خاک پائیں گے جبکہ یہ افغانی فوج کا اعتماد حاصل نہیں کرسکے آئے دن کسی افغانی فوجی نے کئی کئی امریکی کتے مردار کیے ہوتے ہیں ابھی چند دن پہلے ایک عورت نے جو سرکاری ملازم تھی نے امریکی کو ہلاک کیا ہے۔

افغانستان کی تعمیر نو اوراس کے اداروں کو مضبوط بنانے کی سمت امریکہ کیوں اربوں ڈالر خرچ کرے گا، اگر ہمارے مبینہ مقاصد خطے کو بحران میں رکھنے کے لئے ہوتے؟ ان تمام الزامات مکمل طور پر غلط ہیں اور اس کا کوئی مطلب ہی نہیں۔

طالبان کا افغانستان موجودہ افغانستان سے کئی لاکھ گنا مستحکم تھا سمجھے تم امریکی ایجنٹ امریکی دہشگرد صلیبی غنڈوں نے یہاں کا امن تباہ کیا اور تم اس کا الزام مسلمانوں پر لگا رہے ہو!!!!
امریکی غنڈے یہاں نہ آتے تو ایک مثالی ملک ہونا تھا مگر امریکی یہ چاہتے ہیں کہ پوری دنیا میں ان کا نظام زندگی چلے یعنی جمہوریت اس کو نافذ کرنے اور اسلامی حکومت کو تباہ کرنے امریکی غنڈے یہاں آئے اور اب جو لاکھوں کروڑوں ڈالر یہاں لگا رہا ہے تو صرف اپنے باطل اور کفریہ نظام جمہوریت کو بچانے کے لیے نہ کہ یہاں کی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے سمجھے تم؟؟؟
میں یہ ظالم درندے شیطان بش کا بیان پڑھ چکا ہوں جس میں اس نے کہا تھا کہ ہم خلافت کے قیام کی کوئی بھی کوشش طاقت کے ساتھ کچل کر رکھ دیں گے اور اسی درندے کا یہ بیاں بھی کئی دفعہ پڑھ چکا ہوں کہ ہم جمہوریت کے نظام کو پوری دنیا میں قائم کریں گے۔
یہ تو مسلمانوں کی عقلوں پر پردہ پڑا ہوا ہے ورنہ یہ کفریہ نظام جمہوریت کبھی بھی قبول نہ کرتے اللہ ان کو ہدایت دے آمین
میرے خیال سے فواد صاب کی چھٹی ہو گئی ہے؟؟؟ یا کہ یہاں نئی آئی۔ڈی بناکر آئے ہو؟؟؟؟
باقی ابھی وقت نہیں ورنہ تبصرہ تو کافی لمبا کرنا تھا وقت ملا تو پھر سہی ان شاءاللہ
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
شام کا جاری مسئلہ – اور امریکی کردار

شام کا جاری مسئلہ – اور امریکی کردار

محترم حرب بن شداد
السلام عليکم

شام کے لوگوں کے جمہوری حقوق اور آزادی کی طرف جاری کوششوں پر آپ بیکار ميں واضح امریکی پوزیشن کو الجھانے کی کوشش کر رہے ہیں ميں کچھ حقائق اور اعداد و شمار کے ذريعے شام میں جاری امریکی کردار کے متعلق آپ کے غلط تاثرات کو دور اور واضح کرنا چاہتا ہوں۔ امریکہ جمہوری حقوق اور آزادی کے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کيلۓ شام کے لوگوں کی جاری کوششوں کی بھر پور حمایت کرتا ہے ۔

