• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

* پندرہ شعبان کا روزہ رکھنا کیسا ہے؟*

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
* پندرہ شعبان کا روزہ رکھنا کیسا ہے؟*

* از قلم :*
*حافظ اکبر علی اختر علی سلفی / عفا اللہ عنہ*
ا=========================

*الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده، أما بعد :*

محترم قارئین! کئ احباب نے یہ سوال کیا کہ پندرہ شعبان کا روزہ رکھنا کیسا ہے؟ تو جواباً عرض ہے کہ:

*(1)* ہمارے معاشرے میں بہت سارے مسلمان ایسے ہیں جو صرف پندرہ شعبان کا بطور خاص روزہ رکھتے ہیں تو ایسے احباب جان لیں کہ صرف پندرہ شعبان کا بطور خاص روزہ رکھنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت نہیں ہے اور نا ہی صحابہ کرام ایسا کرتے تھے اور جو کام ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے نا کیا ہو یا کرنے کا حکم نا دیا ہو، ایسے کام سے ایک مسلمان کو بچنا چاہیے کیونکہ ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے : "مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَيْسَ عَلَيْهِ أَمْرُنَا فَهُوَ رَدٌّ" "جس شخص نے کوئی ایسا عمل کیا جس کا حکم ہم نے نہیں دیا تو وہ عمل مردود ہے". (صحيح مسلم : 1718)


*(2)* صرف پندرہ شعبان کے دن بطور خاص یہ سوچ کر روزہ رکھنا کہ اس دن روزہ رکھنے کی بڑی فضیلت ہے تو جان لیں کہ یہ بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ پندرہ شعبان کے دن روزہ رکھنے کی فضیلت میں جو حدیث مروی ہے وہ موضوع ہے (دیکھیں : سنن ابن ماجہ بتحقیق الألبانی، ح:1388) اور موضوع حدیث نا قابل عمل ہوتی ہے.


*(3)* نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم ماہِ شعبان میں سب سے زیادہ نفلی روزہ رکھتے تھے. (صحيح البخاری : 1969) اگر اِس سنت کی پیروی کرتے ہوئے ایک انسان ماہِ شعبان میں ایک یا اس سے زیادہ روزے رکھتا ہے اور اس میں پندرہ شعبان بھی شامل ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے.


*(4)* اگر انسان کوئی مسنون روزہ رکھ رہا ہو اور اُس میں پندرہ شعبان آجائے تو پندرہ شعبان کا روزہ رکھنا جائز ہے کیونکہ اِس صورت میں انسان بطور خاص پندرہ شعبان کا روزہ نہیں رکھ رہا ہوتا ہے بلکہ مسنون روزے کو رکھ رہا ہوتا ہے جیسے ایام بیض (یعنی عربی کی 13، 14 اور 15 تاریخ) کے روزے وغیرہ.


*(5)* اگر کسی انسان کے معمول کے روزے میں پندرہ شعبان آجائے، تب بھی پندرہ شعبان کا روزہ رکھنا جائز ہے کیونکہ اِس صورت میں انسان بطور خاص پندرہ شعبان کا روزہ نہیں رکھ رہا ہوتا ہے بلکہ اپنے معمول کے روزے کو رکھ رہا ہوتا ہے جیسے سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھنا اور ہر ماہ ایامِ بیض کے روزے رکھنا وغیرہ.


هذا ما عندي والله أعلم وعلمه أتم.


* ایک اہم گزارش :*
تمام مسلمانوں سے مؤدبانہ التماس ہے کہ رسم و رواج کو طلاق دیں اور سنتِ رسول - صلی اللہ علیہ و سلم - کو سامنے رکھتے ہوئے شعبان میں روزہ رکھیں. واللہ ولی التوفيق.


*وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين.*


* ناشر : البلاغ اسلامک سینٹر*
*️ 13-شعبان-1444ھ*
*️ 06-مارچ-2023ء*
 
Top