• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پڑوسیوں کے حقوق

طارق بن زیاد

مشہور رکن
شمولیت
اگست 04، 2011
پیغامات
324
ری ایکشن اسکور
1,719
پوائنٹ
139
اعوذباللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم

پڑوسیوں کے حقوق

وَاعْبُدُوا اللَّـهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ۖ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَبِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَالْجَارِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنبِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا ﴿٣٦
اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ سلوک و احسان کرو اور رشتہ داروں سے اور یتیموں سے اور مسکینوں سے اور قرابت دار ہمسایہ سے اور اجنبی ہمسائے سے (١) اور پہلو کے ساتھی سے (٢) اور راہ کے مسافر سے اور ان سے جن کے مالک تمہارے ہاتھ ہیں (غلام، کنیز) (٣) یقیناً اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والے اور شیخی خوروں کو پسند نہیں فرماتا۔ (٤) سورہ النساء


پڑوسی تین طرح کے ہوتے ہیں - ایک وہ ہوتے ہیں جو کہ کافر ہیں انکا ہم پر ایک حق ہے دوسرے وہ ہیں جو مسلمان اورپڑوسی بھی ہیں انکے دو حقوق ہیں اور تیسرا وہ ہے جسکے تین حقوق ہیں جو ہمارا پروسی بھی ہے مسلمان بھی اور رشتہ دار بھی

حضرت عائشہ (رض) کا بیان ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام پڑوسی کے لئے برابر ہمیں وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے یہ خیال ہوا کہ اس کو وارث بنادیں گے۔صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 973

وہ آدمی مومن نہیں ہے
ابوشریح کہتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ واللہ وہ آدمی مومن نہیں ہے، واللہ وہ آدمی مومن نہیں ہے، واللہ وہ آدمی مومن نہیں ہے، پوچھا گیا کون یا رسول اللہ! آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا جس کا پڑوسی اس کی تکلیفوں سے بے خوف نہ ہو- صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 975

جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہے
حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس چاہیے کہ مہمان کی ضیافت کرے اور جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس کو چاہیے کہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 977

وہ شخص جہنمی ہے
ایک شخص اللہ کے نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہا یا رسول اللہ ﷺ فلاں عورت کے تعلق سے مشہور ہے کہ وہ بہت زیادہ نوافل پڑھتی ہے صدقہ و خیرات کرتی ہے اور بہت زیادہ روزے رکھتی ہے لیکن اس میں ایک خامی ہے وہ یہ کہ اسکی زبان سے اسکا پڑوسی محفوظ نہیں – تو اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا وہ جہنمی ہے – اور ایک عورت ہے یا رسول اللہ ﷺ نہ وہ زیادہ نفل ادا کرتی ہے نہ وہ زیادہ صدقہ و خیرات کرتی ہے اور نہ ہی بکثرت روزے رکھتی ہے لیکن اسمیں ایک خوبی ہے وہ یہ کہ وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہیں دیتی – تو اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا وہ جنتی ہے -مسند احمد

وہ شخص خوش نصیب ہے
اللہ کے نبیﷺ نے فرمایا کہ وہ شخص خوش نصیب ہے جسکو اچھا پڑوسی ملے کشادہ گھر ملے اور اچھی سواری نصیب ہو – مستدرک حاکم

برے پڑوسی سے اللہ کی پناہ
اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا کہ اے اللہ میں برے پڑوسی سے تیری پناہ میں آتا ہوں – مستدرک حاکم

اگر کسی کا پڑوسی ٹھیک نہ ہو تو کیا کرے
حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس آیا اپنے پڑوسی کی شکایت کرتا ہوا آپ نے فرمایا کہ جاؤ اور صبر کرو وہ دو یا تین مرتبہ آیا آپ نے فرمایا کہ جاؤ اور اپنا سامان گھر سے نکال کر راستہ میں پھینک دو۔ اس نے اپنا سامان راستہ میں پھینک دیا لوگوں نے اس سے وجہ پوچھی تو اس نے ہمسائے کی تکلیف سے انہیں باخبر کردیا تو لوگ اس ہمسائے کو لعنت ملامت کرنے لگے کہ اللہ اس کے ساتھ ایسا کرے، ویسا کرے اس کا پڑوسی اس کے پاس آیا کہ تو سامان لے کر گھر لوٹ جا آئندہ مجھ سے ناگواری کوئی بات نہیں دیکھے گا۔ سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1742