امریکہ صرف بین الاقوامی قانونی ڈھانچہ اور دائرہ کار کے اندر کام کرتا ہے، دوسری طرف ہم یقین رکھتے ہيں ہے کہ سیاسی منتقلی ہی ايشو کا سب سے بہترین راستہ ہے، اور ہم اس امر پر بالکل يقين نہيں رکھتے کہ مزيد اضافی ہتھیار کے ذريعے کوئی سیاسی حل کيطرف کوئی کامیابی ہو سکتی ہے۔ جہاں تک ہماری مالی امداد کا تعلق ہے، اب تک شام کے جاری عوامی انقلاب ميں انسانی بنیادوں پر 250 ملین ڈالر سے زائد امداد اور حمایت فراہم کی ہے، جس میں سے 50 ملین ہم نے حاليہ مراکیش کانفرنس میں شام کے حزب اختلاف کے اتحاد کو دینے کا وعدہ کیا ہے، جس کانفرنس ميں ہم نے حزب اختلاف کے اتحاد کو ايک جائز شام کے عوام کی جائز نمائندہ کے طور پر تسلیم کيا۔ يہ ذکر کرنا نہايت ضروری ہے کہ اس اتحاد ميں کچھ دہشت گرد عناصر داخل ہوئے ہيں جو اپنی مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی اور پر تشدد سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانا چاہتے ہيں تاکہ شامی عوام کو اپنے مقصد سے منحرف کر سکے جو آزادی، انصاف اور جمہوریت کا مطالبہ کر رہے ہيں۔ ايسے دہشتگردوں کی موجودگی سے يہ ضروری ہوجاتا ہے کہ يقين کرليں کہ ہتھيار ان لوگوں کے ہاتھ تک نہ پہنچ جائيں جو مستقبل ميں ان کو دہشت گردی اور مجرمانہ مقاصد کے ليۓ استعمال کرسکتے ہيں اور خطے کی سلامتی اور امریکہ کو دھمکی کا باعث بن سکتے ہيں۔

اس کے علاوہ، امریکہ شام کے حزب اختلاف کی حمایت جاری رکھے گا۔ ہم یہ پختہ یقین رکھتے ہیں یہ ضروری ہے کہ اپوزیشن کے ان ارکان کے درمیان فرق کيا جائيں جو ایک آزاد، جمہوری، اور جامع شام چاہتے ہیں ہے جن کی قيادت ايسے لوگ کررہے ہو جو عزت اور ترقی قومی اتحاد، وقار، انسانی حقوق اور قانون کے تحت مساوی تحفظ اور حقوق نسلی یا صنفی امتياز کو قطع نظر رکھتے ہوئے اس کی پاسدار ہيں اور دوسرے طرف وہ لوگ جنہوں نے القاعدہ کے راستہ کو منتخب کیا ہے۔

تاشفيں – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
نام نہاد جہادی – اور افغانستان ميں امريکی کردار

نام نہاد جہادی – اور افغانستان ميں امريکی کردار

محترم محمد عاصم،
السلام عليکم،

میں مکمل طور پر آپ کے اس جھوٹے اور بے بنیاد نظریہ سے بالکل متفق نہیں ہوں جس ميں آپ طالبان اور دیگر انتہا پسندوں کو جو افغانستان میں بے گناہ لوگوں کے قتل میں ملوث ہيں کو سی آئی اے کے ایجنٹ کے طور پر پيش کرنے کی کوشش کررہے ہيں ۔

آپ جان بوجھ کر دہشت گردی، القاعدہ، اور طالبان کے متعلق اہم حقائق، اور ان کے انسانیت کے خلاف سفاکانہ کارروائیوں میں مسلسل ملوث ہونے کو نظر انداز کر رہے ہیں ۔ آپ ہی اتنی آسانی سے کيسے بھول جاتے ہيں کہ القاعدہ ہی نے امریکہ کے خلاف 1990 میں جنگ کا اعلان کیا اور 1990 میں امریکی اہداف پر کئی بار حملے کیے ۔ امریکی وطن پر 11 ستمبر 2001 کو القاعدہ کی طرف سے حملہ کیا گیا جس ميں ہزاروں معصوم لوگوں کو قتل کياگيا تھا ۔ 9/11 کے حملوں کے بعد، امریکہ اور دوسرے بین الاقوامی امن پسند ممالک القاعدہ کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کيلۓ افغانستان گئے جودنيا بھرميں دہشتگرد سرگرميوں کيلۓ استعمال ہورہے تھے ۔ امريکہ اور ان کے اتحادی قوت کے استعمال پر مجبور ہو گئے تھے، کيونکہ اس وقت کی طالبان حکومت کو القاعدہ کے دہشتگرد عناصر کو حوالے کرنے کے لئے اور افغانستان کی سر زمين کو دنیا بھر میں دہشت گرد سرگرمیوں کے لئے استعمال سے روکھنے کے لے مطالبہ کيا گیا، جسے انہوں نے مسترد کيا ۔ حقیقت میں اقوام متحدہ نے 1999 میں طالبان حکومت سے اسامہ بن لادن کو حوالہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

