طاہرمحمودسلفی
مبتدی
- شمولیت
- اگست 07، 2013
- پیغامات
- 38
- ری ایکشن اسکور
- 76
- پوائنٹ
- 23
آج ایک جگہ میں نے پیر جماعت علی شاہ "رضی اللہ تعالٰی" لکھا دیکھا تو مجھے تاریخ کی کتب سے کچھ الفاظ یاد آ گئے
وہی پیر جماعت علی شا جن کے تعویذ پہلی جنگ عظیم میں مسلمان سپاہیوں میں تقسیم ہوئے تھے کہ ان تعویذوں کی برکت سے ان پر ترکوں کی گولی اثر نہیں کرے گی
سرمائکل اڈوائر کو پنجاب کے مشائخ نے جو پہلی جنگ عظیم کی فتح کے بعد "سپاس نامہ " پیش کیا تھا اس پر بھی پیر جماعت علی کے دستخط تھے
اور مائکل اڈوائر کو کون نہیں جانتا!
مسجد شہید گنج کے مسئلہ پر انہیں مجلس اتحاد ملت کا امیر بنا دیا گیا اور کیا کیا انہوں نے اس کے لیے؟؟
بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے اس مسئلہ کو سلجھانے کی بجائے الجھا دیا
پیر صاحب کا اللہ سے کیا تعلق رہا یہ تو وہ جانتے ہیں یا اللہ۔۔۔
مگر تاریخ کے ایک طالب علم کو بھی پتا ہے کہ پیر صاحب نے لاہور کے ایک جلوس میں اعلان کیا تھا کہ اگر مسجد شہید گنج مسلمانوں کو واپس نہ کی گئی تو وہ بادشاہی مسجد کے مینار پر چڑھ کر چھلانگ لگا دیں گے
اور ماضی شاہد ہے کہ بادشاہی مسجد کہ مینار ان کو ترستے ہی رہے۔۔۔۔
سید حبیب (روزنامہ سیاست) سے پیر جماعت علی کے کافی اچھے تعلقات تھے مگر شہید گنج کے معاملے کی وجہ سے آپس میں اختلافات اتنے بڑھ گئے کہ ایک دفہ پیر جامعت نے اپنے ایک خلیفہ کی معرفت پیغام بھیجا کہ وہ لاہور سے گزر رہے ہیں تو سید حبیب ان سے ملاقات کر لیں تو سید حبیب نے جواب دیا تھا کہ میں اس شخص کو کیسے ملوں جس نے سادات کے نام کو داغ لگا دیا ہے
یاد رہے یہ وہ ہی سید حبیب ہیں جو اس قضیہ سے پہلے روزنامہ سیاست میں جماعت علی شاہ کے نام کے ساتھ لمبے لمبے القابات لکھا کرتے تھے
اللہ ہدایت دے اور ہمیں اپنا ماضی یاد رکھنے کی توفیق دے
وہی پیر جماعت علی شا جن کے تعویذ پہلی جنگ عظیم میں مسلمان سپاہیوں میں تقسیم ہوئے تھے کہ ان تعویذوں کی برکت سے ان پر ترکوں کی گولی اثر نہیں کرے گی
سرمائکل اڈوائر کو پنجاب کے مشائخ نے جو پہلی جنگ عظیم کی فتح کے بعد "سپاس نامہ " پیش کیا تھا اس پر بھی پیر جماعت علی کے دستخط تھے
اور مائکل اڈوائر کو کون نہیں جانتا!
مسجد شہید گنج کے مسئلہ پر انہیں مجلس اتحاد ملت کا امیر بنا دیا گیا اور کیا کیا انہوں نے اس کے لیے؟؟
بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے اس مسئلہ کو سلجھانے کی بجائے الجھا دیا
پیر صاحب کا اللہ سے کیا تعلق رہا یہ تو وہ جانتے ہیں یا اللہ۔۔۔
مگر تاریخ کے ایک طالب علم کو بھی پتا ہے کہ پیر صاحب نے لاہور کے ایک جلوس میں اعلان کیا تھا کہ اگر مسجد شہید گنج مسلمانوں کو واپس نہ کی گئی تو وہ بادشاہی مسجد کے مینار پر چڑھ کر چھلانگ لگا دیں گے
اور ماضی شاہد ہے کہ بادشاہی مسجد کہ مینار ان کو ترستے ہی رہے۔۔۔۔
سید حبیب (روزنامہ سیاست) سے پیر جماعت علی کے کافی اچھے تعلقات تھے مگر شہید گنج کے معاملے کی وجہ سے آپس میں اختلافات اتنے بڑھ گئے کہ ایک دفہ پیر جامعت نے اپنے ایک خلیفہ کی معرفت پیغام بھیجا کہ وہ لاہور سے گزر رہے ہیں تو سید حبیب ان سے ملاقات کر لیں تو سید حبیب نے جواب دیا تھا کہ میں اس شخص کو کیسے ملوں جس نے سادات کے نام کو داغ لگا دیا ہے
یاد رہے یہ وہ ہی سید حبیب ہیں جو اس قضیہ سے پہلے روزنامہ سیاست میں جماعت علی شاہ کے نام کے ساتھ لمبے لمبے القابات لکھا کرتے تھے
اللہ ہدایت دے اور ہمیں اپنا ماضی یاد رکھنے کی توفیق دے