مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 469
- پوائنٹ
- 209
عام طور سے لوگ زمین خرید کر چھوڑ دیتے ہیں تاکہ بعد میں کسی کام آجائے اور خاص طور سے باہرنوکری کرنے والے پلاٹ اس مقصد سے خریدتے ہیں کہ اس سے منافع حاصل کیا جائے ۔
اس طرح پلاٹ کی دو قسمیں بنتی ہیں ۔
(1) ایک قسم تو وہ ہے جسے ذاتی اغراض کی خاطر خریدی جائے تاکہ اس میں گھر بنایا جائے یا کھیتی کی جائے ۔
(2) دوسری قسم: تجارت کی نیت سے پلاٹ خریدا جائے جس طرح شہروں میں بلڈرس مکان وزمین کی خرید و فروخت کرتے ہیں ۔
پہلی قسم پہ زکوۃ نہیں ہے کیونکہ ذاتی غرض کے لئے ہے البتہ زرعی زمین کی پیدار پہ زکوۃ دینی ہوگی (اس کا نصاب 5 وسق یعنی 19 یا 20 من تقریباہے)۔ اور دوسری قسم کے پلاٹ پہ ہرسال کے اعتبار سے اس کی قیمت پہ زکوۃ دینی ہوگی کیونکہ یہ پلاٹ اب تجارت کی قسم میں داخل ہوگیا ہے اور تجارت کی نیت سے خریدے گئے پلاٹ پہ سالانہ زکوۃ دینی ہوگی ۔
واللہ اعلم
اس طرح پلاٹ کی دو قسمیں بنتی ہیں ۔
(1) ایک قسم تو وہ ہے جسے ذاتی اغراض کی خاطر خریدی جائے تاکہ اس میں گھر بنایا جائے یا کھیتی کی جائے ۔
(2) دوسری قسم: تجارت کی نیت سے پلاٹ خریدا جائے جس طرح شہروں میں بلڈرس مکان وزمین کی خرید و فروخت کرتے ہیں ۔
پہلی قسم پہ زکوۃ نہیں ہے کیونکہ ذاتی غرض کے لئے ہے البتہ زرعی زمین کی پیدار پہ زکوۃ دینی ہوگی (اس کا نصاب 5 وسق یعنی 19 یا 20 من تقریباہے)۔ اور دوسری قسم کے پلاٹ پہ ہرسال کے اعتبار سے اس کی قیمت پہ زکوۃ دینی ہوگی کیونکہ یہ پلاٹ اب تجارت کی قسم میں داخل ہوگیا ہے اور تجارت کی نیت سے خریدے گئے پلاٹ پہ سالانہ زکوۃ دینی ہوگی ۔
واللہ اعلم