مجھے سمجھ نہیں آ رہا، کہ آپ طالبان اور دوسرے دہشتگرد تنظيموں کا جو افغانستان میں معصوم لوگوں کے خلاف سنگین جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں کا سی آئی اے کے ساتھ وابستگی کے بارے میں اس قسم کا غيرذمدارانہ بیان کس طرح دے سکتے ہيں؟ میں اس بات کو یقینی طور سے کہہ سکتا ہوں کہ امریکہ کا ان دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ کسی بھی قسم کا کوئی تعلق نہیں رہا ۔ اس کے علاوہ، آپ کے پاس کوئی بھی ثبوت نہیں کہ يہ تنظميں امريکہ سے منسلک رہے ہيں۔ ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا مقصد بہت واضح ہے کہ القاعدہ اور اس کے دوسرے گروہوں کو شکست دے اور دنیا کو ایک زیادہ محفوظ اور پرامن جگہ بنايا جائے.

ميں یقين سے کہہ سکتا ہوں کہ آپ کے الزامات کہ طالبان، اور دوسرے دہشتگرد تنظميں امریکی پیداوار ہے اور افغانستان میں سب کچھ امريکہ کررہا ہے اور يہ امریکی حکومت کی طرف سے منصوبہ بندی کی بڑی سازش کا ایک حصہ ہے تاکہ خطے ميں اپنی مظبوط موجودگی کو يقينی بنايا جائے ، يہ الزامات مکمل طور پر مضحکہ خیز اور حقائق سے مبرا ہيں۔

