• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

پھلوں کے پکنے سے پہلے فروخت کردینا

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
ویسے تو سال بھر کوئی نہ کوئی پھل آتا رہتاہے مگرآج کل آم کا موسم ہونے سے یہ سوال کافی اٹھایا جارہاہے کہ پھلوں کو پکنے سے پہلے بیچ دینا کیساہے ؟
میں سمجھتاہوں اس معاملے میں لوگوں یہ وبا عام ہوگئی ہے کہ پھلوں کو پکنے سے پہلے ہی بیچ دیتے ہیں تاکہ ناگہانی کسی آفت سے نقصان نہ اٹھانا پڑے جبکہ اس سلسلے میں شریعت کا واضح موقف ہے کہ پھلوں کواس کی درستگی سے پہلے بیچنا جائز نہیں ہے ۔
بخاری شریف کی روایت ہے :
نَهَى النبيُّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ عن بيعِ الثمارِ حتى يَبْدُو صَلاحُهَا .(صحيح البخاري:1487)
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو ان کی پختگی اور بہتری ظاہر ہو جانے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ہے۔
اس حدیث میں صلاح کا لفظ ہے ، بخاری کی دوسری روایت سے صلاح کا معنی بھی متعین ہوجاتا ہے ۔
نَهَى النبيُّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ عن بيعِ الثمرةِ حتى يَبْدُو صَلاحُهَا ، وكان إذا سُئِلَ عن صَلاحِهَا ، قال : حتى تَذْهَبَ عَاهَتُهُ .(صحيح البخاري:1486)
ترجمہ : نبی ﷺ نے پھلوں کے پکنے سے پہلے اس کی خرید و فروخت سے منع فرمایا ہے، جب آپ سے صلاح کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہاں تک کہ نقصان کا اندیشہ نہ رہے۔
علامہ البانی رحمہ اللہ نے غایۃ المرام میں صحیح سند کے ساتھ اس سے متعلق صاف اور واضح روایت ذکر کی ہے ۔
أن النبيَّ نهى عن بيعِ الثمارِ في الحقولِ أو الحدائقِ قبل أن يبدوَ صلاحَها ويعرفُ أنها سالمةٌ من العاهاتِ والآفاتِ(غاية المرام:370)
ترجمہ : نبی ﷺ نے کھیتوں یا باغیچوں میں پھلوں کی درستگی (پکنے ) سے پہلے بیچنے سے منع کیا ہے ،یہاں تک کہ پھلوں کے نقصان اور آفت سے سلامتی کا یقین نہ ہوجائے ۔

اب یہ بات واضح ہوگئی کہ بعض لوگ ناگہانی سے آفت سے بچنے کے لئے پھلوں کو پختگی سے پہلے بیچ دیتے ہیں ۔ اس صورت میں بیچنے والا تو نقصان سے بچ جائے گا مگر خریدارکو نقصان کا اندیشہ رہے گا۔ اسلام نے جہاں بیچنے والے کو پھلوں کے پکنے سے پہلے بیچنے سے منع کیا وہیں خریدار کو بھی اس قسم کی خریدوفروخت سے منع کیا تاکہ بیع و شراء کا یہ کاروبار ہی بند ہوجائے ۔
أن رسولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم نهى عن بيعِ الثمارِ حتى يبدو صلاحُها، نهى البائعَ والمبتاعَ .(صحيح البخاري:2194)
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو ان کی پختگی اور بہتری ظاہر ہو جانے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ہے، بیچنے والوں کو اور خریدنے والوں کو بھی منع فرمايا۔
لوگ سال دوسال تک کے لئے بھی خریدوفروخت کرلیتے ہیں یہ تو اور بھی ظلم پرمبنی تجارت ہے ۔
یہ تجارت کئی پہلؤں سے اسلامی تجارت کے منافی ہے مثلادھوکہ ، نقصان، ظلم اور زیادتی۔
لہذا ہم ایسے ہی پھلوں کی تجارت کریں جو پک جائے اور کھانے کے قابل ہوجائے جیساکہ بخاری شریف کی ایک دوسری روایت ہے :
نَهى النبيُّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم عن بيعِ النخلِ حتى يؤكَلَ منه ، أو يأكُلَ منه ، وحتى يوزَنَ .(صحيح البخاري:2247)
رسول اللہﷺ نے کھجور کی بیع سے (اس وقت تک) منع کیا ہے جب تک کہ وہ کھائے جانے یا کھلائے جانے اور کاٹ کر رکھنے کے لائق نہ ہو۔
"یوزن" سےمراد:کاٹ کر محفوظ رکھنے کے قابل ہوجانا۔

 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

کچھ اضافی معلومات کے ساتھ، سعودی عرب میں سبزی اور فروٹس پر بہت حصہ ان ممالک سے امپورٹ کیا جاتا ہے، ترکی، اردن، مصر اور لبنان۔

اردن، مصر اور لبنان نے جتنا بھی فروٹس سعودی عرب میں بھیجا جاتا ہے وہ بائی روڈ ٹریلر ٹرانسپورٹ کے ذریعے پہنچتا ہے، اس پر ایک چین بنی ہوئی ہے کہ منڈی میں جو آج شام تک جتنے بھی ٹریلے پہنچتے ہیں ان کی فروخت صبح ہو گی۔ اور منڈی میں جتنا پھل سپلائی ہونے کے بعد منڈی میں بکتا ہے اس پر شام کو "ذام" لگتا ہے جس پر دن کے وقت جو کریٹ 20 ریال میں بکتا ہے وہ شام کو 2 سے 5 ریال میں بیچا جاتا ہے اس پر جو بک گیا تو ٹھیک ورنہ اسے ضائع کر دیا جاتا ہے کیونکہ دوسرے دن پھر نیا مال کھلتا ہے۔ بڑے سٹور والے اور چھوٹے دکاندار اس پر کچھ دن نکال لیتے ہیں۔

اب جن ممالک سے فروٹس بھیجا جاتا ہے تو وہ فروٹس کچا ہی بھیجا جاتا ہے مگر اس پر انہیں معلوم ہوتا ہے کہ اس کو وہاں پہنچنے میں کتنے دن لگیں گے جس سے وہ راستے میں وہاں پہنچنے تک پک جائے گا۔

پاکستان سے بحری جہاز کے ذریعے آم بھیجا جاتا ہے آم کی سپلائی تو پاکستان میں بھی کچے کی ہوتی ہے لیکن اس کے کریٹ پر غور کریں تو آپکو ایک چھوٹی سی پڑیا نظر آئے گی جس میں تھوڑا سا سفید رنگ کا ویلڈنگ مصالحہ پاؤڈر نظر آئے گا، اس مصالحہ پاؤڈر کا یہ کام ہے کہ کریٹ میں پڑے آم 3 دن میں پک جاتے ہیں جو مزید 4 دن تک استعمال میں لائے جا سکتے ہیں ورنہ خراب ہو جائیں گے۔

والسلام
 
Top