پڑوسی کا حق
ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں کھونٹیاں گاڑنے سے منع نہ کرے پھر ابوہریرہ (رض) کہتے تھے کہ کیا بات ہے کہ میں تم کو اس حدیث سے روگردانی کرنے والا پاتا ہوں واللہ میں تمہارے مونڈھوں کے درمیان گاڑ کر رہوں گا۔ صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2362

تحفہ تحائف
طلحہ بن عبداللہ جو بنی تمیم بن مرہ کے ایک آدمی تھے حضرت عائشہ (رض) سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میرے دو پڑوسی ہیں ان میں سے کس کو ہدیہ بھیجوں آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا ان دونوں میں سے جس کا دروازہ تمہارے قریب ہو۔ صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 2487

کھانے پینے کا سامان پہنچائیں
انس بن مالک نے فرمایا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) نے عید الضحیٰ کے دن نماز پڑھائی، پھر خطبہ دیا تو اس خطبہ میں آپ نے حکم دیا کہ جس نے نماز سے پہلے قربانی کی ہے وہ دوبارہ قربانی کرے، انصار میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) میرے پڑوسی ہیں اور وہ محتاج ہیں، یا تو بھم خصاصۃ یا بھم فقر کہا اور میں نے نماز سے پہلے ہی ذبح کر دیا ہے اور میرے پاس ایک سال کا جانور ہے جو گوشت کی دو بکریوں سے بہتر ہے، آپ نے اسے اس کی اجازت دے دی - صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 947

حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا اے ابوذر جب تو سالن پکائے تو اس کے شوربہ کو زیادہ کر لے اور اپنے پڑوسی کی خبر گیری کر لے۔ صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2187

پڑوسی کے جان و مال کی حفاظت کرے
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے یا کسی اور نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) سے دریافت کیا کہ سب سے بڑا گناہ کیا ہے؟ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے جواب میں ارشاد فرمایا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو اس کی کسی صفت میں شریک کرنا حالانکہ وہی تمہارا پیدا کرنے والا ہے میں نے کہا پھر کون سا گناہ بڑا ہے؟ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ اولاد کو اس خیال سے مار ڈالنا کہ یہ ہمارے مال میں شریک ہوگی اور ہم اس کو کس طرح کھلائیں گے اور اس کے بعد اپنے دوست یا پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا اس کے بعد آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اس کی تصدیق میں یہ آیت پڑھی (وَالَّذِيْنَ لَا يَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰ هًا اٰخَرَ الخ۔ ) 25۔ الفرقان : 68) صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1961

جب بھی اپنا مکان یا زمین فروخت کرنی ہو
عمرو بن شرید سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ابورافع نے سعد بن مالک (رض) کے ہاتھ ایک گھر چار سو مثقال کے عوض فروخت کیا اور کہا کہ اگر میں نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے نہ سنتا کہ پڑوسی شفعہ کا زیادہ مستحق ہے تو میں تم کو مکان نہ دیتا۔ صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1907

عمرو بن شرید، ابورافع سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ پڑوسی بالکل ملے ہوئے مکان کا زیادہ حقدار ہے۔ سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 123

چاہے پڑوسی کافر ہی ہو
حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک بکری ذبح کی اور فرمایا کہ میرے یہودی پڑوسی کو یہ ہدیہ کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جبرائیل مسلسل مجھے پڑوسی کے حقوق کے بارے میں وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے خیال ہوا کہ اسے عنقریب وارث بنادیں گے۔ سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1741
 
Last edited:
Top