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
ميں یقين سے کہہ سکتا ہوں کہ آپ کے الزامات کہ طالبان، اور دوسرے دہشتگرد تنظميں امریکی پیداوار ہے اور افغانستان میں سب کچھ امريکہ کررہا ہے اور يہ امریکی حکومت کی طرف سے منصوبہ بندی کی بڑی سازش کا ایک حصہ ہے تاکہ خطے ميں اپنی مظبوط موجودگی کو يقينی بنايا جائے ، يہ الزامات مکمل طور پر مضحکہ خیز اور حقائق سے مبرا ہيں۔
لگتا ہے آپ میری بات کو سمجھے ہی نہیں ہو !!!! میں نے کب کہا کہ افغانی مجاہدین یا طالبان امریکی ایجنٹ ہیں!!!؟؟؟
ہاں میں نے تو تم کو کہا تھا کہ تم لوگ امریکی ایجنٹ ہو اُس شیطان کے ایجنٹ جو پوری دنیا کو جنگ کی لپیٹ میں لے رہا ہے۔
ساری دنیا کا امن تباہ کیا امریکی صلیبی غنڈوں نے اور اس کا الزام لگا رہے ہو تم مجاہدین پر جو اپنے دین، اپنے ملک کو ان شیطانوں سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں!!! تف ہے تم پر
٩-١١ میں کل ٦ سے ٧ ہزار امریکی مرے ہوں گے اور امریکی درندوں نے ان ١٠ سالوں میں ١٥ سے ٢٠ لاکھ مسلمان قتل کر دیئے ہیں تم کو یہ قتل عام نظر نہیں آتا؟؟؟
ویسے بھی امریکی اور یورپ کے غیر جانبدار اخبار صحافیوں نے ٩-١١ کی حقیقت دلائل سے واضح کردی ہوئی ہے کہ یہ کاروائی اصل میں یہودی سازش کی کڑی ہے اور اس پر مکمل دلائل دیئے گے تم لوگ جاتے ہو مگر اپنی نمک حلالی کرنا چاہتے ہو اس لیئے اس پر بات نہیں کرتے۔
تم بتاؤ اگر یہ یہودی سازش نہیں تھی تو جو ٦ سے ٧ ہزار یہودی اس عمارتوں میں کام کرتا تھا اُس دن سبھی کیوں نہیں ڈیوٹی پر آئے تھے؟؟؟ اس کا انکار تو بش بھی نہ کرسکا تھا تم کیا کرتے ہو دیکھتے ہیں۔
اور ہاں امریکی دہشت گرد گروپوں میں پاکستانی طالبان شامل سمجھتا ہوں کیونکہ یہ امریکی مفادات کے لیئے کام کرتے ہیں اور پاکستان میں عوامی مقامات پر دھماکے کر کے عوام کو قتل کر رہے ہیں بالکل ویسے ہی جیسے امریکی غنڈے ڈرون حملے کرکے پاکستانی مسلمانوں کو قتل کر رہے ہیں۔ اس کا تازہ ثبوت پشاور ائیر پورٹ پر حملے میں مردار ہونے والا ایک دہشت گرد جس کی پشت پر شیطان کا ٹیٹو بنا ہوا تھا تم کو بتاتا چلوں ایک عام مسلم بھی کبھی ایسا ٹیٹو اپنے جسم پر نہیں بنوانا پسند کرتا تو وہ جو اللہ کی راہ میں جہاد کے لیئے نکلا ہو وہ کیسے ایسا عمل کرسکتا ہے اس سے صاف واضح ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ یعنی پاکستان میں آرمی کو ٹارگٹ کرنا، مساجد میں دھماکے کرنا، عوامی مقامات پر حملے کرنا امریکی دہشتگرد تنظیم بلیک واٹر کے کتے کرتے ہیں۔
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
مرا ہوا دہشتگرد جس کے کمر پر ٹيٹو تھا

مرا ہوا دہشتگرد جس کے کمر پر ٹيٹو تھا

محترم محمد عاصم
السلام عليکم


میں پشاور کے ہوائی اڈے پر ہونے والے حملے اور پاکستان میں غیر ملکی دہشت گردوں کی موجودگی پر آپ کے ذاتی خیالات پر کوئی زيادہ حيران کن نہيں ہيں۔ بدقسمتی سے گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان ميں ايک حلقے کی يہی سوچ رہی ہے۔ جب بھی دہشت گردوں کی جانب سے پرتشدد کاروائ کی جاتی ہے تو تمام تر توجہ اور کاوشيں يہ ثابت کرنے پر صرف ہوتی ہيں کہ کسی طرح يہ ثابت کيا جاۓ کہ ان دہشت گردوں اور مجرموں کا سرے سے کوئ وجود ہی نہيں ہے۔ دہشت گردی کی مذمت اور مسلۓ پر پر مغز اور تعميری بحث کے ذريعے مثبت اور ديرپا حل تلاش کرنے کی بجاۓ "بيرونی عناصر" اور "امريکی سازش" جيسے نعرے لگا کر اپنی تمام ذمہ داريوں سے ہاتھ صاف کر ليے جاتے ہيں۔

امريکی حکومت کا ہميشہ يہ موقف رہا ہے کہ دہشت گرد مجرم ہيں جو اپنے سیاسی طاقت کے حصول کيلۓ معصوم لوگوں کے خلاف ظالمانہ پر پردہ ڈالنے کے ليے مذہب کا سہارا ليتے ہيں۔

