میں سمجھتا ہوں کہ اللہ کے ان پانچ عاجز اور عبادت گزار بندوں کو ’اللہ‘ قرار دینا عیسائیوں کے ’عقیدۂ تثلیث‘ سے بھی بدتر کفر وشرک ہے۔
عقیدۂ تثلیث کے متعلّق فرمانِ باری ہے:
﴿ لَقَد كَفَرَ الَّذينَ قالوا إِنَّ اللَّـهَ ثالِثُ ثَلـٰثَةٍ ۘ وَما مِن إِلـٰهٍ إِلّا إِلـٰهٌ وٰحِدٌ ۚ وَإِن لَم يَنتَهوا عَمّا يَقولونَ لَيَمَسَّنَّ الَّذينَ كَفَروا مِنهُم عَذابٌ أَليمٌ ٧٣ أَفَلا يَتوبونَ إِلَى اللَّـهِ وَيَستَغفِرونَهُ ۚ وَاللَّـهُ غَفورٌ رَحيمٌ ٧٤ مَا المَسيحُ ابنُ مَريَمَ إِلّا رَسولٌ قَد خَلَت مِن قَبلِهِ الرُّسُلُ وَأُمُّهُ صِدّيقَةٌ ۖ كانا يَأكُلانِ الطَّعامَ ۗ انظُر كَيفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الـٔايـٰتِ ثُمَّ انظُر أَنّىٰ يُؤفَكونَ ٧٥ قُل أَتَعبُدونَ مِن دونِ اللَّـهِ ما لا يَملِكُ لَكُم ضَرًّا وَلا نَفعًا ۚ وَاللَّـهُ هُوَ السَّميعُ العَليمُ ٧٦ قُل يـٰأَهلَ الكِتـٰبِ لا تَغلوا فى دينِكُم غَيرَ الحَقِّ وَلا تَتَّبِعوا أَهواءَ قَومٍ قَد ضَلّوا مِن قَبلُ وَأَضَلّوا كَثيرًا وَضَلّوا عَن سَواءِ السَّبيلِ ٧٧ ﴾ ۔۔۔ سورة المائدة
وه لوگ بھی
قطعاً کافر ہوگئے جنہوں نے کہا، اللہ تین میں سے تیسرا ہے، دراصل سوا اللہ تعالیٰ کے کوئی معبود نہیں۔ اگر یہ لوگ اپنے اس قول سے باز نہ رہے تو ان میں سے جو کفر پر رہیں گے، انہیں المناک عذاب ضرور پہنچے گا (73) یہ لوگ کیوں اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں جھکتے اور کیوں استغفار نہیں کرتے؟ اللہ تعالیٰ تو بہت ہی بخشنے والا اور بڑا ہی مہربان ہے (74) مسیح ابن مریم سوا پیغمبر ہونے کے اور کچھ بھی نہیں، اس سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر ہوچکے ہیں ان کی والده ایک راست باز عورت تھیں
دونوں ماں بیٹے کھانا کھایا کرتے تھے، آپ دیکھیے کہ کس طرح ہم ان کے سامنے دلیلیں رکھتے ہیں پھر غور کیجیئے کہ کس طرح وه پھرے جاتے ہیں (75) آپ کہہ دیجیئے کہ کیا تم اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہارے کسی نقصان کے مالک ہیں نہ کسی نفع کے، اللہ ہی خوب سننے اور پوری طرح جاننے والا ہے (76) کہہ دیجیئے اے اہل کتاب!