پاکستانی حدود کے اندر ازبک اور چيچين دہشت گردوں کی موجودگی کسی کے ليے باعث حيرت نہيں ہونی چاہيے۔ پاکستان کی حکومت اور عسکری قيادت اس حقيقت سے بخوبی آگاہ ہے۔ اس ضمن ميں آپ کی توجہ سال 2009 ميں پاک فوج کے سربراہ جرنل اشفاق کيانی کے ايک بيان کی جانب دلوانا چاہوں گا جس ميں انھوں نے وزيرستان ميں فوجی آپريشن کے موقع پر انھی حقائق کو ان الفاظ ميں واضح کيا تھا کہ "جنوبی وزيرستان ميں آپريشن نڈر اور حب الوطن محسود قبائل کے خلاف نہيں ہے بلکہ ان عناصر کے قلع قمع کے ليے ہے جنھوں نے خطے کا امن غارت کر ديا ہے۔ اس آپريشن کا ہدف ازبک دہشت گرد، غير ملکی عناصر اور مقامی عسکريت پسند ہيں"

Kayani writes to Mehsuds, seeks tribe`s support | Latest news, Breaking news, Pakistan News, World news, business, sport and multimedia | DAWN.COM

يہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ ستمبر 25 2000 کو امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ نے اسلامک موومنٹ آف ازبکستان (آئ ايم يو) نامی تنظيم کو دہشت گرد تنظيموں کی لسٹ ميں شامل کر کے اسے کالعدم قراد دے ديا تھا۔ زيادہ اہم بات يہ ہے کہ اس تنظيم کے حوالے سے امريکی حکومت نے جو تفصيلات جاری کی تھيں ان ميں يہ واضح کر ديا گيا تھا کہ آئ ايم يو کا طالبان اور تحريک طالبان پاکستان کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے۔ يہی نہيں بلکہ اس تنظيم نے يورپ اور وسطی ايشيا کی رياستوں سے بڑی تعداد ميں ہرکارے اپنی صفوں ميں شامل کيے ہيں اور ان کی توجہ کا مرکز افغانستان اور پاکستان ميں تشدد کی کاروائيوں کو فروغ دينا ہے۔

Country Reports on Terrorism 2011 Chapter 6. Foreign Terrorist Organizations

ايک طرف تو گزشتہ دس برسوں کے دوران امريکہ نے پاکستان کو دفاع اور فوجی اداروں کے استحکام اور دہشت گردی کے خاتمے کے ليے کئ بلين ڈالرز کی امداد دی ہے اور اس ضمن ميں مزيد امداد کی درخواست بھی کی جاتی ہے اور دوسری جانب ايسے مبصرين اور راۓ دہندگان بھی موجود ہيں جو پھر بھی بغير کسی منطق کے امريکہ ہی کو پاکستان ميں دہشت گردی کا ذمہ دار بھی قرار ديتے ہيں۔ پاکستان فوج کی مدد اور پھر اسی فوج پر حملے کر کے امريکہ کو بھلا کيا فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔

جہاں تک خودکش حملوں کا سوال ہے تو امريکہ کے پاس ايسے"تربيت يافتہ مجاہد" نہيں ہيں جو پاکستان کے عام لوگوں کو قتل کرنے کے ليے اپنی جان کا نذرانہ دينے کے ليے تيار ہوں۔ خودکش حملہ آور ايک دن ميں تيار نہيں ہوتا۔ اس کے ليے مہينوں کی تربيت اور برين واشنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔

انتہا پسند اور دہشت گرد تنظيميں اور انکے پيرو کار جو صرف "مارو اور مارتے چلے جاؤ" کی پاليسی پر عمل پيرا ہيں وہ نہ امريکہ کے دوست ہيں اور نہ ہی پاکستانی عوام کے۔ دہشت گردی کی يہ واقعات صرف پاکستان ميں نہيں ہو رہے، حقيقت يہ ہے کہ يہ دہشت گرد جو کم سن بچوں کو خودکش حملہ آوروں ميں تبديل کر کے برطانيہ، عراق، الجزائر، پاکستان اور افغانستان سميت دنيا کے کئ ممالک ميں بغير کسی تفريق کے بے گناہ انسانوں کا خون بہا رہے ہيں، يہ کسی اخلاقی اور مذہبی قدروں يا روايات کو مقدم نہيں سمجھتے۔

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
 
Top