اپنے دین میں ناحق غلو اور زیادتی نہ کرو اور ان لوگوں کی نفسانی خواہشوں کی پیروی نہ کرو
جو پہلے سے بہک چکے ہیں اور بہتوں کو بہکا بھی چکے ہیں اور سیدھی راه سے ہٹ گئے ہیں (77)
درج بالا آیات کا ایک ایک لفظ غور سے پڑھنے کے قابل ہے۔ قلبِ سلیم رکھنے والے یہ آیات پڑھنے کے بعد اس قسم کے عقائد سے جان چھڑا کر نارِ جہنم سے محفوظ ہو جاتے اور اللہ رحمتوں کے مستحق قرار پاتے ہیں۔ غور کیجئے کہ اللہ کے جو عاجز بندے - خواہ وہ اللہ کے کتنے مقرب کیوں نہ ہوں - کھانا کھاتے ہوں، جس کا لازمی تقاضا
قضائے حاجت کیلئے باتھ روم جانا بھی ہے، ایسے لوگ ہر لحاظ سے کامل اللہ رب العٰلمین کے شریک کیسے ہو سکتے ہیں؟؟! انہیں معبود کیسے باور کیا جا سکتا ہے؟ ان انبیائے کرام واولیاء اللہ کے متعلق ایسے عقائد ہی تو غلو ہیں جن سے بچنے کا حکم ہے لیکن علمائے سوء وہ ہیں جو خود بھی گمراہ ہیں، لوگوں کو بھی گمراہ کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ معاف فرمائیں!
یہ لوگ درج ذیل فرمانِ باری کے مصداق ہیں:
﴿ وَجَعَلوا لَهُ مِن عِبادِهِ جُزءًا ۚ إِنَّ الإِنسـٰنَ لَكَفورٌ مُبينٌ ١٥ ﴾ ۔۔۔ سورة الزخرف
اور انہوں نے
اللہ کے بعض بندوں کو اس کا جز ٹھہرا دیا یقیناً انسان کھلم کھلا ناشکرا ہے (15)
عقیدۂ تثلیث والے اللہ کے ساتھ ساتھ سیدنا عیسیٰ بن مریم اور سیدہ مریم یا سیدنا جبریل کو معبود مانتے ہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ کو ان تین معبودوں میں سے ’ایک‘ مانتے ہیں باقی ’دو‘ اللہ کے علاوہ ہیں۔
جبکہ ان کے بالمقابل پانچ کو اللہ ماننے والوں کا کفر وشرک عیسائیوں سے بڑھ کر اس لئے ہے کہ
یہ پانچ کو اللہ ماننے والے:
اولاً: تین سے بڑھ کر پانچ کو معبود قرار دیتے ہیں۔
ثانیا: یہ بدبخت ان پانچوں میں اللہ کو شامل نہیں کرتے۔ گویا انہوں نے اللہ کے وجود کا ہی سرے سے انکار کر ڈالا اور اللہ کی مخلوق میں سے پانچ عاجز ترین بندگانِ الٰہی کو مشترک طور پر اللہ مان لیا جن میں اللہ بذاتِ خود شامل نہیں۔
قاتلهم الله أنى يؤفكون
یہ پانچ اللہ کے وہ ولی ہیں جنہوں نے لوگوں کو اپنی عبادت کی دعوت ہرگز ہرگز نہیں دی بلکہ ان پانچوں نے بھی لوگوں کو اللہ کی عبادت کا کہا لیکن!
﴿ لَقَد كَفَرَ الَّذينَ قالوا إِنَّ اللَّـهَ هُوَ المَسيحُ ابنُ مَريَمَ ۖ وَقالَ المَسيحُ يـٰبَنى إِسرٰءيلَ اعبُدُوا اللَّـهَ رَبّى وَرَبَّكُم ۖ إِنَّهُ مَن يُشرِك بِاللَّـهِ فَقَد حَرَّمَ اللَّـهُ عَلَيهِ الجَنَّةَ وَمَأوىٰهُ النّارُ ۖ وَما لِلظّـٰلِمينَ مِن أَنصارٍ ٧٢ ﴾ ۔۔۔سورة المائدة
بے شک وه لوگ کافر ہوگئے جن کا قول ہے کہ مسیح ابن مریم ہی اللہ ہے
حالانکہ خود مسیح نے ان سے کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل! اللہ ہی کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا رب ہے، یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے، اس کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے اور گنہگاروں کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہوگا (72)
اللہ تعالیٰ سب کو عقل وہدایت نصیب فرمائیں!